شرعی طور پر داڑھی کی حد
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ ۔ (الاحزاب۳۳/۲۱)
ترجمہ : بیشک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے ۔
امام مالک و احمد و بخاری و مسلم و ابو داؤد و ترمذی و نسائی و طحاوی علیہم الرّحمہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے راوی ، حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم فرماتے ہیں : خالفو المشرکین احفوا الشوارب و اوفروا اللحیۃ ۔
ترجمہ : مشرکوں کے خلاف کرو، مونچھیںخوب پست کرو، اور داڑھیاں بڑھاؤ ۔
(صحیح البخاری ،کتاب اللباس،۲/۸۷۵،صحیح مسلم ،کتاب الطہارۃ،باب خصال الفطرۃ،۱/۱۲۹،سنن الترمذی،۵/۹۵،سنن النسائی المجتبی،۱/۱۶،سنن ابی داؤد،۴/۸۴،مسند احمد،۲/۱۶،شرح معانی الآثار،۴/۲۳۰،مؤطا ،۲/۹۴۷)
داڑھی ایک مشت یعنی چار انگل تک رکھنا واجب ہے (بعض نے سنت مؤکدہ لکھا ہے) اور اس سے کم کرنا نا جائز ہے ۔
شیخ محقق شاہ عبد الحق محدث دھلوی (۱۰۵۲ھ) لکھتے ہیں : گذاشتن آں بقدر قبضہ واجب است و آنکہ آنرا سنت گیند بمعنی طریقہ مسلو ک دین است یا بجہت آنکہ ثبوت آں بسنت است ، چنانکہ نماز عید را سنت گفتہ اند ۔
ترجمہ : داڑھی بمقدار ایک مشت رکھنا واجب ہے اور جو اسے سنت قرار دیتے ہیں وہ اس معنی میں ہے کہ یہ دین میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کا جاری کردہ طریقہ ہے یا اس وجہ سے کہ اس کا ثبوت سنت نبوی سے ہے جیسا کہ نماز عید کو سنت کہا جاتا ہے ۔ (اشعۃ اللمعات،کتاب الطہارۃ ، باب السواک ،۱/۲۱۲،فتاوی رضویہ،۲۲/۵۸۱،مطبوعہ جدید)
اور حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے : ان النبی صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کان یاخذ من لحیتہ من عرضھا و طولھا ۔
ترجمہ : حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم اپنی ریش مبارک کے بال عرض و طول سے لیتے تھے ۔ (جامع الترمذی،ابواب الآداب ، باب ما جاء فی الاخذ من اللحیۃ،۲/ ۱۰۰،امین کمپنی دھلی)
اعلی حضرت امام اھل سنت مولانا الشاہ احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ (۱۳۴۰ھ) لکھتے ہیں : علماء فرماتے ہیں یہ اس وقت ہوتا تھا کب ریش اقدس ایک مشت سے تجاوز فرماتی بلکہ بعض نے یہ قید نفس حدیث میں ذکر کی ۔ (فتاوی رضویہ، ۲۲/ ۵۹۰،مطبوعہ جدید)
اعلی حضرت امام اھل سنت مولانا الشاہ احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ (۱۳۴۰ھ) مزید لکھتے ہیں : اس سے زائد اگر طول فاحش حد اعتدال سے خارج بے موقع بد نما ہو تو بلا شبہہ خلاف سنت و مکروہ کہ صورت بد نما بنانا، اپنے منہ پر دروازہ طعن مسخریہ کھولنا ،مسلمانوں کو استہزاء و غیبت کی آفت میں ڈالنا ، ہرگز مرضی شرع مطہر نہیں ۔ (فتاوی رضویہ، ۲۲/ ۵۸۲،مطبوعہ جدید)
ان عبارات سے واضح ہوگیا کہ ایک مشت کی مقدار داڑھی رکھنا واجب ہے ، نیز حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم کی داڑھی مبارک ایک مشت تھی ،جب تجاوز کرجاتی تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم طول و عرض میں سے کم فرماتے ،لیکن ایک مشت ہمیشہ رہی،نیز اس قدر لمبی رکھنا کہ بد نما صورت ہوجائے مکروہ ہے ۔ (طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment