Wednesday 2 September 2015

مراد رسول ﷺ حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ حَمْدَ الشَّاکِرِیْنَ وَاَفْضَلُ الصَّلوٰۃِ وَاَکْمَلُ السَّلَامِ عَلیٰ سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ قَاءِدِ الْغُرِّالْمُحَجَّلِیْنَ نَبِیِّ الْحَرَمَیْنِ اِمَامِ الْقِبْلَتَیْنِ وَسِیْلَتِنَا فِی الدَّارَیْنِ صَاحِبِ قَابَ قَوْسَیْنِ مَحْبُوْبِ رَبِّ الْمَشْرِقَیْنِ وَالْمَغْرِبَیْنِ جَدِّ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ مَوْلَانَا وَمَوْلَی الثَّقَلَیْنِ سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا وَمَلْجَأْنَا وَمَأْوٰنَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَبْدُہ‘ وَرَسُوْلُہ‘
اَمَّابَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
یااَ یُّھَا النَّبِیُّ حَسْبُکَ اللّٰہُ وَمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤمِنِینَ (الانفال: ۶۴)
صَدَقَ اللّٰہُ مَوْلَانَا الْعَظِیْم
حضرات محترم!
حمد وصلوٰۃ کے بعد سورۃانفال کی ایک مختصرسی آیتِ مبارکہ تلاوت کی گئی ہے جس میں اللہ رب العزت جل جلالہ‘نے اپنے محبوب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کرتے ہوئے یوں فرمایا
یااَیُّھَاالنَّبِیُّ۔۔۔۔۔۔اے غیب کی خبریں بتانے والے
حَسْبُکَ اللّٰہُ ۔۔۔تجھے اللہ کافی ہے۔۔۔وَمَنِ ا تَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ اور تیرے وہ غلام جوتیرے فرمان بردار ہیں مومنوں سے ہیں۔
جمہور مفسرین اورعلمائے امت فرماتے ہیں کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب فاروق اعظم سیدناعمربن خطاب رضی اللہ عنہ حلقہ بگوشِ اسلام ہوئے۔گویااللہ نے فرمایااے محبوب!
عمر آ گیا ہے اب تجھے اللہ اورعمردونوں کافی ہیں۔
سیدنافاروق اعظم رضی اللہ عنہ ایک ایسی ہمہ گیر،ہمہ پہلو،جامع ،مکمل اوربے مثال شخصیت ہیں کہ ان کی سیرت وحیات ،فضائل وکمالات،شمائل وخصائل اورمراتبِ عالیہ ،بیان کرناانسانی بس سے باہرہے کیونکہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ایک دن جبریل امین علیہ السلام میرے پاس آئے تو
میں نے کہااے جبریل !میرے عمر کے متعلق بیان کرو کہ فرشتوں کی نظر میں ان کا مقام ومرتبہ کیا ہے؟
توجبریل امین نے عرض کی یارسول اللہ!
اگرعمرکے آسمانی مرتبے کو بیان کرنے میں اتنی عمرصرف کروں جتنی حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کی ہدایت میں گزاری (یعنی ساڑھے نوسوسال) توپھر بھی عمرکے فضائل ختم نہ ہوں گے۔ (تاریخ الخلفاء)
آ ج کے خطاب میں آپ کاذکرخیراس لئے ضروری ہے کہ
آپ 26ذی الحج کومسجدنبوی شریف میں مصلّٰے رسالت پر امامت کرارہے تھے کہ عین حالتِ نماز میں ایک ایرانی مجوسی ابولؤلؤفیروزنے خنجرکے پے درپے وارکرکے آپ کو شدیدزخمی کردیا۔۔۔اورانہی زخموں کی تاب نہ لاکریکم محرم الحرام کوآپ شہیدہو گئے۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلِیْہِ رَاْجِعُوْن
آپ کو روضۂ رسول میں حضورکے پہلومیں دفن ہونے کی سعادت ملی
کیا مقدر ہیں صدیق فاروق کے
جن کا گھر رحمتوں کے خزینے میں ہے
گویا26ذی الحج سے یکم محرم تک یہ سیدنافاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کے ایام شہادت ہیں۔

نام ونسب
آپ کا اسم مبارک عمر۔۔۔کنیت ابوحفص ۔۔۔لقب فاروق اعظم ۔۔۔اورقبیلہ بنو عدی ہے۔۔۔ آٹھویں پشت میں ان کاسلسلہ نسب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملتا ہے۔
آپ کو ابوحفص کہنے کی وجہ یہ ہے کہ آپ کی صاحبزادی سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میںآئیں۔ ان کے نام کی نسبت سے آپ کو ابو حفص کہا گیا ۔
یہ بات ذہن نشین رکھیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں خلفاء برحق ہیں جنہیں خلفائے راشدین کہاجاتاہے۔ہرمسلمان کا سرادب واحترام کے ساتھ انکے آ گے جھکاہواہے۔ پہلے دوخلفاء حضرت ابوبکرصدیق اورحضرت عمرفاروق اعظم رضی اللہ عنہماکو۔۔۔ شیخین کریمین (ساری امت کے دوبڑے بزرگ)کہاجاتاہے ۔اور حضرت عثمانِ غنی اور حضرت مولاعلی رضی اللہ عنہماان دونوں کو ختنینکہاجاتاہے ۔
حضرات شیخین رسولِ خداصلی اللہ علیہ وسلم کے سسرہیں۔ان دونوں کی صاحبزادیاں حضرت عائشہ صدیقہ اورحضرت حفصہ رضی اللہ عنہماحضورکے نکاح میں آئیں۔حضرات ختنین (حضرت عثمان غنی اورحضرت علی رضی اللہ عنہما)یہ دونوں حضورکے دامادہیں۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دوصاحبزادیاںیکے بعددیگرے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے نکاح میں دیں اوراپنی سب سے لاڈلی اورپیاری صاحبزادی سیدہ فاطمۃ الزہراء حضرت علی کے نکاح میں دیں رضی اللہ تعالیٰ عنہم وعنھن ۔ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایاشیخین کو افضل جاننااور ختنین سے محبت کرنایہ اہل سنت کی نشانی ہے۔

قرآن اورفاروق اعظم
حضرات !میں سیدنافاروق اعظم کی عظمت کے اظہارکیلئے صرف تاریخی دلائل نہیں پیش کر رہابلکہ میرادعویٰ یہ ہے کہ فاروق اعظم کی شان کو جانچنے،پرکھنے،ماننے اورجاننے کیلئے قرآن وحدیث کا شیشہ سامنے رکھ لواوران میں فاروقِ اعظم کاچہرہ دیکھو۔
مجھ سے نہ پوچھوفاروق کون ہے؟
قرآن سے پوچھو یا حدیث سے پوچھو
خدا سے پوچھو یا مصطفےٰ سے پوچھو
میں نہیں بول رہا۔۔۔فاروق کون ہے؟یامصطفی بول رہا ہے یاخدابول رہاہے۔ سبحان اللہ !
حضرات محترم!
سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی کس کس شان اورعظمت کاذکرکیاجائے آپ وہ جامع ،ہمہ گیراورہمہ پہلوشخصیت ہیں جن کی شان یہ ہے کہ قرآن پاک کی سولہ آیات آپ کے مشورے اوررائے کی تائید ،تصدیق اورتوثیق میں اتریں۔
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃاللہ علیہ نے ازالۃالخفاء میں ان سولہ آیات کونقل کیاہے جو حضرت عمرفاروق کی رائے کے مطابق اتریں۔ حضرت فاروق اعظم فرش پہ بیٹھ کررائے دیتے اورعرش سے اس کے حق میں وحی آ جاتی ۔
اے میرے محبوب !فرش پر جوفاروق کہہ رہاہے عرش پرہم بھی وہی کہہ رہے ہیں۔اگرکسی نے سیدنافاروق اعظم کی شان اورعظمت معلوم کرنی ہوتووہ آئینہ قرآنی میں چہرہ فاروقی دیکھے۔ اسکی صرف تین مثالیں پیش خدمت ہیں۔

فرضیتِپردہ
اسلام میں پردے کی بڑی اہمیت ہے لیکن یہ پردہ کب فرض ہوا؟۔۔۔جب عمر نے رائے دی ۔
سنیے حضرات گرامی!
سیدنافاروق اعظم رضی اللہ عنہ ایک دن بارگاہ رسالت میں حاضرہیں اورعرض کرتے ہیںیارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم! کیاہی اچھا ہوکہ آپ اپنی ازواج مطہرات کویہ حکم فرمائیں کہ وہ اپنے چہروں پر پردہ ڈال کراورچادراوڑھ کرباہرآیاکریں۔
(صحیح بخاری رقم الحدیث: ۲۹۳)
ابھی یہ بات مکمل نہیں ہوئی کہ جبریل امین حاضر ہوئے اورقرآن کی یہ آیت پڑھنی شروع کردی
یاَیُّھَاالنَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَآءِ الْمُؤْمِنِینَ یدْنِینَ عَلَیھِنَّ مِنْ جَلَا بِیبِھِنَّ (الاحزاب :۵۹)
اے نبی! آپ اپنی بیویوں کو۔۔۔اپنی بیٹیوں کو۔۔۔ اور مسلمانوں کی عورتوں کو حکم دے دیں کہ جب وہ باہرنکلیں توچادراوڑھ کرباہرآیاکریں۔
گویایوں سمجھ کہ خدانے کہامحبوب! جوکچھ عمرکہہ رہا ہے میں بھی وہی کہہ رہاہوں

نباتِ رسول
حضرات محترم!اس آیت کریمہ کے ایک لفظ پہ غورکریں
اللہ نے فرمایا:
قُلْ لِّاَزْوَاجِکَای نبی فرمادیجئے اپنی بیویوں کو وَبَنَاتِکَاوراپنی بیٹیوں کو بنات جمع کالفظ ہے جس کی واحد بنت ہے بنت کامعنی ایک بیٹی اوربنات کامعنی زیادہ بیٹیاں مسلمانوں یہ آیت بتاتی ہے کہ نبی پاک کی بیٹی ایک نہیں تھی بلکہ ایک سے زیادہ یعنی( چار)تھیں۔
۱۔۔۔سیدہ زینب ۲۔۔۔سیدہ رقیہ
۳۔۔۔سیدہ ام کلثوم ۴۔۔۔سیدہ فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنھن )
حضورکی اگرصرف ایک بیٹی سیدہ فاطمہ ہوتی تو پھراللہ قرآن میںیوں کہتا
یااَیُّھَاالنَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ وَبِنْتِکَ
اے نبی !اپنی بیویوں سے اور اپنی بیٹی سے کہہ۔
معلوم ہوا!
خدابھی گواہی دے رہا ہے کہ نبی کی صاحبزادیاں چارہیں اگرصرف سیدہ فاطمہ ہی بیٹی ہوتیں۔توخدابنات نہ فرماتابلکہ بنت فرماتاتوقرآن سے ثابت ہواکہ نبی پاک کی بیٹی ایک نہ تھی بلکہ چارتھیں۔

مقام ابراہیم پرنماز
ایک دن سیدنافاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی طبیعت مچلی اور دل میں یہ بات آئی کہ مقام ابراہیم کے سامنے کھڑے ہوکرہم طواف کے نفل پڑھاکریں۔
عرض کرتے ہیںیارسول اللہ ۔۔۔میری ایک رائے ہے حضورنے پوچھاکیا رائے ہے ؟۔
عرض کی حضور!میں چاہتاہوں کہ حاجی جب طواف کریں توطواف کے بعد دو نفل طواف کے پڑھے جاتے ہیں وہ مقام ابراہیم کے پاس پڑھے جائیں تاکہ ابراہیمی ذوق تازہ ہوجائے۔
ابھی بات مکمل ہوئی ہے کہ اللہ نے جبریل کوحکم دیاجبریل !جلدی جا۔جبریل آئے اور عرض کی یارسول اللہ !خدا فرماتاہے
وَاتَّخِذُ وْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرَاھِیمَ مُصَلّٰی (البقرہ :۱۲۵)
اے محبوب!آج کے بعدطواف کرنے والوں کوحکم دے دوکہ طواف کے نفل مقام ابراہیم کے سامنے پڑھاکریں۔
اے عمرتیری عظمت پہ ہم قربان جائیں۔۔۔ تیرے مشورے وحیِ خدابن گئے تیرے مشورے آیاتِ قرآن بن گئے۔۔۔تیری رائے خدانے چن لی۔۔۔ تیراانتخاب خدانے بھی کرلیا اور مصطفےٰ نے بھی کرلیا۔

عمر انتخابِ مصطفےٰ علیہ التحےۃ والثناء
حضرات!۔۔۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاروق اعظم کوخدا سے مانگ کر لیاتھا۔۔۔عمرتوحضورکاانتخاب ہیں۔۔۔حضورکی دعاکے لفظ سنو!
اَللّٰہُمَّ اَعِزِّالْاِسْلَامَ بِاَحَبِّ ہَذَینِ الرَّجُلَیْنِ اِلَیْکَ بِاَ بِیْ جَہْلٍ اَوْبِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ (ترمذی رقم الحدیث :۳۶۸۱)
اے اللہ توابوجہل یاعمر بن خطاب یا دونوں میں سے جس کو تو پسند کرتا ہے اس کے ذریعے اسلام کو عزت عطا فرما۔
حضرات !میراذوق کچھ یوں ہے کہ اگرحضور۔۔۔اَوْ۔۔۔نہ کہتے۔۔۔وَ۔۔۔کہہ دیتے تودونوں مسلمان ہو جاتے کیونکہ نبی کے منہ سے دعانکلے توپوری کیسے نہ ہو؟ کیونکہ اَوْ لغت عرب میں احدالامرین کیلئے آتاہے مطلب یہ کہ دونوں نہیں ایک اَوْ کا معنی ہے میں دوکو نہیں چاہتاان میں سے ایک کو چاہتاہوں جو تجھے پسند ہے۔
معلوم ہوا!۔۔۔ عمراللہ کی پسند ہے دوسری روایت ہے کہ حضور نے یوں دعامانگی سے: اَللَّھُمَّ اَعِزِّ الْاِسْلَامَ بِعُمَرَبْنِ الْخَطَّابِ خَاصَّۃً
(ابن ماجہ ۱/۳۹، زرقانی ۱/۲۷۳)
یااللہ صرف عمربن خطاب کومسلمان کرکے دین کوعزت عطافرما۔

مریداورمراد
حضرات!۔۔۔تمام صحابہ بن مانگے آئے ۔۔۔خودبخودآئے۔۔۔ اورفاروق حضور کی بارگاہ میں بن مانگے نہیںآئے بلکہ مانگے ہوئے آئے ہیں اورجب آئے ہیں تو سر جھکاکربزبانِ حال یوں کہا
؂ مجھے تیری قسم اے رونق بزم
میں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں
حضرات !۔۔۔
ایک ہوتا ہے مرید۔۔۔ اور۔۔۔ایک ہوتاہے مراد
ایک لاکھ چوبیس ہزار یاکم وبیش تمام صحابہ حضورکے مریدہیں اورفاروق اعظم صرف مرید نہیں بلکہ مرادہیں۔مریدوں کے اندربھی کچھ مریدہوتے ہیں اورکچھ مراد ہوتے ہیں جیسے حضرت خواجہ باقی باللہ رحمۃاللہ علیہ ہندوستان میں تشریف لائے تودہلی میں سارے لوگ مریدبن گئے لیکن مجددالف ثانی مرادبن گئے۔مریدبگڑجائے توپیرکا بگڑتا کچھ نہیں اوراگرمرادبگڑجائے توپیرکا رہتا ہی کچھ نہیں۔
ذراتوجہ فرمائیں!لوگو عمرپرتنقیدنہ کروکیونکہ وہ مریدنہیں بلکہ مرادِمصطفی ہے۔ عطائے خداہے ۔پسندالہہ ہے ۔اگرعمرپرتنقیدکروگے تویہ عطائے خداپرتنقیدہوگی۔
وجہ یہ ہے کہ حضورنے مانگا۔۔۔یااللہ مجھے عمردے اور اس شرط پہ مانگتاہوں کہ اس سے اسلام کوعزت ملے ۔رب نے دے دیا۔۔۔اگر مانگنے والامحبوب ہوتومحب خوش ہوتے اور چاہتے ہیں کہ محبوب کچھ مانگے توسہی ۔۔۔ لیکن جب محبوبِ خدانے مانگاتو کیامانگا۔۔۔ عمر مانگا۔۔۔رب نے دے دیا۔

مثال
میںآپ سے مسجدکیلئے چندہ مانگتاہوں۔آپ میں سے کوئی بڑااچھاآدمی اٹھ کرمجھے 100روپیہ دے دیتاہے تومیں وہ نوٹ مسجدوالوں کودے دیتاہوں۔اب انتظامیہ والے کہتے ہیں مجددی صاحب! آپ نے ہمیں کھوٹہ نوٹ دے دیا۔۔۔ تو میں کہوں گاجناب میراکیاقصورہے؟ میں نے توان سے مانگاتھا۔اگریہ خودکھرے ہوتے توکھرادیتے ۔ان میں سے کوئی کھوٹہ تھاجس نے کھوٹہ دے دیا۔
عمر پر اعتراض کرنے والو!
اگرتمہیں عمرمیں کوئی کھوٹ نظرآتی ہے توعمرکوکیاکہتے ہو۔۔۔اس کا کیاقصور؟ نبی کوکیا کہتے ہو۔۔۔نبی کاکیاقصور؟۔۔۔نبی نے تورب سے مانگاتھا۔
جس نے کھوٹہ دیا ہے اس سے پوچھو؟۔
اگرمعاذاللہ رب خودکھوٹہ ہوگا توکھوٹہ دیاہوگا۔
اگروہ خودکھراہے اور یقیناًکھراہے تواس نے کھراہی دیاہے۔
؂ اے منکر فاروق تجھے اتنی بھی خبر ہے؟
فاروق کو محمد نے مانگا تھا خدا سے
نادانو! نہ عمرپراعتراض کرونہ نبی پر۔۔۔ سیدھے خداسے ٹکرلوکیونکہ مانگنے والایہ ہے اوردینے والاوہ ہے ۔کیاآپ کی طبیعت یہ مانتی ہے کہ محبوب نے مانگاہو اوررب نے کوئی کھوٹہ بندہ دے دیا ہو؟ہرگز نہیں۔۔۔ایساہونہیں سکتاکیونکہ اس میں بدنامی عمرکی نہیں۔۔۔خداکی ہے۔
معلوم ہواکہ عمرپر اعتراض کرنا۔۔۔درحقیقت خداپر اعتراض ہے ۔

تین انقلابی دعائیں
تین دعائیں ایسی ہیں کہ جنہوں نے انقلاب برپاکردیا ان تین دعاؤں نے دنیاکانقشہ بدل دیا
ض۔۔۔ اک دعائے ابراہیمی
ض۔۔۔ اک دعائے موسوی
ض۔۔۔ ا ک دعائے محمدی (علیہم الصلوات)

پہلی دعا
حضرت ابراہیم علیہ السلام جب خانہ کعبہ مکمل کرچکے ،تعمیرکعبہ ہوچکی توخلیل اللہ اور ذبیح اللہ نے مل کرہاتھ اٹھائے اورجودعامانگی وہ سنوقرآن کے لفظ ہیں:
رَبَّنَاوَابْعَثْ فِیھِمْ رَسُوْلًامِّنْھُمْ یتْلُوْاعَلَیھِمْ اٰیا تِکَ وَیعَلِّمُھُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ وَیزَکِّےْھِمْ۔۔۔الخ(البقرہ :۱۲۹)
شاعراسلام حفیظ جالندھری نے دعائے ابراہیم کا ترجمہ یوں کیا
؂ دعا مانگی الٰہی نعمت موعود مل جائے
بنی ہاشم کا مرجھایا ہوا گلزار کھل جائے
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہاخداوند۱۔۔۔میں تیراگھربناکر
دولت نہیں مانگتا ۔۔۔ حکومت نہیں مانگتا
امارت نہیں مانگتا ۔۔۔ وزارت نہیں مانگتا
عہدہ نہیں مانگتا ۔۔۔ منصب نہیں مانگتا
سونا نہیں مانگتا ۔۔۔ چاندی نہیں مانگتا
تخت نہیں مانگتا ۔۔۔ تاج نہیں مانگتا
دنیا نہیں مانگتا ۔۔۔ مملکت نہیں مانگتا
شہنشاہی نہیں مانگتا ۔۔۔ بادشاہی نہیں مانگتا
کچھ نہیں مانگتا ۔۔۔تجھ سے تیراکملی والامحبوب مانگتاہوں۔۔۔اس کویہاں بھیج دے ۔ کعبہ بنانا میراکام تھا۔۔۔اب اس کو بسانا اس کاکام ہے۔رب نے کہا۔۔۔قبول ہے ۔
یہ دعائے ابراہیم ہے جس کے متعلق حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرمایا اَنَا دَعْوَۃُ اِبْرَاہِیم میں ابراہیم کی دعابن کے آیا ہوں۔۔۔ یہ دعائے ابراہیم ہے جو میرے آقا کی شکل میں قبولیت کا جامہ پہن کرآئی اوردنیامیں انقلاب برپا کردیا۔

دوسری دعا
حضرت موسیٰ علیہ السلام کواللہ نے نبوت دی ،رسالت دی ،کتاب دی اورفرمایا دنیا میں انقلاب لے آؤ۔انہوں نے دعاکی
وَاجْعَلْ لِّیْ وَزِیرًامِّنْ اَھْلِی ھَارُوْنَ (طٰہٰ)یااللہ میں اکیلا ہوں اور بوجھ بڑاہے ۔۔۔میرے بھائی ہارون کو میراوزیربنادے ۔۔۔میراساتھی بنا دے ۔۔۔ میرے مددگاربنادے۔۔۔ تا کہ میرا کام آسان ہوجائے اورنبوت ورسالت کے چرچے ہوجائیں۔۔۔اللہ نے کہا قبول ہے۔
اس دعاکی قبولیت نے بنی اسرائیل میں انقلاب پیداکردیا،مصرمیں انقلاب آ گیا۔۔۔اورموسیٰ کلیم اللہ نے اللہ کاپیغام دنیاتک پہنچادیا۔

تیسری دعا
یہ میرے نبی کی وہ دعاہے جوجمعہ کی رات کوخانہ کعبہ کے سامنے مانگی ۔۔۔وہ دعا یہ تھی اَللّٰھُمَّ اَعِزِّالْاِسْلَامَ بِعُمَرَبْنِ الْخَطَّابِ خَاصَّۃً (ابن ماجہ)اے اللہ میں تجھ سے عمرمانگتاہوں تاکہ دین کوعزت مل جائے ۔
؂ اجابت کا جوڑا عنایت کا سہرا
دلہن بن کے نکلی دعائے محمد
اجابت نے جھک کر گلے سے لگایا
بڑھی ناز سے جب دعائے محمد
حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی دعاقبول ہوگئی اورخدانے عمردے دیااورعمرنے اسلام کو جو عزت دی اورعمرکی وجہ سے اسلامی انقلاب کاکام مکمل ہوگیا۔
حضرات!
عمروہ ہے جوحضورنے رب سے مانگاہے اورعمرکاانتخاب حضورنے کیاہے ۔
جب انتخاب نبی نے کیاہو۔۔۔اور۔۔۔عطارب نے کیاہوتوکمی کیسی؟

عائشہ انتخابِ خدا
حضرات گرامی!جب ام المؤمنین سیدہ طیبہ طاہرہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاپر منافقوں نے زبانِ طعن درازکرتے ہوئے آپ کی بارگاہ میں بے ادبی کی اورالزام لگایا تومحبوب خداصلی اللہ علیہ وسلم بے چین ہوگئے۔۔۔ حضورکی طبیعت افسردہ ہوگئی۔۔۔ صحابہ کرام مضطرب ہوگئے ۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم گھرتشریف لائے توعائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے حضورکے تیوردیکھے کہ حضورپریشان ہیں۔ پوچھانہیں کہ حضورمجھ میں آپ نے کیاکمی دیکھی ؟۔۔۔آپ کیوں رنجیدہ ہیں؟۔۔۔آپ کیوں غمگین ہیں؟۔۔۔ آپ کیوں افسردہ ہیں؟۔ خیال آیاکہ میں اپنے اباجان سے جاکرپوچھ لوں کہ آخرحضور کی طبیعت پر انقباض کیوں ہے؟
اپنے والدسیدناصدیق اکبرکے گھرچلی گئیں۔اباجان سے پوچھاابا حضور ہواکیا ہے؟۔۔۔صدیق اکبرنے روتے ہوئے کہامیری پیاری بیٹی ! منافقوں نے تیرے متعلق طعنہ دیاہے اورنازیبابات کہی ہے جس کاخداکے حبیب کی طبیعت پر بڑا اثر ہواہے ۔منافقوں کے اس الزام کی وجہ سے آپ سخت پریشان ہیں۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے مصلیٰ اٹھایا اور گھرمیں علیحدہ کمرے میں چلی گئیں اورمصلیٰ بچھا کرسرسجدے میں رکھ کر روناشروع کردیا۔آپ نے پوچھا بیٹی کیاکرنے لگی ہو؟
عرض کی ۔۔۔خداکی عدالت کادروازہ کھٹکھٹانے لگی ہوں۔میں خداسے یہ درخواست کرنے لگی ہوں کہ سچے اورجھوٹے میں امتیازکردے۔
حضرات محترم!
عائشہ صدیقہ بھی رورہی ہیں۔۔۔صدیق اکبربھی رورہے ہیں۔۔۔عائشہ صدیقہ کی والدہ بھی رورہی ہیں۔۔۔ادھر تاجدارِمدینہ کی طبیعت افسردہ ہے۔۔۔ادھرصحابہ کی طبیعت نڈھال ہے۔۔۔غم میں مبتلاہیں۔۔۔اورمنافق مدینے کے بازاروں میں زبان طعن درازکرکے بکواس کر رہے ہیں۔
کچھ عجیب ماحول ہے کہ سیدہ عائشہ صدیقہ سرسجدے میں رکھ کررورہی ہیں۔
اماں آئیں بیٹی اب رونابندکردو۔
عرض کرتی ہیں اماں جان۔۔۔ مجھے اسی حال میں رہنے دو۔جب ہائی کورٹ افسردہ ہے تومیں اب سپریم کورٹ میں رٹ دائرکر رہی ہوں اورمیں خداکی بارگاہ سے اس کافیصلہ چاہتی ہوں کہ منافقوں کی رائے تومیرے متعلق یہ ہے ۔۔۔خدایامیرے متعلق تیری رائے کیاہے ؟۔
ادھررسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جلیل القدرصحابہ کا اجلاس بلایاہے۔۔۔ صحابہ کرام محو گفتگوہیں حضرت عمر نے عرض کی اے اللہ کے محبوب مجھے اذن ہے کچھ کہنے کا؟۔۔۔
حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاعمرکہو
توعمرنے بڑے ادب سے گذارش کی آقا۔۔۔ عائشہ صدیقہ کو آپ کی رفیقہ حیات بنایاکس نے تھا؟
حضورصلی اللہ علیہ وسلم آب دیدہ ہیں۔آنکھوں میںآنسوہیں،خاموش ہیں مگر پرجوش ہیں اوراپنی انگلی اٹھاکرآسمان کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ عائشہ صدیقہ کومیری رفیقہ حیات توخدا نے بنایاہے ۔
عمرنے ہاتھ جوڑکرکہا حضورانہیں کہیں یہ چپ ہو جائیں۔آپ بھی خاموش رہیں اورمیں بھی خاموش ہوجاتاہوں۔جس نے آپ کویہ رفیقہ حیات دی تھی وہی اس کے متعلق فیصلہ کرنے کاحق دارہے ۔
حضرات!
پتہ نہیں کتنے دن لگ جاتے۔۔۔ جب عمر نے کہاجس نے یہ رفیقہ حیات دی ہے اس کا فیصلہ کرنا اسی کاکام ہے ہم توخاموش رہیں گے یہ توہوگئے چپ
نبی چپ ۔۔۔ صحابی چپ
عمر چپ ۔۔۔ صدیق چپ
عثمان چپ ۔۔۔ علی چپ
مومنین چپ ۔۔۔ قانتین چپ
صائمین چپ ۔۔۔ متقین چپ
صحابہ چپ ۔۔۔ مدینے والے چپ
مگر خدابول اٹھا!اور حضرت جبرئیل آگئے ۔۔۔عائشہ صدیقہ کی شکایتیں عرش پرپہنچیں اورخداکی آیتیں فرش پر پہنچیں۔۔۔ سورہ نوراترنی شروع ہو گئی سارامجمع خاموش ہے۔۔۔ سناٹاچھا گیا ۔۔۔ جبریل خداکافیصلہ پڑھتاجاتاہے ۔۔۔حضور کی زبان پر چڑھتا جاتاہے ۔۔۔اورحضور سناتے جاتے ہیں
اَلْخَبِیثٰتُ لِلْخَبِیثِینَ وَالْخَبِیثُوْنَ لِلْخَبِیثٰتِ وَالطَّیبٰتُ لِلطَّیبِینَ وَالطَّیبُوْنَ لِلطَّیبٰتِ اُوْلٰءِکَ مُبَرَّءُ وْنَ مِمَّایقُوْلُوْنَ لَھُمْ مَغْفِرَۃٌ وَّ رِزْقٌ کَرِیمٌo (النور:۲۶)
خدانے کہامحبوب!
عمرتیراانتخاب تھا۔۔۔عائشہ میرانتخاب ہے ۔
عمرکوتونے چناتھااپنے لئے۔۔۔ عائشہ کومیں چناتھا تیرے لیے ۔
اگرتیراانتخاب غلط نہیں ہوسکتا۔۔۔تومیراانتخاب بھی غلط نہیں ہوسکتا۔ (سبحان اللہ)
خدایاتیری بے نیازی پہ قربان !نبی کی بیوی کی عزت خداکی بارگاہ میں کتنی ہے ؟ خدانے خودوکیل صفائی بن کرجرح کی اورجرح کرکے نبی کی بیوی کی صفائی دی خدا نے کہا!محبوب اعلان کردے۔ فیصلہ میرایہ ہے
الخبیثٰت للخبیثین والخبیثون للخبیثٰت
ناپاک عورتوں کیلئے ناپاک مرد ۔ناپاک مردوں کیلئے ناپاک عورتیں
والطیبٰت للطیبین والطیبون للطیبات
اورپاک عورتیں پاک مردوں کیلئے اورپاک مرد پاک عورتوں کیلئے
یہ وکیل صفائی کی جرح ہے ۔ خیال تھاکہ اس جرح کاکوئی جواب دے لیکن جرح خدا کرئے ۔۔۔تو جواب کون دے؟۔۔۔
خدانے فرمایا!
اے میرے نبی کے صحابہ پریشان نہ ہونا۔۔۔نبی کے غلامو!۔۔۔ منافقوں کے الزام سے خائف ،ترساں ولرزاں نہ بنو،سنومیری جرح یہ ہے کہ اگر مردناپاک ہے توبیوی ناپاک ہوگی اگرمردپاک ہے توبیوی پاک ہوگی ۔پہلے یہ بتاؤ۔
میرے نبی جیسا پاک ہے کون؟
اگریہ پاک ہے ۔۔۔توعائشہ بھی پاک ہے ۔
رب نے یوں جرح کی جب اس جرح کا کوئی جواب نہ آیاتورب نے فیصلے کااعلان کر دیااولئک مبرؤن ممایقولونیہ منافق جھوٹ بکتے ہیں عائشہ کادامن پاک ہے۔۔۔پاک ہے۔۔۔پاک ہے۔
حضرات!پھرکہتاہوں غورسے سنیے!
ض۔۔۔یوسف علیہ السلام پرالزام لگا۔۔۔توگواہی اک بچے نے دی ۔
ض۔۔۔موسیٰ علیہ السلام پرالزام لگا۔۔۔توصفائی اک عورت نے دی۔
ض۔۔۔حضرت مریم پرالزام لگا۔۔۔توصفائی حضرت عیسیٰ نے گہوارے سے دی۔۔۔
جب حضرت عائشہ پہ الزام لگا۔۔۔توصفائی خدانے عرش سے دی۔
دوبارہ سنو!
ض۔۔۔یوسف پرالزام لگایافرش والوں نے ۔۔۔توصفائی دی فرش والوں نے۔
ض۔۔۔موسی پر الزام لگایافرش والوں نے ۔۔۔صفائی دی فرش والوں نے
ض۔۔۔مریم پرالزام لگایافرش والوں نے ۔۔۔توصفائی دی فرش والوں نے
ض۔۔۔عائشہ پرالزام لگایافرش والوں نے ۔۔۔توصفائی دی عرش والوں نے۔

کون عائشہ صدیقہ۔۔۔؟
وہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ۔۔۔جس نے جبریل کواصلی صورت میں دیکھا۔۔۔جس کی ذات پر کئی باررب کا سلام آیا۔۔۔جس کے بسترپر کئی باررب کاکلام آیا۔
کون عائشہ صدیقہ۔۔۔؟
مائی عائشہ صدیقہ ویکھ کیڈے شان والی اے
جدھا حجرہ مبارک عرش اعظم توں وی عالی اے
فلک توں صاف روضے اتے دسدیاں نور دیاں لاٹاں
جتھے نوری ملک ہرویلے پڑھدے رہن صلواتاں

کون عائشہ صدیقہ ۔۔۔؟
اگر تیری سحر بار رِدا پہ داغ آ جاتا
تو خدا کا انتخابی فیصلہ مخدوش کہلاتا
رسول اللہ نے رکھا صدیقہ لقب تیرا
فقط فرشی نہیں عرشی بھی کرتے ہیں ادب تیرا
شرف تیرے دوپٹے نے غزوۂ بدر میں پایا
کہ جس کا پرچم مخبرِ صادق نے لہرایا
تیرا حجرہ امینِ خاص ہے ذاتِ رسالت کا
بساطِ ارض پر ٹکڑا یہی ہے باغِ جنت کا
اسی میں رحمۃ للعالمین رہتے تھے رہتے ہیں
تیرا حجرہ ہے وہی جسے گنبدِ خضرا بھی کہتے ہیں
تومیں عرض یہ کررہاہوں کہ
جب حضرت سیدنافاروق اعظم نے عائشہ صدیقہ کی پاکیزگی اورطہارت کا اعلان کیاتوخدا نے بھی عرش سے وہی اعلان کردیا۔معلوم ہواکہ عمرکی رائے وحی خدابن جاتی تھی۔

احادیث اور فاروقِ اعظم
حضرات محترم!فاروق اعظم کامرتبہ پوچھناہے توحضورسے پوچھوآپ نے فرمایا
لَوْکَانَ بَعْدِی نَبِیٌّ لَکَانَ عُمَرُبْنَ الْخَطَّابِ
اگرمیرے بعدکوئی نبی ہوتاتوعمرہوتا۔(جامع ترمذی رقم الحدیث ۳۶۸۶ )
معلوم ہوا!
حضورکی ختم نبوت یہ اٹل مسئلہ ہے کہ حضورکے بعدکوئی نبی نہیں ورنہ فاروق اعظم کی شخصیت اتنی جامع ہے کہ نبی والی ساری صلاحیتیں اور کمالات ان کی ذات میں مو جود ہیں۔لیکن نبی نہیں ہیں
؂ ہوتی نہ محمد پہ اگر ختم رسالت
فاروق تھے اس عظمتِ کبریٰ کے سزا وار
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے شماراحادیث آپ کی شان میں واردہیں۔
ز۔۔۔ جیساکہ آپ نے فرمایا
اِنَّ الشَّیطَانَ یفِرُّمِنْ ظِلِّ عُمَرَ۔۔۔اِنَّ الشَّیطٰنَ لَیخَافُ مِنْکَ یاعُمَرُ(ترمذی ج رقم الحدیث ۳۶۹۰، مشکوٰۃ:۵۵۸)
شیطان جب عمرکو دیکھ لے توبھاگ جاتاہے۔۔۔شیطان توعمرکے نام سے بھی خوف کھاتاہے۔

محدث امت
ز۔۔۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ مُحَدَّثُوْنَ وَاِنَّ فِی ھٰذِہ الْاُمَّۃِ عُمَرُ (بخاری،مسلم)
مجھ سے پہلے ہر امت میں محدث ہوتے رہے بے شک اس امت کامحدث عمرہے۔
صحابہ کرام نے پوچھایارسول اللہ ۔۔۔محدث کسے کہتے ہیں؟
توحضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تَتَکَلَّمُ الْمَلَاِ ئکَۃُ عَلٰی لِسَانِہ (صواعق محرقہ)
جس کی زبان پرفرشتے بولتے ہیں:
ایک ہوتاہے مُحَدِّثْ۔۔۔جوحدیث کی روایت کرے اورایک ہوتاہے مُحَدَّثْجس کے دل میں اللہ بلاواسطہ الہام فرماتاہے اور فرشتے اسکی زبان پربولتے ہیں۔
حضرات سنیے! حضرت عمر فاروق کی زبان کی شان۔۔۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا
اِنَّ اللّٰہَ وَضَعَ الْحَقَّ عَلٰی لِسَانِ عُمَرَوَ قَلْبِہ (ترمذی الرقم ۳۶۸۲)
خدانے عمرکی زبان اوردل پر حق کو جاری کردیاہے۔

کون عمر۔۔۔۔۔۔؟
جن کے متعلق حضرت عبداللہ بن مسعودنے فرمایا :
لَوْاَنَّ عِلْمَ عُمَرَوُضِعَ فِی کِفَّۃِ الْمِیزَانِ وَوُضِعَ عِلْمُ اَھْلِ الْاَرْضِ فِی کِفَّۃٍ لَرَجَحَ عِلْمُہ‘ بِعِلْمِھِمْ (المعجم الکبیرالرقم۸۸۰۹)
اگرعمرکاعلم ترازوکے ایک پلڑے میں رکھاجائے اورتمام اہل زمین کاعلم دوسرے پلڑے میں رکھاجائے تویقیناحضرت عمرکاعلم ساری کائنات کے علم پربھاری ہوگا۔

کون عمر۔۔۔۔۔۔؟
جن کومیرے حضورنے فرمایا:عُمَرُبْنُ الْخَطَّابِ سِرَاجُ اَھْلِ الْجَنَّۃِ
میراعمر ۔۔۔اہل جنت کاسورج ہے۔(حلےۃالاولیاء۶/۳۳۳)

کون فاروقِ اعظم ۔۔۔۔۔۔؟
جس نے اپنے دورخلافت میں چھتیس سے زیادہ ملک فتح کئے ۔صرف ایرانی مجوسیوں کے خلاف 80بارجنگ لڑی اورہرجنگ میں کامیابی حاصل کی۔
جن کی فتوحات کایہ عالم ہے کہ اپنے دورِخلافت میں25 لاکھ مربع میل پراسلام کاپرچم لہرا دیا۔آپ نے مصرفتح کیا۔۔۔اردن فتح کیا۔۔۔حمص فتح کیا۔۔۔ شام فتح کیا۔۔۔عراق فتح کیا ۔۔۔ایران فتح کیا۔۔۔مکران فتح کیا۔۔۔ بلوچستان فتح کیا ۔۔۔ یہ تمام فتوحات فاروقی ہیں جن کا ڈنکا پوری دنیا میں بج رہاہے۔

کون فاروقِ اعظم ۔۔۔۔۔۔؟
جس نے اپنے دورِ خلافت میں اعلان کردیاتھاکہ اگردجلہ کے کنارے کوئی کتایابکری کا بچہ بھوکاپیاسامرگیاتوقیامت کے دن خداعمرسے پوچھے گا۔ کہ تیرے دورحکومت میں جانوربھوکے کیوں رہے؟توفاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اسلام کہ یہ نظریہ پیش کیا۔۔۔کہ اسلامی حکومت وہ ہے جس میں نہ کوئی انسان بھوکارہے اورنہ کوئی حیوان ۔
کون فاروقِ اعظم ۔۔۔۔۔۔؟
ز۔۔۔ جس کے دورِ خلافت میں عدل وانصاف کااتناچرچاہواتھاکہ آسمان بھی نازکررہاتھا ۔۔۔ زمین بھی فخرکررہی تھی۔
ز۔۔۔ جس نے رقعہ لکھادریائے نیل کو۔۔۔تونیل نے حکم مانا۔
ز۔۔۔ زمین پرزلزلہ آیاتوحضرت عمر نے پاؤں سے ٹھوکرماری اورکہا
اُسْکُنْ یااَرْضُ فَاِنَّمَا عَلَیکَ عُمَرُ
اے زمین ٹھہرجاآیا ۔۔۔ تجھ پرعدل کرنے والاعمرموجودہے توکیوں ہلتی ہے
اورزمین ٹھہرگئی ۔

کون عمر۔۔۔؟
مصرکے گورنرکے متعلق شکایت پہنچی کہ آرام پسند ہوگیاہے ۔ باریک لباس پہنتا اور گھوڑوں پرسواریاں کرتا ہے توآپ نے اسے اپنی بارگاہ میں طلب کرلیا۔ جب وہ آیاتو مصرکے گورنر کواندرلے گئے اورٹاٹ کا کپڑادے کرفرمایایہ باریک لباس اتار اوریہ ٹاٹ کاکپڑاپہن اوریہ بکریوں کاریوڑکھڑاہے اس کولے کرجنگل میں جا۔۔۔ اور بکریاں چرا۔۔۔ تو انسانوں پرحکومت کرنے کے قابل نہیں ہے ۔جب اس قابل بنے گا پھر دیکھیں گے۔
حضرات محترم!
دعاکروپھرکوئی عمرآجائے ۔عمرنہیں توعمرکاغلام ہی آجائے ۔عالم اسلام پر پھر ویسی عدل کی بہارآجائے۔پاکستان میں سکھ اورامن ہوجائے مسلمانوں آج ضرورت ہے آودامن فاروق اعظم کو دامن لیں۔
آج ہمارے ملک کی صورت حال یہ ہے کہ عدالتوں میں خونخواربھیڑئیے بیٹھے ہیں۔۔۔جوعوام کاخون چوس رہے ہیں۔۔۔ سیاست پرلٹیروں کاقبضہ ہے ۔۔۔حکومت پر وڈیروں کاقبضہ ہے ۔۔۔ عوام سے بھی دھوکا ہورہاہے ۔۔۔اوراسلام سے بھی دھوکاہورہاہے۔
؂ ہر شاخ پہ اُلو بیٹھا ہے
انجام گلستان کیا ہو گا
اے مسلمان تیرے سینے میں غیرت فاروقی کب پیداہوگی ؟تو قلندر کیوں نہیں بنتا؟ تو اللہ اوررسول کانام لے کرکیوں نہیں اٹھتا؟تواس ملک میں عدل فاروقی کے لئے مجاہدبن اورموجودہ بساط کو الٹ کررکھ دے۔ اوراس ملک میں اسلامی انقلاب برپاکردے ۔
مسلمانوں یادرکھو!اگرتم یہ کام نہ کرسکے توروزِ قیامت مجرموں کے کہڑے میں کھڑے کئے جاؤگے۔ تم سے رسول اللہ پوچھیں گے میراکلمہ پڑھنے والو!کلمہ پڑھ کر بغاوت کرتے رہے ہو۔اسلامی نظام کیلئے تم نے کیاکام کیا۔
اس لیے اے مسلمان آج ضرورت ہے کہ توسنبھل جا۔۔۔ہوش میں آ۔۔۔توبہ کر۔۔۔ فاروق اعظم کادامن تھام لے۔۔۔فاروق کے نقش قدم پر چل ۔۔۔خلافتِ راشدہ کانمونہ سامنے رکھ۔اورصحیح مسلمان بن جا۔۔۔پھر
خزاں جائے گی جائے گی بہار آئے گی کلیوں میں
لگیں گے نعرہ تکبیر پھر دل کی گلیوں میں

وَمَا عَلَیْنَا اِلَّاالْبَلاَغُ الْمُبِیْن

No comments:

Post a Comment

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا محترم قارئینِ کرام : عرب میں  ایک چیز یا شخصیت کے متعدد نام رکھنے کا رواج ہے ا ن کے یہاں یہ بات...