انبیاء علیہ السلام کے علوم پر لفظ علم غیب کا اطلاق
حافظ ابن کثیر ( المتوفى: 774ه ) اور حضرت خضر علیہ السّلام کےلیئے علم غیب کا اطلاق .حافظ ابن کثیر سورة الكهف ( 60 تا 65 ) کی تفسیر میں خضرعلیہ اسّلام کے حوالے سے لکهتے ہیں:تفسير ابن كثير ت سلامة (۵ / ۱۷۹ )” وَكَانَ رَجُلًا يَعْلَمُ عِلْمَ الْغَيْبِ ” یعنی حضرت خضرعلیہ اسّلام ” علم غیب جانتے تهے.خضرعلیہ اسّلام جن کے نبی ہونے پر اختلاف ہے جب ان کے علم پر علم غیب کا اطلاق جائز ہے تو امام الانبیاء حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کے علم پر بدرجہ اولَی جائز ہے ۔
امام أبي السعود حنفی رحمتہ اللہ علیہ (المتوفى: 982 هـ) اور علم غیب کا اطلاق.
امام أبي السعود حنفی رحمتہ اللہ علیہ سورة الكهف (65) {وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا} کی تفسیر میں خضرعلیہ اسّلام کے حوالے سے لکهتے ہیں.
تفسير أبي السعود = إرشاد العقل السليم إلى مزايا الكتاب الكريم (234/5 )
{وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا} خاصاً لا يُكتنه كُنهُه ولا يُقادَرُ قدرُه وهو علمُ الغيوب.
ترجمہ – ( خضرعلیہ اسّلام ) کو ہم نے ( الله ربّ العزّت نے ) اپنے پاس سے خاص علم دیا جسکی حقیقت و مرتبہ کو کوئی نہی جانتا اور وہ ” علم غیوب ہے“.
خضرعلیہ اسّلام جنکے نبی ہونے پر اختلاف ہے جب ان کے علم پر علم غیب کا اطلاق جائز ہے تو امام الانبیاء حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کے علم پر بدرجہ اولَی جائز ہے ۔
امام قرطبي رحمتہ اللہ علیہ (المتوفى: 671 هـ) اور علم غیب کا اطلاق
امام القرطبي رحمتہ اللہ علیہ سورة الكهف کی تفسیر میں خضرعلیہ اسّلام کے حوالے سے لکهتے ہیں : تفسير القرطبي (16/11) (وَعَلَّمْناهُ مِنْ لَدُنَّا عِلْماً) أَيْ عِلْمَ الْغَيْبِ ” ( خضرعلیہ اسّلام ) کو ہم نے ( الله ربّ العزّت نے ) اپنے پاس سے علم دیا یعنی علم غیب “.
خضرعلیہ اسّلام جنکے نبی ہونے پر اختلاف ہے جب ان کے علم پر علم غیب کا اطلاق جائز ہے تو امام الانبیاء حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کے علم پر بدرجہ اولَی جائز ہے ۔
امام اہلسنّت ابو منصور ماتريدی رحمتہ اللہ علیہ (المتوفى: ۳۳۳ه) کا عقیده علم غیب
تفسير الماتريدي = تأويلات أهل السنة (۲ /۵۴۱)“إذ علم الغيب آية من آيات رسالته”یعنی علم غیب کا جاننا رسولوں کی رسالت کی دلیل ہے.علمائے دیوبند نے فخریہ طور پر خود کو عقائد میں الماتريدي تسلیم کیاہے. (عقائدعلمائےدیوبند 213) ۔ علمائے دیوبند کو امام اہلسنّت أبو منصور الماتريدي رحمتہ اللہ علیہ کا عقیدہ علم غیب قبول کرنا چاہئے .
انبیاء علیہ اسّلام کے علوم پر لفظ علم غیب کا اطلاق سلف سے تواتر کے ساتهه مروی ہے.جبکہ لفظ “عالم الغیب” کا اطلاق صرف الله ربّ العزّت پر جائز ہے اور یہ خاصہ ربّ العزّت ہے. مخلوق کے علم پر “عالم الغیب” کا اطلاق شرک ہے.مگر فریق مخالف اہلِ سنّت پر جهوٹ ،کذب ، بہتان لگاتے ہوے پراپیگنڈہ کرتاہے کہ اہلِ سنّت اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کو عالم الغیب مانتے ہیں ( اختلاف امت اور صراط مستقیم . مولانا یوسف لدهیانوی 38 ).انبیاء علیہ اسّلام کے علوم پر لفظ علم غیب کے اطلاق پر فریق مخالف کا ناقوس اعظم مولاناسرفرازگکهڑوی مغالطہ دیتےہوئے لکهتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو الله تعالی نے غیب کی خبروں سے وافر حصّہ عطافرمایاہےلیکن یہ سب ،اخبار غیب،انباءغیب،ہے “علم غیب نہی ہے”. ( ازالتہ الریب مولاناسرفرازگکهڑوی ).جبکی امام اہلسنّت أبو منصور الماتريدي رحمتہ اللہ علیہ (المتوفى: ۳۳۳هـ) نے انبیاء علیہ اسّلام کے علوم پر لفظ علم غیب کا اطلاق کیا ہے حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کے علمِ غیب کا انکارکرنا اور علم پر تنقید کرنا “منافقین کا شیوہ ہے”.تفسير ابن أبي حاتم، الأصيل ء مخرجا (۶ / ۱۸۳۰)امام المفسرین امام مجاهد رحمتہ اللہ علیہ (وفات 104 هجری ) اس آیت “{ولئن سألتهم ليقولن إنما كنا نخوض ونلعب} [التوبة: ۶۵]” کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ ایک منافق نے کہا محمّد صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ حدیث سناتے ہیں کہ فلاں شخص کی اونٹنی فلاں فلاں وادی میں ہے ” بهلا وہ (محمّدصلی اللہ علیہ وسلم) غیب کی باتیں کیا جانیں ؟.( اسنادہ صحیح )
امام ابن عادل حنبلی علیہ الرحمتہ اور عقیدہ علم غیب ماکان و مایکون
اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:"خلق الانسان علمہ البیان"اسی نے انسان کو پیدا کیا اور اسے بولنا سکھایا۔(ترجمہ مولوی محمد جونا گڑھی غیر مقلد وہابی)مفسّر قرآن امام ابن عادل حنبلی علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں:" المراد بالانسان ھنا محمد علیہ السلام علمہ البیان وقیل ماکان ومایکون "ترجمہ : خلق الانسان یعنی محمداً صلیﷲ علیہ وسلم علمہ البیان یعنی بیان ماکان ومایکون ۔ (اللباب فی علوم الکتاب المشہور تفسیر ابن عادل الجزء الثامن عشر صفحہ٢٩٣-٢٩٤۔ابی حفص عمر بن علی ابن عادل الدمشقی الحنبلیؒ (متوفی ٨٨٠ھ)
امام بغوی علیہ الرّحمہ اور عقیدہ علم غیب
اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:"خلق الانسان علمہ البیان"اسی نے انسان کو پیدا کیا اور اسے بولنا سکھایا۔(ترجمہ مولوی محمد جونا گڑھی غیر مقلد وہابی)مشہور مفسّر امام بغوی علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں:" خلق الانسان یعنی محمداًصلیﷲ علیہ وسلم علمہ البیان یعنی بیان ماکان ومایکون "(تفسیر البغوی (معالم التنزیل)صفحہ ١٢٥٧۔ابی محمد حسین بن مسعود البغوی (متوفی ٥١٦ھ،چشتی)
امام ثعلبی علیہ الرحمتہ اور عقیدہ علم غیب ماکان و مایکون
امام ثعلبی علیہ الرحمتہ کی تفسیر میں موجود ہے:" خلق الانسان یعنی محمداً صلی اللہ علیہ وسلم علمہ البیان یعنی بیان ماکان ومایکون "(الکشف والبیان فی تفسیر القران المشہور تفسیر الثعلبی الجزء السادس صفحہ ٤٨ ۔ العلامہ ابی اسحٰق احمد بن محمد بن ابراھیم الثعلبی رحمۃُ اللہ تعالیٰ علیہ (متوفی ٤٢٧ھ)
قدیم مفسر امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ اور عقیدہ علم غیب ماکان و مایکون
اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:"خلق الانسان علمہ البیان"اسی نے انسان کو پیدا کیا اور اسے بولنا سکھایا۔(ترجمہ مولوی محمد جونا گڑھی غیر مقلد وہابی)قدیم مفسّر امام قرطبی رحمتہ اللہ علیہ یوں فرماتے ہیں:" الانسان ھاھنا یراد بہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم والبیان وقیل ماکان ومایکون ") الجامع الاحکام القرآن والمبین لما تضمنہ من السنتہ وآی الفرقانالجزءالعشرون صفحہ١١٣ابی عبدﷲ محمد بن احمد بن ابی بکر القرطبی (متوفی ٦٧١ھ.یعنی اس آیت میں انسان سے مراد محمد صلیﷲ علیہ وسلم ہیں اور بیان سے مراد (بعض کہتے ہیں) ماکان ومایکون کا بیان ہے.
مفسّرقرآن امام قاضی البيضاوي (المتوفى: ۶۸۵هـ) اور لفظ علم غیب کا اطلاق
امام قاضی البيضاوي رحمتہ اللہ علیہ سورة الكهف ( 65 ) وَعَلَّمْناهُ مِنْ لَدُنَّا عِلْماً کی تفسیر میں فرماتے ہیں، ( خضرعلیہ اسّلام ) کو ہم نے ( الله ربّ العزّت نے ) اپنے پاس سے علم دیا ہے جس کو ہمارے دیے بغیر کوئ نہی جان سکتا اور وہ ” علم غیب ہے .
خضرعلیہ اسّلام جنکے نبی ہونے پر اختلاف ہے جب ان کے علم پر علم غیب کا اطلاق جائز ہے تو امام الانبیاء حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کے علم پر بدرجہ اولَی جائز ہے . ایک منافق منکر نے اسکا یہ جواب دیا کہ یہاں پر صرف خضرعلیہ اسّلام کے علم غیب کا ذکر ہے حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کا ذکر نہی ہے..میں نے جواب دیا ہزار افسوس ہو تیری منافقت پر خضرعلیہ اسّلام کے لئے ِاستشناء کی دلیل کیا ہے ؟؟؟ خضرعلیہ اسّلام کے لیے شرک جائز ہے ؟؟ تم حضور محمّد صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کے خلاف بغض و عناد میں اتنے اندهے ہو چکے ہو کی حضور محمّد صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کے کسی فضائل کا ذکر تمہارے نزدیک وبال جان ہو گیا ؟؟؟ ہزار افسوس ہو تیری منافقت پر ۔
ہمارا عقیدہ : انبیاء علیہ اسّلام کے علوم پر لفظ علم غیب کا اطلاق سلف سے تواتر کے ساتهه مروی ہے.جبکہ لفظ “عالم الغیب” کا اطلاق صرف الله ربّ العزّت پر جائز ہے اور یہ خاصہ ربّ العزّت ہے. مخلوق کے علم پر “عالم الغیب” کا اطلاق شرک ہے.
حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ” مجهے تمام چیزوں کا علم ہو گیا جو کہ آسمانوں اور زمینوں میں تهیں .
حضور محمّد صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم فرماتے ہیں ” میں نے اپنے رب عزوجل کو بہترین صورت میں دیکها رب ذوالجلال نے مجهہ سے فرمایا کہ ملائکہ مقربّین کس بات پر جهگڑا کرتے ہیں ؟؟؟ میں نے عرض کیا مولا تو ہی خوب جانتا ہے. حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پهر میرے رب نے اپنی رحمت کا ہاته میرے دونوں شانوں کے درمیان رکه دیا میں نے اس کی ٹهنڈک اپنی دونوں چهاتیوں کے درمیان پائی “””پس مجهے ان تمام چیزوں کا علم ہو گیا جو آسمانوں و زمینوں میں تهیں ، اور آپ نے یہ تلاوت کی ” اور اسی طرح ہم نے ابراہیم کو زمین و آسمان کی بادشاہت دکهائی تا کہ وہ یقین کرنے والوں سے ہو جائیں . ( سنن الدارمی صفحہ 170 تعليق المحقق إسناده صحيح , حدیث صحیح بشواہد)۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد
چشتی)
No comments:
Post a Comment