Monday, 6 November 2017

امت شرک سے دور رہے گی اور گمراہی پر متفق نہیں ہوگی

امت شرک سے دور رہے گی اور گمراہی پر متفق نہیں ہوگی






حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شہداءِ اُحد پر (دوبارہ) آٹھ سال بعد اس طرح نماز پڑھی گویا زندوں اور مُردوں کو الوداع کہہ رہے ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر جلوہ افروز ہوئے اور فرمایا : میں تمہارا پیش رو ہوں، میں تمہارے اُوپر گواہ ہوں، ہماری ملاقات کی جگہ حوضِ کوثر ہے اور میں اس جگہ سے حوضِ کوثر کو دیکھ رہا ہوں اور مجھے تمہارے متعلق اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ تم (میرے بعد) شرک میں مبتلا ہو جاؤ گے بلکہ تمہارے متعلق مجھے دنیاداری کی محبت میں مبتلا ہو جانے کا اندیشہ ہے۔ حضرت عقبہ فرماتے ہیں کہ یہ میرا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آخری دیدار تھا ۔ (بخاری شریف،کتاب المغازی، 4 / 1486، الرقم : 3816 ۔)

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مجھے تمہارے متعلق اس بات کا تو ڈر ہی نہیں ہے کہ تم میرے بعد شرک کرو گے بلکہ مجھے ڈر ہے کہ تم دنیا کی محبت میں گرفتار ہو جاؤ گے اور آپس میں لڑو گے اور ہلاک ہو گے جیسا کہ تم سے پہلے لوگ ہوئے۔ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ آخری بار تھی جب میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منبر پر جلوہ افروز دیکھا ۔
( مسلم شریف،کتاب الفضائل، 4 / 1796، الرقم : 2296 ۔)

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک میں تمہارا پیش رو اور تم پر گواہ ہوں۔ بیشک خدا کی قسم! میں اپنے حوض (کوثر) کو اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں اور بیشک مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں عطا کر دی گئی ہیں اور خدا کی قسم! مجھے یہ ڈر نہیں کہ میرے بعد تم شرک کرنے لگو گے بلکہ مجھے ڈر اس بات کا ہے کہ تم دنیا کی محبت میں مبتلا ہو جاؤ گے۔:: بخاری شریف،کتاب المناقب،3 / 1317، الرقم : 3401
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یقیناً بنی اسرائیل اکتہّر (71) فرقوں میں تقسیم ہو گئے تھے اور میری امت یقیناً بہتّر (72) فرقوں میں تقسیم ہو جائے گی۔ وہ سب کے سب دوزخ میں جائیں گے سوائے ایک کے اور وہ جماعت ہے ۔
( سنن ابن ماجه،کتاب الفتن، 2 / 1322، الرقم : 3991 ۔)

حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ جابیہ کے مقام پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں خطاب فرمایا کہ میں تمہارے درمیان اس جگہ پر کھڑا ہوں جہاں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے درمیان قیام فرماتے پھر فرمایا : جماعت کو لازم پکڑو اور علیحدگی سے بچو کیونکہ شیطان ایک کے ساتھ ہوتا ہے اور دو آدمیوں سے دور رہتا ہے جو شخص جنت کا وسط چاہتا ہے اس کے لیے جماعت سے وابستگی لازمی ہے جس شخص کو اس کی نیکی خوش کرے اور برائی پریشان کرے پس وہی مومن ہے۔ :: سنن ابن ماجه،کتاب الفتن،4 / 465، الرقم : 2165
حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ میری امت کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا (یا فرمایا : امتِ محمدیہ کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا) اور جماعت پر اللہ تعالیٰ (کی حفاظت) کا ہاتھ ہے اور جو شخص جماعت سے جدا ہوا وہ آگ کی طرف جدا ہوا ۔
( سنن ابن ماجه،کتاب الفتن،4 / 466، الرقم : 2167 ۔)

حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اس امت کو کبھی بھی گمراہی پر اکٹھا نہیں فرمائے گا اور فرمایا : اللہ تعالیٰ کا دستِ قدرت جماعت پر ہوتا ہے۔ پس سب سے بڑی جماعت کی اتباع کرو اور جو اس جماعت سے الگ ہوتا ہے وہ آگ میں ڈال دیا گیا ۔ (مستدرک، 1 / 199.201، الرقم : 391. 397،حاکم۔)

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شہداءِ اُحد پر (دوبارہ) آٹھ سال بعد اس طرح نماز پڑھی گویا زندوں اور مُردوں کو الوداع کہہ رہے ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر جلوہ افروز ہوئے اور فرمایا : میں تمہارا پیش رو ہوں، میں تمہارے اُوپر گواہ ہوں، ہماری ملاقات کی جگہ حوضِ کوثر ہے اور میں اس جگہ سے حوضِ کوثر کو دیکھ رہا ہوں اور مجھے تمہارے متعلق اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ تم (میرے بعد) شرک میں مبتلا ہو جاؤ گے بلکہ تمہارے متعلق مجھے دنیاداری کی محبت میں مبتلا ہو جانے کا اندیشہ ہے۔ حضرت عقبہ فرماتے ہیں کہ یہ میرا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آخری دیدار تھا (یعنی اس کے بعد جلد ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہو گیا)۔
(أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : المغازي، باب : غزوة أحد، 4 / 1486، الرقم : 3816)

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک میں تمہارا پیش رو اور تم پر گواہ ہوں۔ بیشک خدا کی قسم! میں اپنے حوض (کوثر) کو اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں اور بیشک مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں (یا فرمایا : زمین کی کنجیاں) عطا کر دی گئی ہیں اور خدا کی قسم! مجھے یہ ڈر نہیں کہ میرے بعد تم شرک کرنے لگو گے بلکہ مجھے ڈر اس بات کا ہے کہ تم دنیا کی محبت میں مبتلا ہو جاؤ گے ۔
(أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : المناقب، باب : علامات النَّبُوَّةِ فِي الإِسلام، 3 / 1317، الرقم : 3401)

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مجھے تمہارے متعلق اس بات کا تو ڈر ہی نہیں ہے کہ تم میرے بعد شرک کرو گے بلکہ مجھے ڈر ہے کہ تم دنیا کی محبت میں گرفتار ہو جاؤ گے اور آپس میں لڑو گے اور ہلاک ہو گے جیسا کہ تم سے پہلے لوگ ہوئے۔ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ آخری بار تھی جب میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منبر پر جلوہ افروز دیکھا (یعنی اس کے بعد جلد ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہو گیا) ۔
(أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : الفضائل، باب : اثبات حوض نبينا صلي الله عليه وآله وسلم وصفاته، 4 / 1796، الرقم : 2296)(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...