مصطفیٰ کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم کے خطبات
خطابت ، لوگوں تک اپنی بات پہونچانے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم نے مختلف مواقع سے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان خطبے ارشاد فر مائے جو احادیث و تفاسیرکی کتا بوں میں موجود ہیں ۔ ہم یہاں پہ آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم کا صرف ایک خطبہ بطور تبرک پیش کرتے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم نے ہجرت کے بعد مدینہ طیبہ میںسب سے پہلے جمعہ میں ارشاد فر مایا تھا۔پڑ ھئے اور اس پر عمل کر کے دونوں جہان میں سر خرو ہو جایئے ۔
تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ۔میں اس کی تعریف کرتا ہوں اور اسی سے مدد،بخشش اور رہنمائی چا ہتا ہوں ۔میرا ایمان اسی پر ہے ۔میں اس کی نافر مانی نہیں کرتا ہوں اور نافر مانی کرنے والوں سے عداوت رکھتا ہوں ۔میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے۔وہ یکتا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ۔محمد اس کے بندے اور رسول ہیں جن کو اس نے ہدایت،نور اور نصیحت دے کر اس وقت بھیجا جب مدت سے نبیوں کی آمد کا سلسلہ بند تھا ۔علم گھٹ گیا تھا اور لوگ گمراہ ہوگئے تھے ۔لمبا عر صہ گزر گیا تھا ۔قیا مت قریب تھی اور موت سر پہ منڈ لا رہی تھی ۔جس نے خدا و رسول کی اطاعت کی وہ کامیاب ہو ا اور جس نے ان دونوں کی نافر مانی کی وہی گمراہ ہوا ۔درجہ سے گرا اور دور کی گمراہی میں مبتلا ہوا ۔
میں تم کو اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں اور بہترین تا کید وہ ہے جو ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو آخرت کے بارے میں کرے اور اسے آخرت کے لئے تیار کرے۔اور اللہ سے ڈرنے کا حکم دے ۔حق تعالیٰ سے ڈرتے رہو ،جیسے کہ خود اس نے تمہیں اپنی ذات سے ڈرتے رہنے کی ہدایت فر مائی ہے۔نہ تو اس سے بڑھ کر کوئی نصیحت ہے نہ اس سے افضل کوئی ذکر ہے ۔
جان لو! کہ آخرت کی جن بھلائیوں کے تم امیدوار ہو وہ سب موقوف ہیں ان نیک اعمال پر جو تم خوف خدا اور تقوی سے بجا لائو۔اور جو شخص صرف رضائے الہی کی جستجو میں اپنے ان تمام کاموں اور ارادوں کی اصلاح کر لے جو اس کے اور خدا کے درمیان ہیں خواہ وہ پوشیدہ امور ہوں یا ظا ہری ۔تو رب العالمین اسے دنیا میں نیک نام کر دے گا اور آخرت میں بھی اسے نیکیوں کا ذخیرہ عطا فر مائے گا۔یہی وہ وقت ہوگا کہ انسان اپنی نیکیوں کا سخت تر محتاج ہوگا اور نیکیوں کے سوا اور اعمال سے اُسے اس دن اس قدر نفرت ہو گی کہ کہے گا :کا ش!میرے اور ان نکمے اعمال کے درمیان بے حد غایت و فاصلہ اور دوری ہوتی۔
جناب باری تعالیٰ تمہیں خود اپنی ذات گرامی سے ڈرا رہا ہے ۔اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا مہر بان ہے ۔جس نے اس کی باتوں کو سچ جانا اور اس کا وعدہ پورا کیا اس کے لئے اس کے خلاف نہ کیا جائے گا۔کیو نکہ اللہ عز وجل کا فر مان ہے کہ:ما یبدل القول لدی وما انا بظلام للعبید۔میرے یہاں باتیں بدلتی نہیں اور نہ میں اپنے بندوں پر ظلم کر نے والا ہوں ۔
پس اللہ رب العزت سے ڈرو دنیوی معاملات میں بھی اور اخروی معاملات میں بھی ،پو شیدہ بھی اور اعلانیہ بھی ۔کیو نکہ جو اللہ تعالیٰ سے ڈرے گا اللہ تعالی اس کے گناہ معاف کر دے گا اور اس کے اجر کو بڑھا دے گا۔جو اللہ سے ڈرا اس نے بڑی کامیابی حاصل کر لی۔اللہ کا ڈر، اس کی بیزاری،اس کے عذاب اور اس کی ناراضگی کو دور کر دیتا ہے۔اور اللہ کا ڈر چہرے کو منور کر دیتا ہے ،رب کو راضی کر دیتا ہے اور
در جات کو بلند کر دیتا ہے۔اپنا حصہ لے لو۔خدا کی قر بت حاصل کرنے میں کمی نہ کرو۔اس نے اپنی کتاب میں تمہیں سکھا دیا ۔تمہارے لئے ہدایت کا راستہ کھول دیا تا کہ وہ دیکھ لے سچے کون ہیں اور جھوٹے کون ہیں ۔ جس طرح خدائے تعالیٰ نے تمہارے ساتھ احسان و سلوک کیا ہے تم بھی احسان و سلوک کا رویہ اختیار کرو۔اللہ کے دشمنوں سے دشمنی رکھو ۔ راہ خدا میں جہاد کرو جیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے۔اسی نے تمہیں بر گزیدہ بنایا ہے اور اسی نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے۔تا کہ ہر ہلاک ہونے والا دلائل دیکھ لینے کے بعد ہلاک ہو اور ہر زندگی حاصل کر نے والا بھی دلا ئل کے ساتھ زندہ رہے ۔قوت صرف اللہ ہی کے لئے ہے ۔ اللہ کا ذکر بکثر ت کیا کرو۔ موت کے بعد جو کام آئیں وہ کام کر لو۔جو اللہ تعالیٰ کے اور اپنے در میان کے تعلقات سنوار لے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے اور لوگوں کے درمیان تعلقات کو سنوا ر دے گا ۔ کیونکہ خدائے بزرگ وبرتر کی لوگوں پر چلتی ہے لو گوں کی اس پر نہیں ۔وہ تمام مخلوق پر حاکم اور سب کا مالک ہے ۔ اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے اور تمام قوتیں اور طاقتیں اسی خدائے بزرگ و برتر کے لئے ہیں ۔ (مواہب الدنیہ ، ضیاء النبی ، سیرت ابن اسحاق المعروف سیرت ابن ہشام و دیگر کتب سیرت)
اس خطبہ کے مضامین پر عمل کر کے ہر مسلمان دنیا اور آخرت کی کامیابیوں کو حاصل کر سکتا ہے ۔ اللہ تعالی کی بارگاہ میں عاجزانہ التجا ہے کہ ہم سب کو اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم کے صدقے عمل کرنے کی تو فیق عطا فر مائے۔آمین بجاہ سید المر سلین ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment