امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے فتاویٰ جات
اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت نے صرف تیرہ سال دس ماہ چار دن کی عمر میں تمام مروجہ علوم کی تکمیل اپنے والدِ ماجد رئیس المتکلمین حضرت مولانا نقی علی خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان سے کرکے سندِفراغت حاصل کرلی۔ اُسی دن آپ نے ایک سوال کے جواب میں پہلا فتویٰ تحریر فرمایا تھا۔ فتویٰ صحیح پا کر آپ کے والدِ ماجد نے مسند افتاء آپ کے سپرد کردی اور آخر وقت تک فتاویٰ تحریر فرماتے رہے۔یوں توآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ۱۲۸۶ھ سے ۱۳۴۰ھ تک لاکھوں فتوے لکھے، لیکن افسوس! سب کو نقل نہ کیا جاسکا۔جو نقل کرلیے گئے تھے ان کا نام ’’ اَلْعَطَایَا النَّبَوِیَّۃ فِی الْفَتَاوَی الرَّضَوِیَّۃِ ‘‘ رکھا گیا ۔ ہر فتوے میں دلائل کا سمندر موجزن ہے۔(اعلٰی حضرت کی انفرادی کوشش، ص2)
‘‘ اَلْعَطَایَا النَّبَوِیَّۃ فِی الْفَتَاوَی الرَّضَوِیَّۃِ ’’
فتاوٰی رضویہ (غیر مخرجہ )کی 12اور تخریج شدہ کی 30جِلدیں ہیں۔یہ غالباً اُردو زبان میں دنیا کا ضَخیم ترین مجموعۂ فتاویٰ ہے جو کہ تقریباً بائیس ہزار(22000)صَفَحات، چھ ہزار آٹھ سو سینتا لیس (6847) سُوالات کے جوابات اور دو سو چھ (206)رسائل پر مُشتَمِل ہے۔ جبکہ ہزارہا مسائل ضِمناً زیرِ بَحث آ ئے ہیں۔(اعلٰی حضرت کی انفرادی کوشش، ص3)(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment