Wednesday 31 January 2018

شرعی طور پر داڑھی کی حد

0 comments
شرعی طور پر داڑھی کی حد

اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ ۔ (الاحزاب۳۳/۲۱)
ترجمہ : بیشک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے ۔

امام مالک و احمد و بخاری و مسلم و ابو داؤد و ترمذی و نسائی و طحاوی علیہم الرّحمہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے راوی ، حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم فرماتے ہیں : خالفو المشرکین احفوا الشوارب و اوفروا اللحیۃ ۔
ترجمہ : مشرکوں کے خلاف کرو، مونچھیںخوب پست کرو، اور داڑھیاں بڑھاؤ ۔
(صحیح البخاری ،کتاب اللباس،۲/۸۷۵،صحیح مسلم ،کتاب الطہارۃ،باب خصال الفطرۃ،۱/۱۲۹،سنن الترمذی،۵/۹۵،سنن النسائی المجتبی،۱/۱۶،سنن ابی داؤد،۴/۸۴،مسند احمد،۲/۱۶،شرح معانی الآثار،۴/۲۳۰،مؤطا ،۲/۹۴۷)

داڑھی ایک مشت یعنی چار انگل تک رکھنا واجب ہے (بعض نے سنت مؤکدہ لکھا ہے) اور اس سے کم کرنا نا جائز ہے ۔
شیخ محقق شاہ عبد الحق محدث دھلوی (۱۰۵۲ھ) لکھتے ہیں : گذاشتن آں بقدر قبضہ واجب است و آنکہ آنرا سنت گیند بمعنی طریقہ مسلو ک دین است یا بجہت آنکہ ثبوت آں بسنت است ، چنانکہ نماز عید را سنت گفتہ اند ۔
ترجمہ : داڑھی بمقدار ایک مشت رکھنا واجب ہے اور جو اسے سنت قرار دیتے ہیں وہ اس معنی میں ہے کہ یہ دین میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کا جاری کردہ طریقہ ہے یا اس وجہ سے کہ اس کا ثبوت سنت نبوی سے ہے جیسا کہ نماز عید کو سنت کہا جاتا ہے ۔ (اشعۃ اللمعات،کتاب الطہارۃ ، باب السواک ،۱/۲۱۲،فتاوی رضویہ،۲۲/۵۸۱،مطبوعہ جدید)

اور حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے : ان النبی صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کان یاخذ من لحیتہ من عرضھا و طولھا ۔
ترجمہ : حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم اپنی ریش مبارک کے بال عرض و طول سے لیتے تھے ۔ (جامع الترمذی،ابواب الآداب ، باب ما جاء فی الاخذ من اللحیۃ،۲/ ۱۰۰،امین کمپنی دھلی)

اعلی حضرت امام اھل سنت مولانا الشاہ احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ (۱۳۴۰ھ) لکھتے ہیں : علماء فرماتے ہیں یہ اس وقت ہوتا تھا کب ریش اقدس ایک مشت سے تجاوز فرماتی بلکہ بعض نے یہ قید نفس حدیث میں ذکر کی ۔ (فتاوی رضویہ، ۲۲/ ۵۹۰،مطبوعہ جدید)

اعلی حضرت امام اھل سنت مولانا الشاہ احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ (۱۳۴۰ھ) مزید لکھتے ہیں : اس سے زائد اگر طول فاحش حد اعتدال سے خارج بے موقع بد نما ہو تو بلا شبہہ خلاف سنت و مکروہ کہ صورت بد نما بنانا، اپنے منہ پر دروازہ طعن مسخریہ کھولنا ،مسلمانوں کو استہزاء و غیبت کی آفت میں ڈالنا ، ہرگز مرضی شرع مطہر نہیں ۔ (فتاوی رضویہ، ۲۲/ ۵۸۲،مطبوعہ جدید)

ان عبارات سے واضح ہوگیا کہ ایک مشت کی مقدار داڑھی رکھنا واجب ہے ، نیز حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کی داڑھی مبارک ایک مشت تھی ،جب تجاوز کرجاتی تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم طول و عرض میں سے کم فرماتے ،لیکن ایک مشت ہمیشہ رہی،نیز اس قدر لمبی رکھنا کہ بد نما صورت ہوجائے مکروہ ہے ۔ (طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔