Wednesday 16 September 2015

مجھے ایسی حکومت عطا فرما کہ میرے بعد کسی کو میسّر نہ ہو

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : گزشتہ رات ایک سرکش جن اچانک میرے سامنے آ گیا یا ایسا ہی لفظ ارشاد فرمایا تاکہ میری نماز توڑ دے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس پر غلبہ عطا فرما دیا تو میں نے چاہا کہ اسے مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون سے باندھ دوں تاکہ صبح کے وقت تم سارے اسے دیکھتے لیکن مجھے اپنے بھائی حضرت سلیمان علیہ السلام کا قول یاد آ گیا ’’کہ اے میرے پروردگار! مجھے بخش دے، اور مجھے ایسی حکومت عطا فرما کہ میرے بعد کسی کو میسّر نہ ہو۔‘‘ حضرت روح کا بیان ہے کہ اسے ذلیل کر کے بھگا دیا ۔

امام احمد بن حنبل کی روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’اگر میں اسے پکڑ لیتا تو وہ مجھ سے بھاگ نہ سکتا یہاں تک کہ اسے مسجد کے ستونوں میں سے کسی ستون کے ساتھ باندھ دیا جاتا، اہل مدینہ کے بچے اسے دیکھتے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے : ’’یہاں تک کہ اہلِ مدینہ کے بچے اس کے گرد چکر کاٹتے پھرتے ۔
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الصلاة، باب : الأسير أو الغريم يربط في المسجد، 1 / 176، الرقم : 449، وفي کتاب : أحاديث الأنبياء، باب : قول اﷲ تعالی : ووهبنا لداود سليمان نعم العبد إنه أوّاب، 3 / 1260، الرقم : 3241، وفي کتاب : تفسير القرآن، باب : قوله : وهب لي ملکا لا ينبغي لأحد من بعدي إنک أنت الوهاب، 4 / 1809، الرقم : 4530، ومسلم في الصحيح، کتاب : المساجد ومواضع الصلاة، باب : جواز لعن الشيطان في أثناء الصلاة، 1 / 384، الرقم : 541، والنسائي في السنن الکبری، 6 / 443، الرقم : 11440، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 298، الرقم : 7956، 5 / 104، الرقم : 21038، وابن حبان في الصحيح، 14 / 328، الرقم : 6419، والدارقطني في السنن، 1 / 365، الرقم : 16.

No comments:

Post a Comment

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا محترم قارئینِ کرام : عرب میں  ایک چیز یا شخصیت کے متعدد نام رکھنے کا رواج ہے ا ن کے یہاں یہ بات...