راہ حق کے مسافر راہ حق کے تقاضے
جب رات تاریک ہو ، راستہ دشوار اور منزل نظروں سے اوجھل ، تو مسافر پر سفر کی لذت معدوم اور اس کا خوف غالب آ جاتا ہے ۔
ہم ایک ایسے ہی سفر کے راہی ہیں ، ہمارے سامنے تاریخ کا ایک ایسا موڑ ہے جو تاریخ میں کبھی نہیں آیا ، ہر گزرتی ساعت حالات کی سنگینی کو بڑھا رہی ہے اور بڑھتی سنگینی ہماری ذمہ داریوں میں اضافہ کر رہی ہے ۔
مسافرانِ حق پرست کے قدم اگر کسی مقام پر متزلزل ہو بھی جائیں تو کیا ، قوت حق کا استحکام اور ثبات ایمان کی طاقت کبھی متزلزل نہیں ہو سکتی ۔ یہ تو ممکن ہے کہ کوئی مسافر دو گام چل کر ہمت ہار بیٹھے ، اسے اس کے حصے کی جزا مبارک۔ لیکن انجام کار انہیں کے ہاتھ ہے جنہوں نے منزل تک پہنچنے کی آس نہیں چھوڑی ۔ کیونکہ و العاقبة للمتقین ۔
نبوی (صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم) عظمتوں کے متلاشی اور نبوی (صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم) نقوشِ قدم کے پیروی کرنے والے حالات کی شوریدہ سری سے نہیں ڈرتے ۔ راستے کی کٹھنائیاں ، تاریکی کا خوف اور راہ حق کی آزمائشیں ان کے جذبہ احساس سے ٹکراتی تو ضرور ہیں مگر انہیں شرمندہ احساس نہیں کر سکتیں ۔
بلا شبہ اللہ نے کسی نفس پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالا ۔ لا يكلف الله نفس الا وسعها ۔
لیکن ایک مسلمان کی زندگی کا مقصد خود اس کی زندگی سے بڑھ کر ہوتا ہے ۔ اس کی زندگی اس کی نہیں ہوتی : إِنَّ ٱللَّهَ ٱشۡتَرَىٰ مِنَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ أَنفُسَهُمۡ وَأَمۡوَٰلَهُم بِأَنَّ لَهُمُ ٱلۡجَنَّةَۚ
ترجمہ : بیشک اللہ نے مسلمانوں سے ان کے مال اور جان خرید لیے ہیں اس بدلے پر کہ ان کے لیے جنت ہے ۔
وہ اپنے دامِ نفس کا اسیر نہیں ہوتا ۔ وہ چلتا ہے مگر اس لیے نہیں کہ افرادِ زمانہ کا ساتھ دے ، بلکہ اس لیے کہ اس کے قدم اللہ کی راہ میں ، اللہ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق اٹھیں ۔
راہ کی مشکلات اسے مایوس نہیں کر سکتیں ، جان کا خوف اسے ڈرا نہیں سکتا ، دنیا کی ایسی کوئی طاقت نہیں جو اس سے اس کی متاعِ گراں مایہ ( اللہ پر یقینِ محکم ) چھین سکے ، کیونکہ اسے اللہ کے ساتھ کیے گئے اپنی تجارت پر یقین کامل ہے ۔ دنیا میں خواہ نتیجہ کچھ ہی نکلے آخرت میں اس کے لیے دائمی فوز و فلاح کی بشارت ہے۔ فَٱسۡتَبۡشِرُواْ بِبَيۡعِكُمُ ٱلَّذِي بَايَعۡتُم بِهِۦۚ وَذَٰلِكَ هُوَ ٱلۡفَوۡزُ ٱلۡعَظِيمُ ۔ اللہ کے ایک سپاہی کی موت اس وقت واقع نہیں ہوتی جب رشتہ سانس جسم سے منقطع ہوتا ہے ، بلکہ اس وقت واقع ہوتی ہے جب وہ اللہ کے لیے جینا ترک کر دیتا ہے ۔ (طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment