آئمہ حدیث علیہم الرّحمہ مقلد تھے اور ان کے فقہی مذاھب
تقلید کے جائز اور درست ہونے کے لئے یہی بات کافی ہے کہ سلف صالحین کا ہمیشہ سے اس پر عمل رہا ہے۔ بڑے بڑے اہلِ علم ٗ محدثین اور فقہاء بھی تقلید ہی پر عامل تھے۔ بطورِ نمونہ چند اہم نام یہاں ذکر کئے جاتے ہیں
( ۱)
لیث ابن سعد (متوفی ۱۷۵) بڑے محدث اور فقیہ تھے۔ وہ حنفی المسلک تھے۔ مشہور غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن خان کے الفاظ میں : وے حنفی مذہب بود و قضائے مصر داشت‘‘ (اتحاف ۲۳۷)
امام بخاری کے استاد ہیں ، حنفی ہیں (عمدۃ القاری
(۲)
امام عبداللہ بن مبارکؒ
جماعتِ محدثین کے سرخیل ہیں۔ ۱۸۱ھ میں وفات پائی ٗ وہ بھی امام ابوحنیفہؒ کے اصحاب و مقلدین میں ہیں (شرح مؤطاللباجی مالکی ۷/ ۳۰۰ ٗ مفتاح السعادۃ ۲/ ۱۱۲
(۳)
وکیع بن جراحؒ (متوفی ۱۹۷ھ)
بڑے بلند پایہ محدث ہیں اور امام شافعی ؒ جیسے جلیل القدر محدث اور فقیہ ان کے تلامذہ میں ہیں۔ یہ بھی
امام ابوحنیفہؒ کے مقلد تھے۔ حافظ ذ ہنی کا بیان ’’ کا ن یفتی بقول ابی حنیفۃ‘‘(تذکرۃ الحفاظ ۱ / ۲۸۲) اور حافظ ابن عبدالبر لکھتے ہیں: ’’کان یفتی برائی ابی حنیفۃ (جامع بیان العلم ۱/ ۱۴۹)
(۴)
یحیٰ بن سعید القطانؒ
جن کی وفات ۱۹۸ھ میں ہوئی۔ فنِ رجال کے پہلے ناقد اور سید الحفاظ ہیں۔ یہ بھی حنفی ہیں۔ حافظ ذہبی اور حافظ ابن حجر ؒ کا بیان ہے ’’یفتی قبول ابی حنیفۃ‘‘ (تذکرۃ الحفاظ۱/۲۸۲۔ تہذیب التہذیب ۲/ ۴۵۰
(۵)
یحیٰ بن معینؒ (متوفی ۲۳۳ھ)
جرح و تعدیل کے امام اور حدیث میں استاذ الاساتذہ ہیں۔ ان کے بارے حافظ ذہبی ؒ کا بیان ہے کہ ان کا شمار غالی حنفیوں میں تھا (مقدمہ نصب الرایہ ۱/۴۲
(۶)
امام محمد بن عبداللہ عبدالحکم (متوفی ۲۰۸ھ)
ان کا شمار بڑے حفاظِ حدیث میں ہے۔ یہ فقہ مالکی کے پیرو تھے ’’احد فقھاء المصر من اصحاب مَالکٔ‘‘۔ (تذکرۃ الحفاظ ۲/ ۱۱۶
(۷)
امام ابوبکر احمد بن محمد المروزی (متوفی ۲۷۵)
بڑے ائمہ حدیث میں ہیں اور حنبلی المذہب ہیں۔ ’’اجل اصحاب احمد ابن حنبلؒ‘‘(تذکرۃ الحفاظ ۲؍۱۸۵
(۹)
مشہور محدث امام بخاریؒ (متوفی ۲۵۶ھ)
انکو علامہ سبکیؒ نے فقہائے شوافع میں شمار کیا ہے (طبقات الثافعیہ الکبریٰ ۲/۱ مطبوعہ مصر) نیز غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن خاں صاحبؒ کو بھی ان کے شافعی المذہب ہونے کا اعتراف ہے۔ (ابجدالعلوم: ۸۱۰)(الحطۃ ص ۲۸۰ )امام بخاری نے فقہ شافعی اپنے استاذ حمیدی سے سیکھا۔ شاہ ولی اللہؒ نے ’’انصاف‘‘ میں نہایت تفصیل سے ذکرکیا ہے۔
(۱۰)
امام ابودائودؒ (متوفی ۲۷۵ھ)
انکے بارے میں نواب صدیق حسن خاں کے بقول اختلاف ہے کہ وہ شافعی تھے یا حنبلی (الحطۃ فی ذکر صحاح الستہ ۲۴۰) (الحطہ ۱۲۵) بستان المحدثین۔ انصاف ( گویا تھے بہرحال مقلدہی۔)
(۱۱)
امام محمد ابن شعیب نسائی (متوفی ۳۰۳ھ)
جو سنن نسائی کے مؤلف ہیں۔ فقہ شافعی ؒ کے مقلد تھے۔ خود نواب صاحب کو اعتراف ہے کہ یہ شافعی المذہب تھے۔ ’’و کا ن شافعی المذھب‘‘ (الحطۃ فی ذکر صحاح الستہ۲۵۴)(الحطہ ص ۱۲۷)اس پر ان کی اپنی کتاب ’’منسک‘‘ بھی دلالت کرتی ہے۔
(۱۲)
مشہور محدث ابوعوانہ اسفرائنیؒ (متوفی ۳۱۶ھ)
جن کی کتاب صحیح ابوعوانہ ہے۔ شافعی المسلک تھے۔ خود حافظ ذہبی نے اس کا ذکر کیا ہے۔
(تذکرۃ الحفاظ ۲/ ۳)
(۱۳)
امام طحاویؒ (متوفی ۳۲۱ھ)
بڑے پایہ کے محدث ہیں اور مشکلاتِ حدیث کے حل میں ان کا جواب نہیں۔ حنفی المسلک تھے۔(تذکرۃ الحفاظ ۳/ ۲۸۸
(۱۴)
امام اسحاق راہو یہ
ان کو سبکیؒ نے شوافع میں شمار کیا ہے۔ (طبقات الثافعیہ ۱/ ۲۳۲
(۱۵)
محدث دار قطنی (متوفی ۳۸۵ھ)
یہ بھی شوافع میں شمار کئے گئے ہیں ۔(حوالہ سَابق: ۲/ ۳۱۰
(۱۶)
امام مسلم
شافعی ہیں۔الیانع الجنی ص ۴۹)(کشف الظنون) ۔ (الانصاف
(۱۷)
امام ترمذی
شافعی ہیں۔عرف الشندی)۔ بعض نے حنفی کہا ہے( انصاف)۔ بہر حال ہیں مقلد ہی۔
(۱۸)
امام ابن ماجہ ۔ شافعی ہیں۔عرف الشذی)بعض نے حنبلی کہا ہے۔الانصاف) بہر حال ہیں مقلد ہی۔
(۱۹) دارمی حنبلی ہیں…… الانصاف
(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment