Friday, 5 December 2014

بدعت کی اقسام (3)

بدعت کی اقسام (3)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
’حافظ ابو نعیم نے ابراہیم بن جنید کی سند سے روایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ بدعت کی دو قسمیں ہیں۔
1۔ بدعت محمودہ
2۔ بدعت مذمومۃ
جو بدعت سنت کے مطابق و موافق ہو وہ محمودہ ہے اور جو سنت کے مخالف و متناقض ہو وہ مذموم ہے اور انہوں نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے قول (نعمت البدعۃ ھذہ) کو دلیل بنایا ہے اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی مراد بھی یہی ہے جو ہم نے اس سے پہلے بیان کی ہے بے شک بدعت مذمومہ وہ ہے جس کی کوئی اصل اور دلیل شریعت میں نہ ہو جس کی طرف یہ لوٹتی ہے اور اسی پر بدعت شرعی کا اطلاق ہوتا ہے اور بدعت محمودہ وہ بدعت ہے جو سنت کے موافق ہے یعنی اس کی شریعت میں اصل ہو جس کی طرف یہ لوٹتی ہو اور یہی بدعت لغوی ہے شرعی نہیں ہے اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ سے دوسری دلیل اس کی وضاحت پر یہ ہے کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ محدثات کی دو اقسام ہیں پہلی وہ بدعت جو کتاب و سنت، اثر صحابہ اور اجماع اُمت کے خلاف ہو یہ بدعت ضلالہ ہے اور ایسی ایجاد جس میں خیر ہو اور وہ ان چیزوں (یعنی قرآن و سنت، اثر اور اجماع) میں سے کسی کے خلاف نہ ہو تو یہ بدعتِ غیر مذمومہ ہے اور بہت سارے امور ایسے ہیں جو ایجاد ہوئے جو کہ پہلے نہ تھے جن میں علماء نے اختلاف کیا کہ کیا یہ بدعت حسنہ ہے۔ یہاں تک کہ وہ سنت کی طرف لوٹے یا نہ لوٹے اور ان میں سے کتابت حدیث ہے جس سے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور صحابہ کے ایک گروہ نے منع کیا ہے اور اکثر نے اس کی اجازت دی اور استدلال کے لیے انہوں نے کچھ احادیث سنت سے پیش کی ہیں اور اسی میں سے قرآن اور حدیث کی تفسیر کرنا جس کو قوم کے کچھ علماء نے ناپسند کیا ہے اور ان میں سے کثیر علماء نے اس کی اجازت دی ہے۔ اور اسی طرح حلال و حرام اور اس جیسے معاملات میں اپنی رائے سے لکھنے میں علماء کا اختلاف ہے اور اسی طرح معاملات اور دل کی باتیں جو کہ صحابہ اور تابعین سے صادر نہ ہوئی ہوں ان کے بارے میں گفتگو کرنے میں بھی علماء کا اختلاف ہے۔‘‘

No comments:

Post a Comment

علمائے کرام کے احترام اور توہین کے شرعی احکام

علمائے کرام کے احترام اور توہین کے شرعی احکام محترم قارئینِ کرام : علماءِ کرام داعیانِ حق و صداقت ، ہادیانِ راہ ہدایت ، پاسبانِ مذہب و شریعت...