Wednesday 24 January 2018

فتنہ گوہر شاہی کے بانی ریاض احمد گوہر شاہی کے باطل عقائد و نظر یات

0 comments
فتنہ گوہر شاہی کے بانی ریاض احمد گوہر شاہی کے باطل عقائد و نظر یات







ریاض احمدگوھرشاہی (25 نومبر1941ء تا 25 نومبر2001) ایک صوفی، مصنف، روحانی پیشوا اور انجمن سرفروشان ِاسلام (ASI) کے سرپرست و بانی تھے۔ [1] گوہر شاہی ایک متنازع شخصیت کے حامل ہیں اور مسلم علماء انکے بیانات پر احتجاج کرتے رہے ہیں۔ پورانام ریاض احمد گوھرشاہی ہے ۔

گوہریہ مذہب بہت خطرناک فتنہ ہے اس کا بانی ریاض احمد گو ہر شاہی ہے گو ہر شاہی نے اس کا آغاز اپنی انجمن سر فرو شانِ اسلام کے نام سے کیا- علماء اسلام اس کو دین سے خارج قرار دیتے ہیں ۔

اس فرقے کا طریقہ واردات اس لحاظ سے بہت پر اسرار اور خطر ناک ہے کہ نہ صرف اہلسنّت ہونے کا دعوٰی کرتے ہیں بلکہ اعلحٰضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ احمد رضاخا ن صاحب علیہ الرحمہ کی اتباع اور عقیدت کا بھی دم بھرتا ہے فتنہ گوہر یہ اہلسنّت کو بد نام کرنے اور نوجوانوں کو راہِ حق سے بہکانے کےلئے اہلسنّت کا لیبل لگا کر مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں ۔

گو ہر شاھی نے اپنی گمراہیت ان تینوں کتابوں میں تحریر کی ہیں جنکے نام ”روحانی سفر ،روشناس اور مینارہ نور“ وغیرہ ہیں اب آپکے سامنے ان کتب کی عبارات ثبوت کیساتھ پیش کی جارہی ہیں ۔

گو ہر شاہی اور اسکے معتقدین کے عقائد و نظر یات

(1) نماز، روزہ ،زکوٰ ۃ اورحج کو اسلام کے وقتی رکن کہا گیا ہے کہ روزانہ پانچ ہزار مرتبہ عوام ،پچیس ہزار مرتبہ امام اور بہتر ہزار مرتبہ اولیاءکرام کو ذکر کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے کہ ہر درجہ کے ذکر کے بغیر نماز بے فائدہ ہے اگرچہ سجدوں سے کمر کیوں نہ ٹیڑھی ہوجائے ۔(بحوالہ :کتاب :روشناس صفحہ نمبر 3)

(2) پیرو مرشد ہونے کے لئے عجیب و غریب شرط قائم کی ہے کہ اگر زیادہ سے زیادہ سات دن میں ذاکر قلبی نہ بنا دے تو وہ مرشد نا قص ہے اور اس کی صحبت سے اپنی عمر عزیز بر باد کرنا ہے ۔ (بحوالہ : کتاب :روشناس صفحہ نمبر6)

(3) حضرت آدم علیہ السلام نفس کی شرارت سے اپنی ورا ثت یعنی جنت سے نکال کر عالم نا موت جو جنات کا عالم تھا پھینکے گئے ۔(معاذاللہ )(بحوالہ :کتاب :روشناس صفحہ 8 )

(4) حضرت آدم علیہ السلام پر یوں بہتان باندھا ہے کہ آپ جب اسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے نام کیساتھ لکھا دیکھا تو خیال ہوا کہ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں ۔جواب آیا کہ تمہاری اولاد میں سے ہوں گے ۔نفس نے اُکسایا کہ یہ تیری اولا دمیں ہوکر تجھ سے بڑھ جائیں گے یہ ”بے انصافی “ہے اس خیال کے بعد آپ کو دوبارہ سزاد ی گئی۔(معاذ اللہ )(بحوالہ :کتاب :روشناس صفحہ نمبر 9)

(5) قادیانیوں اور مرزا ئیوں کو مسلمان کہا ہے البتہ جھوٹے نبی کو مان کر اصلی نبی کی شفاعت سے محروم کہا ہے ۔(بحوالہ :کتاب :روشناس صفحہ نمبر 10)

(6) اللہ تعالیٰ کا خیال ثابت کرکے اس کے علم کی نفی کی ہے ایک دن اللہ تعالیٰ کے دل میں خیال آیا کہ میں خود کو دیکھوں سامنے جو عکس پڑا تو ایک روح بن گئی اللہ اس پر عاشق اور وہ اللہ پر عاشق ہوگئی ۔(معاذاللہ )(بحوالہ :کتاب :روشناس صفحہ نمبر20)

(7) حضرت آدم علیہ السلام کی شدید ترین گستاخی اور اخیر میں ان پر شیطانی خور ہونے کا الزام لگایا ہے ۔(معاذاللہ )(بحوالہ :کتاب :مینارہ نو ر صفحہ نمبر 8 )

(8) ذکر کو نماز پر فضیلت دی ۔ذکر کا نیا طریقہ نکالا اور قرآنی آیت کے مفہوم کو بگاڑ کر اپنے باطل نظریہ پر استد لال کیا ہے ۔(بحوالہ :کتاب :مینارہ نو ر صفحہ نمبر17)

(9) جب تک حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کسی کو نصیب نہ ہو اسکا امتّی ہونا ثابت نہیں ۔ (بحوالہ :کتاب :مینارہ نو ر صفحہ نمبر24)

(10) قرآن مجید کی آیت کا جھوٹا حوالہ دیا گیا ہے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے باربار ”دع نفسک و تعالیٰ “فرمایا ہے حالانکہ پورے قرآن مجید میں کہیں بھی اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان وارد نہیں ہوا۔ (معاذاللہ )(بحوالہ :کتاب :مینارہ نو ر صفحہ نمبر29)

(11) علماءکی شان میں شدید ترین گستاخیاں کی گئی ہیں ایک آیت کہ جو کہ یہود سے متعلق ہے علماءو مشائخ پر چسپاں کیا ہے ۔(معاذاللہ )(بحوالہ :کتاب :مینارہ نو ر صفحہ نمبر30,31) عقیدہ :حضرت خضر علیہ السلام اور ان کے علم کی تو ہین کی گئی ہے ۔
(بحوالہ :کتاب :مینارہ نو ر صفحہ نمبر35)

(12) انبیاءکرام علیہم السلام دیدار الہٰی کو تر ستے ہیں اور یہ (اولیاءاُمّت )دیدار میں رہتے ہیں ولی نبی کا نعم البدل ہے ۔(معاذاللہ )(بحوالہ :کتاب :مینارہ نو ر صفحہ نمبر39)

(13) گوہر شاہی اپنی کتاب روحانی سفر کے صفحہ نمبر 49 تا 50 پر رقم طراز ہے : عبارت :اتنے میں اس نے سگریٹ سلگایا اور چرس کی بو اطراف میں پھیل گئی اور مجھے اس نفرت ہونے لگی ۔رات کو الہا می صورت پیدا ہوئی یہ شخص (یعنی چرسی )ان ہزاروں عابدوں ،زاہدوں اور عالموں سے بہتر ہے جو ہر نشے سے پر ہیز کر کے عبادت میں ہوشیار ہیں لیکن بخل ،حسد اور تکبّر انکا شعار ہے اور (چرس کا )نشہ اسکی عبادت ہے ۔
(معاذ اللہ !بالکل ہی واضح طور پر نشہ کو صرف حلا ل ہی نہیں بلکہ عبادت ٹہرایا جا رہا ہے ۔)

(14) ریاض گوہر شاہی کے نزدیک نماز اور درود شریف کیکوئی خاص اہمیت معلوم نہیں ہوتیجیسا کہ روحانی سفر ص 3پر اپنے بارے میں لکھتا ہے : اب گو لڑہ شریف صاحبزادہ معین الدین صاحب سے بیعت ہوا انہوں نے نمازکیساتھ ایک تسبیح درود شریف کی بتائی ۔میں نے کہا اس سے کیا ہوتا ہے کوئی ایسی عبادت ہو جو میں ہر وقت کر سکوں (یعنی (معاذاللہ )نماز اور درود شریف سے کچھ فائدہ نہیں ہوتا )

گوہر شاہی نے جو روحانی منازل طے کئے ہیں ان میں عورتوں کا بھی بہت زیادہ دخل ہے ۔ نہ شرم ،نہ حیا ۔ا سکے روحانی سفر میں ایک مستانی کا خصو صیت کیساتھ دخل ہے ۔
(15) : میں دن کو کبھی کبھی اس عورت کے پاس چلا جاتا وہ بھی عجیب و غریب فقر کے قصّے سناتی اور کبھی کھانا بھی کھلا دیتی ۔(بحوالہ :روحانی سفر ص 34) عبارت :کہنے لگی آج رات کیسے آگئے ۔میں نے کہا پتہ نہیں اس نے سمجھا شاید آج کی اداو ¿ں سے مجھ پر قربان ہوگیا ہے اور میرے قریب ہو کر لیٹ گئی اور پھر سینے سے چمٹ گئی ۔(بحوالہ :کتاب : روحانی سفر ص 32)
کیا اس سے زیادہ دلیری کیساتھ کوئی دشمن اسلام دینِ متین کے چہرے کو مسخ کر سکتا ہے ۔کیا شریعت مطہرہ کی تنقیص کے لئے اس سے بھی زیادہ شرمناک پیرا یہ استعمال کیا جاسکتا ہے ۔کیا اپنے مذہب ،اپنے دین ،اپنے عقائد کا اسطرح سے خون کرنے والا یہ شخص مذہبی رہنما ہوسکتا ہے ؟

مہدی فاؤنڈیشن : آج کل گوہر شاہی کے چیلوں نے ”مہدی فاؤنڈیشن “ کے نام سے کام کرنا شروع کردیا ہے یہ جماعت دوبارہ سرگرم ہورہی ہے اس کے کارکنان دنیا بھر میں ای میل اورخطوط کے ذریعہ خباثتیں پھیلارہے ہیں اس طرح گوہر شاہی کی فتنہ انگیز جماعت دوبارہ سرگرم ہوگئی ہے ۔
مسلمانوں کو اس فتنے سے بچنا چاہیے ۔اس کے متنازعہ بیان دیکھیے
اس نے درج ذیل کتابیں تحریر کی ہیں ۔

گوھرشاہی نے کئی کتابیں تصنیف کیں جن میں صوفی شاعری پر مشتمل ”تریاق ِ قلب“ بھی شامل ہے۔ گوھرشاہی کی تصنیف کردہ کُتب درج ذیل ہیں ۔

1. مینارہ ءنور
2. روشناس
3. تحفۃ المجالس
4. روحانی سفر
5. تریا ق ِ قلب
6. دین ِ الٰہی

مندرجہ بالا کتب میں دین ِ الٰہی گوھرشاہی کی آخری تصنیف ہے اورگوھرشاہی کے معتقدین کے نزدیک نہایت اہمیت کی حامل ہے ۔ (طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔