وسیلہ کے موضوع پر چشتی کے بیان سے ایک حصّہ
جناب من شفاء دینے والا الله کریم ہے لیکن بیمار ہونے پہ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں ؟
رزق دینے والا الله رحیم ہے پر روزی کمانے کیلیے گھر سے باہر نکلتے ہیں ؟
مدد کرنے والا الله حلیم ہے مگر دنیاوی ضروریات کے پیشِ نظر کسی دوست کے پاس جاتے ہیں ؟
علم و حکمت کا مرکز اور منبع الله علیم ہے مگر تعلیم حاصل کرنے کے لیے استاد کے پاس جاتے ہیں ؟
فصل اگانے والا الله مجیب ہے مگر پانی کے لیے بارش کا انتظار کرتے ہیں ؟
دنیا و مافیہا کی تمام چیزیں الله عز و جل عطا کرتا ہے مگر ان کو لینے کیلیئے دوکان پہ جاتے ہیں ؟
اسی طرح الله تعالیٰ نافع تک پہنچنے کیلیئے حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے وسیلہ کی ضرورت ہے ۔
اور جناب من اگر صحابہ کرام رضی الله تعالٰی عنہم اجمعین کی زندگی کا مطالعہ کرو تو معلوم ہوتا ہے کہ اگر کسی کو کوئی بھی مشکل پیش آتی تھی تو حضور حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے پاس آتا تھا حالانکہ صحابہ رضی الله تعالٰی عنہم اجمعین سے زیادہ توحید کون جانتا ہے ؟
حضرت عکاشہ رضی الله تعالٰی عنہ کی تلوار ٹوٹ گئی مدد مانگنے حضور حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے پاس آئے ۔
حضرت قتادہ رضی الله تعالٰی عنہ کی آنکھ نکل گئی مدد مانگنے حضور حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے پاس آئے ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی الله تعالٰی عنہ کا حافظہ کمزور تھا مدد مانگنے حضور حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے پاس آئے ۔
جناب من صحابہ کرام رضی الله تعالٰی عنہم اجمعین کو تو کوئی بھی مشکل پیش آتی وہ حضور حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے مدد مانگنے آتے تھے جب حضور حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے مدد مانگنا جائز ہے تو حضور حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے وسیلے سے مانگنا کیسے ناجائز ہو سکتا ہے ؟
کہنا پڑے گا دیتا ہے مالک خالق رازق ہر شے لیکن نبی کریم کریم صلی الله علیہ وآلہ وبارک وسلّم کے وسیلہ سے ۔ (طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment