حدیث پاک کو ضعیف کہہ کر حدیث کا انکار کرنا ایک فتنہ ہے اس فتنہ کو پہچانیئے
ضعیف آحادیث کا کٌلی انکار کہیں فتنہ انکار حدیث کا ایک روپ تو نہیں
جبکہ جمہور محدثین کا اجماع ہے کہ احکام و عقائد کے علاوہ فضائل اعمال و مناقب اور ترغیب و ترہیب کے باب میں ضعیف حدیث مقبول ہیں اور ان پر عمل کرنا جائز ۔
شارح صحیح مسلم امام ابو زکریا نووی رحمۃ اللہ علیہ اربعین میں پھر ,امام ابن حجر مکی رحمۃ اللہ علیہ شرح مشکوت میں پھر ,ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ مرقات و حرز ثمین شرح حصن حصین میں فرماتے ہیں ۔ قد اتفق الحفاظ و لفظ الاربعین قد اتفق العلماء عن جواز العمل بالحدیث الضعیف فی الفضائل الاعمال ۔
بے شک حفاظ حدیث و علمائے دین کا اتفاق ہے کہ فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل جائز ہے . ( شرح الاربعین للنووی خطبتہ الکتاب ص ٤ مطبوعہ مصر ) ۔ (حرز ثمین شرح مع حصن حصین خطبتہ الکتاب ص٢٣)
فتح المبین بشرح الاربعین میں ہے ۔ امام نووی نے اس پر نقل اجماع علماء سے اشارہ فرمایا ہے جو اس میں نزاع کرے اس کا قول مردود ہے ۔ (فتح المبین بشرح الاربعین)
الغرض مسئلہ مشہور ہے اور نصوص نا محصور ۔ وہابیہ کی کذب بیانی علم حدیث میں بھی انتہا کو پہنچ چکی کہ اجماعی اور مشہور مسئلہ کا دن دہاڑے نری بے شرمی و نری مکاری سے انکار کر رہے ہیں ۔
اس مسئلہ میں وہابیوں کے انکار کی مثال چاند پر تھوکنے کی کوشش جیسی ہے کہ یہ پلٹ کر خود ان کے منہ پر ہی گرتا ہے ۔ طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی ۔
No comments:
Post a Comment