Wednesday, 4 July 2018

شرک و بدعت کیا ہے ؟

شرک و بدعت کیا ہے ؟

قرآن و حدیث کی روشنی میں اہلسنّت و جماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ ہر وہ کام بدعت و گمراہی ہے جو دین مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم اور سنت مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے خلاف ہو۔ قرآن پاک : ما اتکم الرسول فخذوہ وما نھکم عنہ فانتھوا واتقوا اللہ اور جو کچھ تمہیں رسول عطا فرمائیں وہ لو اور جس سے منع فرمائیں باز رہو اور اللہ سے ڈرو ۔ (پارہ ٢٨، سورہ الحشر ، آیت ٧)

حدیث شریف: جو کوئی اسلام میں اچھا طریقہ جاری کرے اس کو اس کا ثواب ملے گا اور اس کا بھی جو اس پر عمل کریں گے اور ان کے ثواب سے کچھ کم نہ ہو گا ۔ اور جو شخص اسلام میں بُرا طریقہ جاری کرے اس پر اس کا گناہ بھی ہے اور ان کا بھی جو اس پر عمل کریں اور ان کے گناہ میں بھی کچھ کمی نہ ہو گی ۔ (مسلم شریف بحوالہ مشکوٰۃ شریف ، کتاب الایمان ، باب الاعتصام ، بالکتاب والسنۃ پہلی فصل)

حضور نبی اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی اطاعت کرنا ہر حال ہر زمانہ میں واجب ہے۔ آپ کے کسی حکم کی مخالفت کسی حال کسی زمانے میں بھی جائز نہیں ہے ۔ ہر وہ کام بدعت ہے جس کے کرنے سے دین مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا طریقہ بدل جائے' سنت مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے خلاف کوئی عمل ہو غیر دین کو دین میں داخل کرنا (وغیرہ) یہ سب بدعت ہے جس کی شریعت میں ممانعت ہے اور یہی بدعت گمراہی ہے۔

آج کل معترضین بدعت بدعت کی رٹ لگاتے ہیں اور ان کے نزدیک بدعت کے معنی یہ ہیں جو چیز حضور نبی ئپاک صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں نہیں تھی بعد میں پیدا ہوئی وہ سب بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور گمراہی دوزخ میں لے جائے گی ۔
معترضین بتائیں جو قرآن پاک ہم پڑھتے ہیں کیا اسی طرح (کتابی شکل میں) حضور نبی پاک صلی اللہ علی وسلم کے ظاہری زمانے میں تھا ؟

آج کل جو خوبصورت (پکی) مساجد ہیں کیا اسی طرح کی مساجد حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ظاہری زمانہ میں تھیںـ؟ کیانماز تراویح باجماعت ادا کرنا حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ظاہری دور میں تھی ؟

کیا حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم وسلم کے ظاہری دور میں اذان لاؤڈ سپیکر پر ہوتی تھی ؟

کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ظاہری دور میں ختم بخاری شریف ہوتا تھا ؟

کیا آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے ظاہری دور میں آج کے مدارس میں پڑھائی جانے والی کتابیں ہوتی تھیں ؟ یقینا یہ سب کچھ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ظاہری دور میں نہیں تھا اب اس کے بارے میں تمہارا کیا فتویٰ ہو گا ؟ کیا معاذ اللہ یہ سب کچھ بدعت و گمراہی ہے ؟ (ہر گز نہیں)

حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے ظاہری دور میں کوئی وہابی' دیوبندی نہیں تھا ' نہ کسی صحابی نے اپنے نام کے ساتھ محمدی' سلفی' یزدانی' ربانی' اہلحدیث ' وہابی یا دیوبندی لکھا' نہ کوئی جلوس اہلحدیث نکلا' نہ جشن دیوبند منایا گیا ۔ یہ سب بدعتی ہیں ' ان کے اپنے فتوے کے مطابق (ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی دوزخ میں لے جائے گی ) اپنا انجام دیکھ لیں ۔

شرک کیا ہے ؟

قرآن و حدیث کی روشنی میں اہلسنّت و جماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کو ایک مانتے ہیں ۔ صرف اُسی کی عبادت کرتے ہیں' اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات اور عبادات میں کسی کو شریک کرنے کا نام شرک ہے۔ قرآن پاک : قل ھو اللہ احد oاللہ الصمد o لم یلد oولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد ۔
ترجمہ : آپ (صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم) فرما دیں وہ اللہ ہے وہ ایک ہے اللہ بے نیاز ہے نہ اس کی کوئی اولاد اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا اور نہ اس کے جوڑ کا کوئی ۔ (پارہ ٣٠ ، رکوع ٣٧،سورۃ اخلاص)

حدیث شریف: حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نے ارشاد فرمایا ''کیا میں تمہیں سب سے بڑے کبیرہ گناہ نہ بتا دوں؟'' لوگ عرض گزار ہوئے کہ یا رسول اللہ! کیوں نہیں۔ فرمایا ''اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا''۔ پھر بیٹھ گئے حالانکہ آپ ٹیک لگائے ہوئے تھے پھر فرمایا کہ خبردار ہو جاؤ کہ جھوٹ بولنا ۔ (بخاری، کتاب الشہادات،چشتی)

شرک کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات ' صفات اور عبادات میں اس کا کوئی کسی قسم کا شریک نہیں ہے جو شخص اللہ تعالیٰ کی ذات' صفات اور عبادات میں کسی زندہ یا مردہ کو اس کا شریک سمجھے وہ مشرک ہے ۔

ہم اہلسنّت و جماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ صرف ایک ہے ۔ اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ تمام اختیارات ، قدرت ، تصرف کا ذاتی طور پر مالک ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی ذات ہی دافع البلاء اور مشکل کشاء ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی ذات ہی عالم الغیب ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی ذات ہی شہنشاہ کل ہے ۔ تمام بڑائیاں ، عظمتیں ، عبادتیں اسی کی ذات کو زیبا ہیں اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کا خالق اور مالک حقیقی ہے وہ ہر نقص و عیب سے پاک ہے ، کوئی نبی ، ولی 'پیغمبر ذاتی طور پر کسی چیز کے مالک و مختار نہیں ہیں ۔ سب اللہ تعالیٰ کی عطا کے محتاج ہیں۔ جس کو جو شان' مرتبہ ملا اُسی خالق حقیقی کی عطا سے ہی ملا ہے ۔

معترضین ہم اہلسنّت و جماعت پر شرک کے فتوے لگاتے ہیں ۔کہتے ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کہنا' حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی تعظیم و توقیر کرنا ' میلاد منانا ' اولیاء اللہ کو پکارنا ' اولیاء اللہ سے مدد طلب کرنا ' یہاں تک کہ ہمارے تقریباً سب معمولات کو شرک و بدعت کہتے ہیں ۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی عبادت نہیں کرتے' ان کی تعظیم و توقیر کرتے ہیں ۔ میلاد شریف میں کون سی شرک والی بات ہے۔ کیا اللہ کا بھی میلاد ہوتا ہے جس کی وجہ سے برابر ی ہو اور شرک ہو ؟

اولیاء اللہ علیہم الرّحمہ کو اللہ کا شریک نہیں مانتے بلکہ اللہ کے نبی' ولی ' پیغمبر اُس کی عطا سے ہی مدد کرتے ہیں ۔ بدمذہب جو ہم پر خود ساختہ شرک کے فتوے لگاتے ہیں اس کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی دو احادیث مبارکہ ملاحظہ کریں ۔

حضرت سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نےفرمایا کہ مجھے تم پراُس شخص کا ڈر ہے جو قرآن پڑھے گا جب اُس پر قرآن کی رونق آ جائے گی اور اسلام کی چادر اُس نے اوڑھ لی ہو گی (یعنی بظاہر بڑا قرآن پڑھ کر سنائے گا قرآن پر عمل کرنے کرانے کا بہت درس دیتا ہو گا) تو اسے اللہ جدھر چاہے گا بہکا دے گا ۔ وہ اسلام کی چادر سے نکل جائے گا اور اسے پس پشت ڈال دے گا اور اپنے پڑوسی پر تلوار چلانا شروع کر دے گا اور اس پر شرک کے طعنے (فتوے) لگائے گا ۔ میں نے عرض کی یا نبی اللہ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم شرک کا زیادہ حق دار کون ہو گا ؟ جسے مشرک کہا جائے گا یا شرک کی تہمت لگانے والا ؟ آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ شرک کے (فتوے) طعنے مارنے والا شرک کا زیادہ حق دار ہو گا (یعنی خود ہی بے دین مشرک ہو گا ) (تفسیر ابن کثیر ص٢٧١، ج٢ ، سورۃ اعراف آیت ١٧٥ کے تحت) حافظ محدث ابن کثیر فرماتے ہیں ھذا اسناد جید ثقہ الامام احمد بن حنبل و یحییٰ بن معین وغیرہما،چشتی)
معلوم ہوا : جو لوگ بے دین گمراہ مشرک ہونگے وہ قرآن و حدیث پڑھ پڑھ کر غلط تراجم و معانی کر کے مسلمانوں پر شرک کے فتوے لگائیں گے ۔ حالانکہ آقا سرور عالم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم خود فرماتے ہیں مجھے اپنے بعد تمہارے مشرک ہونے کا ڈر نہیں بلکہ مقابلے (خونریزی) کا ڈر ہے ۔ (بخاری شریف)

شرک ٹھہرے جس میں تعظیم حبیب (صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم)
اُس بُرے مذہب پہ لعنت کیجئے

معترضین یہ کہتے ہیں کہ جو صفت اللہ میں پائی جائے اگر وہی صفت کسی نبی' ولی یا پیغمبر میں مانی جائے تو شرک ہو جاتا ہے ؟

ہم بھی زندہ ہیں' اللہ بھی زندہ ہے' ہم بھی دیکھتے اور سنتے ہیں' اللہ بھی دیکھتا اور سنتا ہے' بتاؤ اب شرک ہوا یا نہیں ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی) 

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...