Monday, 6 November 2017

کار شیطان می کند نامش ولی گر ولی ایں است لعنت بر ولی

کار شیطان می کند نامش ولی گر ولی ایں است لعنت بر ولی

عَن أنسٍ قَالَ: إِنَّكُمْ لَتَعْمَلُونَ أَعْمَالًا هِيَ أَدَقُّ فِي أَعْيُنِكُمْ مِنَ الشَّعْرِ كُنَّا نَعُدُّهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ من الموبقات. يَعْنِي المهلكات. رَوَاهُ البُخَارِيّ
روایت ہے حضرت انس سے فرماتے ہیں کہ تم لوگ ایسے عمل کرتے ہو جو تمہاری نگاہوں میں بال سے زیادہ باریک ہیں ہم انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانہ میں موبقات یعنی ہلاک کرنے والے سمجھتے تھے (بخاری)(مشکوٰۃ المصابیح حدیث نمبر 5355)
مختصر شرح حدیث : (1) یعنی معمولی روز مرہ کے گناہ جو عادۃً ہوتے رہتے ہیں جیسے بدنظری یا زبان سے جھوٹ غیبت کا نکل جانا جنہیں تم نہایت معمولی سمجھتے ہو۔مرقات نے اس عبارت کے یہ معنی کیے کہ وہ اعمال جنہیں تم باریک نظری سے نیکیاں سمجھتے ہو انہیں کھینچ تان کر اچھا جانتے ہو۔
(2) یعنی ہم انہیں ہلا ک کردینے والے گناہ سمجھتے تھے۔معلوم ہوا کہ چھوٹے گناہوں کو بڑا سمجھنا،ان سے بہت ڈرنا بچنا قوت ایمانی کی دلیل ہے۔یہ بھی معلوم ہوا کہ تابعین کےزمانہ میں بہت سے بری بدعتیں ایجاد ہوچکی تھیں جنہیں لوگ نیکی سمجھتے تھے اور واقع میں وہ گناہ تھے۔آج بعض لوگ نماز کی پرواہ نہیں کرتے،تلاوت قرآن کے قریب نہیں جاتے،دن رات گانا بجانا،ڈھول ڈھماکا حتی کہ بھنگ چرس میں مشغول رہتے ہیں اور اسے خدا رسی کا ذریعہ سمجھتے ہیں اور ایسے لوگوں کو ولی سمجھتے ہیں۔
کار شیطان می کند نامش ولی گر ولی ایں است لعنت بر ولی ۔ ترجمہ : شیطانوں والے کام کرتے ہیں اور اس کا نام ولی رکھتے ہیں اگر یہ ولی ہے تو ایسے ولی پر لعنت ہو ۔(مثنوی شریف)(مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح)(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...