Monday, 29 January 2018

آؤ حُسن محبوب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بات کریں

آؤ حُسن محبوب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بات کریں

فقیرِ مدینہ ڈاکٹر فیض احمد چشتی غلامان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں عرض گذار ہے کہ : یہ ایک تاریخی سچائی ہے کہ کل کائنات کی بادشاہت دولتِ دیدارِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی گرد کو بھی نہیں پہنچ سکتی۔ جن اِقبال مندوں کو مکین گنبد خضرا علیہ الصلوٰۃ والسلام کا شرفِ غلامی نصیب ہو گیا، وہ نہ شاہانِ زمانہ کے سامنے جھکے، نہ سرمایہ دارانہ نظام کے ہاتھوں بکے، بلکہ آفتابِ رسالت کی کرنوں کی خیرات لے کر پھلتے پھولتے چلے گئے، اور کرۂ گیتی پر ہرسمت چھا گئے ۔

جن بخت آور آنکھوں کو اُس چہرۂ والضحیٰ کی ایک جھلک نصیب ہو گئی، حسن کائنات کی ساری دلربائیاں اُن کے روبرو ہیچ پڑ گئیں ۔ کروڑوں سلام ہو ایسے مبارک چہرے والے مصطفیٰ جانِ رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر ۔ آؤ ذرا مل کر تاجدارِ کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے رخِ روشن کی بات کرتے ہیں : چہروں کی کائنات میں ہر چہرہ ایک الگ کائنات ہے ۔ ہر چہرہ الگ مضمون ہے الگ صفت ہے ۔ چہرہ مظہرِ اَنوار بھی ہے ، حدتِ نار بھی ۔۔۔ چہرہ فرشتہ صفت بھی ہے ، شیطان صورت بھی ۔۔۔ چہرہ رحمانی بھی ، حیوانی بھی ۔۔۔ شیر کی طرح دلیر چہرہ ، سہما ہوا بزدل چہرہ ۔۔۔ آئینہ رو چہرہ ، بے کیف پتھر چہرہ ۔۔۔ خوش خبر چہرہ ، بد شگون چہرہ ۔۔۔ محتاج چہرہ ، غنی چہرہ ۔۔۔ خوش حال چہرہ ، پائمال چہرہ ۔۔۔ آسودہ چہرہ ، آزردہ چہرہ ۔۔۔ دل میں بسنے والا گلاب چہرہ ، آنکھوں میں کھٹکنے والا خار چہرہ ۔۔۔ مشتاق چہرہ،بے زار چہرہ ۔۔۔ اپنا چہرہ ، بیگانہ چہرہ ۔۔۔ کافر چہرہ ، مومن چہرہ ۔۔۔ کرگس چہرہ ، شہباز چہرہ ۔۔۔ گلنار چہرہ ، بیمار چہرہ ۔۔۔ خوابیدہ چہرہ ، شب بیدار چہرہ ۔۔۔ غرضیکہ ہر چہرے کی ایک صفت ہے اور ہر صفت کا ایک چہرہ ، لیکن خوش شکل چہرہ قدرت کی طرف سے عطا ہونے والا ایک پاکیزہ رِزق ہے ۔

چہروں کی کائنات میں سب سے زیادہ حسین چہرہ اُس مقدس ہستی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ہے جس پر اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا چہرۂ مبارک صورتِ حق کا آئینہ ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا روے اَنور اتنی حقیقت ہے کہ خواب میں بھی نظر آئے تو عین حقیقت ہے ۔ جس نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چہرے کو دیکھا اُس نے چہرۂ حق دیکھا ۔

آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا چہرۂ مبارک دیکھنے کے لیے اگر اللہ آنکھ عطا فرمائے تو بات ہے، ورنہ ہر آنکھ کی رسائی اُس چہرے کی رعنائی تک کہاں ؟ ۔ ہر مسلمان کی مرتے وقت آخری خواہش یہی ہوتی ہے کہ میرے مولا مجھے آقائے کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا چہرہ دکھا ، رحمت و شفقت ، اور اَنوار و برکات سے بھرپور چہرہ ، جو موت کی دہشت و کرب ناکیوں سے ہمیں محفوظ کر جائے ۔

نہ اُس چہرے سے بہتر کوئی چہرہ ہے ، نہ اُس چشم حق بیں سے بہتر کوئی آنکھ ۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے چہرۂ حق دیکھا اور چشمِ حق میں بس آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہی محبوب ہیں ۔ پس سلام و درود ہو والضحیٰ والے چہرے کے لیئے، اور سجدہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بنانے اور چاہنے والے احسن الخالقین کے لیئے ۔ ( تفصیل کے لیے دیکھئے : سعادۃ الدارین : 492)

وصف رخِ اَنور اور توصیفِ حسن پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حوالے سے سب سے اچھی اور فیصلہ کن بات حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کی ہےم، مگر پھر بھی حق تو یہ ہے کہ حق اَدانہ ہوا ۔

وَ أحْسَنَ مِنْکَ لَمْ تَرَ قَطُّ عَیْنِیْ ٭ وَ أجْمَلَ مِنْکَ لَمْ تَلِدِ النِّسَائٗ

خُلِقْتَ مُبَرَّأً مِّنْ کُلِّ عَیْبٍ ٭ کَأنَّکَ قَدْ خُلِقْتَ کَمَا تَشَائٗ

ترجمہ : آپ سے زیادہ حسن و کشش رکھنے والا پیکر کبھی میری آنکھوں نے دیکھا ہی نہیں۔ آپ سے بڑھ کرحسین و جمیل مولود کبھی کسی ماں نے جنا ہی نہیں۔ آپ ہر عیب و نقص سے پاک ہیں، گویا آپ اپنی من چاہی صورت میں پیدا کیے گئے ۔

اِس مفہوم کو امام عشق و محبت امام احمد رضا محدث برہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے کیا خوب نباہا ہے :

وہ کمالِ حسن حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں

علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ یوں بیان فرماتے ہیں :

’رخِ مصطفیٰ ہے وہ آئینہ کہ اَب ایسا دوسرا آئینہ
نہ کسی کے چشم و خیال میں نہ دکانِ آئینہ ساز میں

ایک عربی شاعر نے بھی مدحت رخِ مصطفیٰ کا عجیب مضمون باندھا ہے

وجہک المحمود حجتنا ٭ یوم یأتي الناس بالحجج

یعنی چہرۂِ ساقی کوثر بروزِ محشر ہمارے لیئے بہت بڑی دلیل کا کام دے گا ، جس دن لوگ اپنی اپنی دلیلیں لے کر حاضر ہوں گے ۔ (طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...