Thursday 5 July 2018

شرک کی من گھڑت تعریفیں اور ایک الجھن کی سلجھن

0 comments
شرک کی من گھڑت تعریفیں اور ایک الجھن کی سلجھن

(1) رحیم خدا کا اسم ہے ۔
ان ربک لھو العزیز الرحیم
ترجمہ: تمھارا رب عزیز اور رحیم ہے۔

مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم بھی رحیم ہیں۔
لقد جآءکم رسول من انفسکم عزیز علیہ ماعنتم حریص علیکم بالمو منین رو ءف رحیم
ترجمہ: تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول آئے تمہاری تکلیف ان کو گراں گزرتی ہے اور تمہاری بھلائی کے بہت خواہش مند ہیں اور مومنوں کے لئے روف اور رحیم ہیں۔

(2) اللہ کا نام بھی روف ہے۔
ان ربک لروف الرحیم (نحل ۔7)
ترجمہ: تمہارا رب روف اور رحیم ہے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام بھی روف ہے
وبالمو منین رئوف رحیم (توبہ۔128)
ترجمہ: اور مو منوں کے لئے وہ رؤف (تکلیف دہ امور ہٹانے والے ) اور رحیم (راحت رساں امور پہنچانے والے ہیں)۔

(3) اللہ کا نام مومن ہے ۔
لا الہ الا ھو ۔ المک القدوس السلام المومن (حشر ۔ 23)
ترجمہ: اللہ کے سواکوئی معبود نہیں ۔ وہ بادشاہ قدوس ہے سلام ہے اور مومن ہے

بندے بھی مومن ہیں ۔
الذین یقیمون الصلوۃ ومما رز قنھم ینفقون او لئک ھم المو منون حقا
ترجمہ: وہ نماز قائم کرتے ہیں اللہ کے دیئے ہوئے میں سے خرچ کرتے ہیں وہی سچے مومن ہیں ۔

(4) اللہ کا نام ولی ہے ۔
ام اتخذوا من دونہ اولیآء فااللہ ھو ا لولہ (شوریٰ۔9)
ترجمہ: کیا انہوں نے اس کے سوا کار ساز بنالئے ہیں ؟ولی تو خدا ہے ۔

محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی ولی ہیں ۔
انما ولیکم اللہ ورسولہ (مائدہ )
ترجمہ: تمہارا ولی اللہ ہے ۔ اس کا رسول ۔

(5) علیم اللہ ہے ۔
نرفع درجت من نشاء ان ربک حکیم علیم (انعام ۔83)
ترجمہ: ہم جسے چاہتے ہیں درجے بلند کردیتے ہیں بے شک تمہارا رب حکیم اور علیم ہے۔

یوسف علیہ السلام کا نام بھی علیم ہے ۔
قال اجعلنی علی خزائن الارض انی حفیظ علیم ۔ (یوسف ۔ 58،چشتی)
ترجمہ:۔ یوسف علیہ السلام نے کہا مجھے اس ملک کے خزانوں پر مقرر کردیجئے کیونکہ میں حفاظت کرنے والا علیم ہوں۔

ان حوالہ جات کاخلاصہ ملاحظہ ہو ۔
رب بھی رحیم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی رحیم
رب بھی رؤف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مصطفٰےصلی اللہ علیہ وسلم بھی رؤف
اللہ مومن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بندہ بھی مومن
اللہ ولی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بندہ بھی ولی
اللہ علیم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بندہ بھی علیم
اللہ حفیظ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بندہ بھی حفیظ
اللہ سمیع ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بندہ بھی سمیع

دو آدمی آپس میں جھگڑ رہے تھے میں نے پوچھا: بون آف کنٹنشن کیا ہے ؟ کہنے لگا یہ علی کو مشکل کشاء کہتا ہے مشکل کشاء صرف اللہ ہے ، حاجت روا صرف اللہ ہے میں نے پوچھا جناب کیا مشکل صرف اللہ دور کرتا ہے ؟ بولے ہاں میں نے کہاں بھوک لگی تھی آپ گھر گئے ۔ فورا بیوی نے روٹی پکا کردی ۔ آپ نے کھائی ۔۔۔۔۔ جان میں جان آئی ۔۔۔۔۔ ایک مشکل تو آپ کی بیوی نے بھی حل کردی آپ دیوالیہ ہونے لگے ، آپ کی کروڑوں کی جائیداد بکنے لگی ۔ مگر ایک دوست نے آپ کی مطلوبہ رقم پہنچادی اتنی بڑی مشکل کشاء پکار اٹھے تو کیا قیامت ہے ؟ وہ مجھے کہنے لگے مشکل کشاء صرف اللہ کو کہیں گے میں نے کہا ٹھیک ہے اب اپنے بیان پر قائم رہنا ۔ جو اللہ ہے وہ بندہ نہیں ہو سکتا یہی ہے ناں تمہارا مطلب ؟ وہ بولا ہاں ۔
اللہ رحیم ہے تو بندہ رحیم
اللہ مومن ہے بندہ بھی مومن
اللہ کو ولی کہتے ہی بندہ کو بھی ولی کہتے ہیں
بولو کہنے والا مشرک ہوگا ؟
رحیم اللہ کا نام ہے اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کہہ دیا تو کہنے والا مشرک ہوگا ؟ میں نے آیات بھی پڑھیں وہ خاموش ہو گیا میں نے کہا سن تجھے بتاؤں ۔
خدا رحیم ہے ذاتی طور ہر ۔۔۔۔۔ بندہ رحیم عطائی طور پر
اللہ ولی ہے ذاتی طور پر ۔۔۔۔۔ بندہ ولی ہے عطائی طور پر
اللہ علیم ہے ذاتی طور پر ۔۔۔۔۔ بندہ علیم ہے عطائی طور پر
اللہ حفیظ ہے ذاتی طور پر ۔۔۔۔۔ بندہ حفیظ ہے عطائی طور پر
فرق ہوگیا ناں ؟ اگر کوئی آدمی بندے کو مجازی طور پر مشکل کشاء کہنے سے کافر ہوجاتا ہے کیونکہ مشکل کشاء اللہ ہے تو پھر رحیم نبی کو کہا تو بھی کافر ہوناچاہیے ۔ علیم کہو تو کافر ، ولی کہنے سے بھی کافر ، اگر کافر ہو گا تو پھر اللہ نے رحیم ، علیم ، حفیظ ، سمیع ، ولی ، مومن باوجودیکہ اس کے نام ہیں بندوں کو ان ناموں سے کیوں مخاطب کیا ہے ؟ اگر غیر اللہ کو علیم ، حکیم ، حلیم ، کریم ، حفیظ ، سمیع ولی ، مومن کے اسماء سے پکارنے والا کافر نہیں ہوتا تو اسی طرح مجازی طور پر کسی کو مشکل کشاء کہنے سے بھی آدمی کافر نہیں ہوتا ۔
اسی طرح عدد ایک بھی ہے ۔ کوئی پوچھے اللہ کتنے ہیں ؟ آپ فورا کہتے ہیں اللہ ایک ہے اور یہی ایک آپ باپ کے ساتھ بھی استعمال کرتے ہیں جب کوئی پوچھے کہ تمہارے باپ کتنے ہیں تو آپ کہتے ہی ایک ہے باپ ایک ہے کیا آپ کے نزدیک مشرک نہ ہوگا ؟

لفظ داتا : لفظ اللہ اور رحمن کے علاوہ اللہ کے باقی صفاتی نام مجازی طور پر غیر اللہ پر بول سکتے ہیں کچھ الفاظ اللہ نے قرآن مجید میں خود بھی استعمال کئے ۔اسی طرح آج کل شور ہے کہ داتا صرف اللہ ہے گنج بخش کو داتا کہنا شرک ہے ۔ داتا ہندی کا لفظ ہے معنی ہے دینے والا ۔آپ رحمتہ اللہ علیہ کے پہلے مریدار رائے راجو جن کا نام شیخ ہندی رحمتہ اللہ علیہ رکھا انہیں آپ رحمتہ اللہ علیہ کے صدقے ایمان کی دولت نصیب ہوئی تو انہوں نے داتا کہا سورہ یوسف آپ پڑھیں تو معلوم ہوگا کہ جب یوسف علیہ السلام قید خانہ میں گئے تو دو قیدی بھی ساتھ داخل ہوئے ۔ان میں سے ایک نے کہا کہ میں نے خواب دیکھا ہے کہ شراب نچوڑ رہاہوں آپ نے فرمایا یسقی ربہ خمرا وہ اپنے رب کو شراب پلائے گا ۔۔۔ لفظ رب نبی استعمال کررہاہے بادشاہ مصر کے لئے تو مجھے کہنے دیجئے اگر کافر شرابی بادشاہ کے لئے یوسف علیہ السلام لفظ رب مجازی طور پر استعمال کریں تو شرک نہیں اگر ہم ولی کامل عالم دین آلِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مجازی طور پر داتا کا لفظ استعمال کردیں تو بھی شرک نہیں ہے ۔ کیا داتا لفظ بڑا ہے یا رب ؟ ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔