Thursday, 25 January 2018

نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے ہرنی کی بے مثال محبت


نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے ہرنی کی بے مثال محبت






(1) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک گروہ کے پاس سے گزرے۔ انہوں نے ایک ہرنی کو شکار کرکے ایک بانس کے ساتھ باندھ رکھا تھا۔ اس ہرنی نے عرض کیا: یارسول اﷲ! میرے دو چھوٹے بچے ہیں جنہیں میں نے حال ہی میں جنا ہے۔

پس آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم مجھے ان سے اجازت دلوا دیں کہ میں اپنے بچوں کو دودھ پلا کر واپس آجاؤں ۔

آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اس کا مالک کہاں ہے؟ اس گروہ نے کہا: یارسول اﷲ، ہم اس کے مالک ہیں ۔

حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اپنے بچوں کو دودھ پلا کر تمہارے پاس واپس آجائے۔ انہوں نے عرض کیا: یارسول اﷲ! اس کی واپسی کی ہمیں کون ضمانت دے گا ؟

آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : میں۔ انہوں نے ہرنی کو چھوڑ دیا پس وہ گئی اور اپنے بچوں کو دودھ پلا کر واپس لوٹ آئی ۔

انہوں نے اسے پھر باندھ دیا ۔ جب حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم دوبارہ ان لوگوں کے پاس سے گزرے اور ان سے پوچھا: اس کا مالک کہاں ہے؟ اس گروہ نے عرض کیا: یارسول اﷲ ! وہ ہم ہی ہیں ۔

آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس ہرنی کو مجھے فروخت کروگے؟ انہوں نے عرض کیا: یارسول اﷲ! یہ آپ ہی کی ہے ۔ پس انہوں نے اسے کھول کر آزاد کردیا اور وہ چلی گئی ۔
(أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 6 /358، الرقم: 5547، وأبو نعيم في دلائل النبوة، 376، الرقم: 274، و ابن کثير في شمائل الرسول، 347)

(2) حضرت اُم سلمہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں: ایک مرتبہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک صحراء میں سے گزر رہے تھے۔ کسی ندا دینے والے نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ’یارسول اﷲ‘ کہہ کر پکارا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم آواز کی طرف متوجہ ہوئے لیکن آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو سامنے کوئی نظر نہ آیا ۔

آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دوبارہ غور سے دیکھا تو وہاں ایک ہرنی بند ھی ہوئی تھی۔ اس نے عرض کیا: یارسول اﷲ، میرے نزدیک تشریف لائیے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کے قریب ہوئے اور اس سے پوچھا: تمہاری کیا حاجت ہے؟

اس نے عرض کیا : اس پہاڑ میں میرے دو چھوٹے چھوٹے نومولود بچے ہیں ۔ پس آپ مجھے آزاد کر دیجئے کہ میں جا کر انہیں دودھ پلا سکو پھرمیں واپس لوٹ آؤں گی ۔

آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے پوچھا: کیا تم ایسا ہی کرو گی؟ اس نے عرض کیا:آقا آپ سے وعدہ کروں اوروفا نہ واپس نہ اوں یہ ہو نہں سکتا ۔

ایک حدیث میں آتا وہ کہتی ہےکہ آقا اگر میں ایسا نہ کروں تو اﷲتعالیٰ مجھے سخت عذاب دے ۔

بس آقا کریم وہاں ہرنی کے مالک کے پاس بیٹھ کر انتظار کرتے ہیں کیوں کے میرے آقا رحمت ہیں اُس ہرنی کے لیے بھی اور اُسکے مالک کے لیے بھی رحمت ہیں ۔

ہرن واپس لوٹ آتی ہے آقا کریم کی بارگاہ میں

آقا کریم نے فرمایا اس نے وعدہ کیا تھا وعدہ وفا کیا یہ واپس آگئی ہے ۔

آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس ہرن کے ملک سے کہتے کیا تو یہ مجھے بیچتا ہے اس نے کہا یا رسول اللہ میرے آقا یہ ہرن آپکی ہے آپ لے جائے ۔

پس آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسے آزاد کردیا۔آقا کریم نے جب ہرن کو آزاد کردیا ہرن وہاں صحرا میں رقص کرتی ہے اور کہتی ہے ۔آج میرا سودہ بازار مصطفیٰ میں ہوا ہے ۔۔گویا کے خوشی سے رقص کرتے ہوے زمیں پر ٹانگیں مار کر کہتی ہے ۔

یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
جھولی میں اگر ٹکڑے تمھارے (صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم) نہیں ہوتے

ملتی نہ اگر بھیک حضور (صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم) آپ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم) کےدر سے
اِس ٹھاٹ سےمنگتوں کےگزار ے نہیں ہوتے ۔

وہ وہاں سے دوڑتی ہوئی نکلی اور وہ یہ کہتی جارہی تھی: میں گواہی دیتی ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اﷲتعالیٰ کے رسول ہیں ۔
(أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 6 /358، الرقم: 5547، وأبو نعيم في دلائل النبوة، 376، الرقم: 274، و ابن کثير في شمائل الرسول، 347)

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ : حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم جنگل جارہے تھے کہ یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم ! کی آواز آئی ۔

آپ نے پلٹ کر دیکھا کہ ایک ہرنی بندھی ہوئی ہے اور ایک اعرابی سو رہاہے ۔

آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سے ہرنی نے فریاد کیا کہ مجھے اس اعرابی نے شکار کر لیا ہے ، میرے دو بچے اس پہاڑ پر رورہے ہیں اگر تھوڑی مہلت مل جائے تو ان کو دودھ پلا آؤں ۔

آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ہرنی کو چھوڑ دیا ۔

اعرابی بیدار ہوا تو کہنے لگا : اگر میرا شکار واپس نہ آیا تو اچھا نہ ہوگا ، گفتگو کے دوران ہی ہر نی اپنے دونوں بچے کے ساتھ واپس آگئی ۔

اعرابی حیران رہ گیا ،اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی بے پایاں رحمت کا جلوہ دیکھ کر فورا کلمہ پڑھا ،اور ہرنی کو اس کے بچوں کے ساتھ آزاد کردیا ،ہرنی اپنے بچوں کے ساتھ کلمہ پڑھتی اچھلتی کودتی چلی گئی ۔ (شفا شریف،جلد:۶،ص:۷۶)۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...