Monday, 6 November 2017

اللہ کے نیک بندے زمین کے وارث ہیں


اللہ کے نیک بندے زمین کے وارث ہیں

اللہ تعالی کے وہ محبوب ومقرب بندے جنہوں نے زندگی بھر اسلامی تعلیمات پر عمل کیا،اپنی زندگی کا ہر لمحہ یاد خدا کے لئے وقف کیا،دنیوی لذتوں کو ترک کرکے اپنی ساری توانائیاں دین متین کی تبلیغ واشاعت میں صرف کیں،ایسے مقربان بارگاہ الہی کے لئے آخرت میں بلند مقامات اوراعلی درجات ہیں، نیز دنیا میںاللہ تعالی نے ان کی شان وعظمت آشکار کرنے کے لئے خصائص وامتیازات عطا فرمائے،اللہ تعالی کا ارشاد ہے : وَلَقَدْ کَتَبْنَا فِی الزَّبُوْرِ مِنْ بَعْدِ الذِّکْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِیَ الصَّالِحُوْنَ ۔
ترجمہ : اور بے شک ہم نے "زبور"میں نصیحت کے بعد یہ لکھ دیا:یقینا زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے ۔ (سورۃ الانبیاء۔ 105)


اس آیت کریمہ کی تفسیر میں مفسرین کرام نے لکھا ہے کہ "زمین"سے مراد جنت کی زمین ہے،اور بعض مفسرین نے فرمایا کہ اس سے دنیا کی زمین مراد ہے اور علامہ ابن کثیر نے اس آیت کے ضمن میں لکھا ہے کہ اولیاء وصالحین 'دنیا وآخرت ہر دو کی زمین کے وارث ہوتے ہیں : يقول تعالی مخبرا عما حتمه وقضاه لعباده الصالحين، من السعادة فی الدنيا والآخرة، ووراثة الأرض في الدنيا والآخرة -
ترجمہ:اللہ تعالی ان چیزوں سے متعلق بیان فرمارہا ہے جس کا اس نے اپنے نیک بندوں کے لئے قطعی اور حتمی فیصلہ کردیا ہے کہ دنیا وآخرت میں ان کے لئے سعادت ہے اور دنیا و آخرت میں زمین ان کی وراثت ہے-(تفسیر ابن کثیر،ج5،ص384،سورۃ الانبیاء ۔105)

اس آیت کریمہ سے واضح ہوتاہے کہ اللہ تعالی نے اولیاء کرام وصالحین عظام علیہم الرّحمہ کو‘زمین کا وارث بنادیا، مالک کو اپنی ملکیت میں تصرف واختیار کا حق حاصل ہوتاہے، یہ حضرات زمین میں صاحب تصرف وبااختیار ہوتے ہیں، ان مقربین بارگاہِ خداوندی سے جو خلافِ عادت کام ظاہرہوتے ہیںاور خلاف عقل امور وقوع پذیرہوتے ہیں،اُنہیں "کرامات "کہا جاتا ہے۔(طالب دعا : ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...