Saturday, 6 January 2018

آئمہ و فقھا کے علمی اختلاف کو اچھالنے والے غیر مقلدین کی آپس کی سرد جنگ کی ایک جھلک

آئمہ و فقھا کے علمی اختلاف کو اچھالنے والے غیر مقلدین کی آپس کی سرد جنگ کی ایک جھلک

میاں نذیر حسین صاحب سے لے کر مولانا محمدحسین بٹالوی تک ہندوستان میں مطلق تقلید کا انکار کہیں نہ تھا، غیرمقلدین بھی صرف تقلید شخصی کے خلاف تھے اور جملہ موعدینِ ہند اجتہادی مسائل میں فقہ حنفی کا فیصلہ لیتے تھے، مولانا ثناء اللہ امرتسری کے عہد سے غیرمقلدین مطلق تقلید کے انکار کے درپے ہوئے؛ پھرانہی کے عہد میں ترکِ تقلید کی فضا اپنی پوری بہار پر آئی، غیرمقلدین نہ صرف مقلدین سے برسرِپیکار ہوئے؛ بلکہ آپس میں بھی ایک دوسرے کے خلاف محاذ آراء ہوگئے۔

قاضی عبدالاحد صاحب خانپوری نے مولانا ثناء اللہ کے خلاف ایک کتاب لکھی اور اس کا نام "کتاب التوحید والسنۃ فی رد اہل الالحاد والبدعہ" رکھا اور اسے "اظہارِ کفر ثناء اللہ بجمیع اصول آمنت اللہ" (دیکھئے: سیرت ثنائی:۳۷۲۔ ہندوستان میں پہلی اسلامی تحریک:۳۹، مؤلفہ:مسعود عالم ندوی) سے ملقب کیا کہ مولوی ثناء اللہ ایمان کی تمام بنیادوں کا منکر ہے۔

غزنوی حضرات نے مولانا ثناء اللہ کے خلاف اربعین لکھی اور اس پر چالیس کے قریب علماء اہلِ حدیث (باصطلاحِ جدید) نے دستخط کیے اور مولانا ثناء اللہ امرتسری کواہلِ حدیث سے خارج قرار دیا، مولانا ثناء اللہ صاحب نے "مظالم روپڑی برمظلوم امرتسری" لکھ کر جماعت کی اندرونی حالت کو پوری طرح بے نقاب کیا۔
(مظالم روپڑی:۴۸، تالیف:مولانا ثناء اللہ امرتسری)

مولانا عبدالوہاب ملتانی کے خلاف بانوے علماء اہلِ حدیث نے دستخط کیے او رکہا کہ مدعی امامت (مولانا عبدالوہاب ملتانی) گمراہ ہے، اہلِ حدیث سے خارج ہے اور حدیث د"مَنْ لَمْ یَعْرِفْ امام زَمَانِہد" کونہیں سمجھا؛ پھرمولانا عبدالوہاب کے شاگرد خصوصی مولانا محمدجوناگڑھی نے مولانا عبداللہ روپڑی کے بارے میں لکھا ہے:
"یہ مولوی صاحب جھوٹے ہیں بدعقیدہ ہیں اسے علمِ دین سے بلکہ خود دین سے بھی مس نہیں ـــــ اس کا وعظ ہرگز نہ سنو؛ بلکہ اگربس ہوتو وعظ کہنے بھی نہ دو، نہ اس کے پیچھے جمعہ جماعت پڑھود"۔

مولوی محمد یونس مدرسِ اوّل مدرسہ میاں نذیر حسین صاحب دہلوی نے حافظ عبداللہ صاحب روپڑی کے بارے میں فرمایا:
"شحص مذکور ملحد ہےـــــ ایسے لوگوں سے قطع تعلق ضروری ہے"۔

ان حضرات کی یہ نبردآزمائی صرف اپنے علماء تک محدود نہ تھی، مولانا عبدالوہاب صاحب نے عوام اہلِ حدیث کوبھی اپنے اس فتوےٰ میں گھسیٹ لیا، مولانا عبدالجبار صاحب کھنڈیلوی، مولانا عبدالوہاب سے نقل کرتے ہیں:
"جب تک مسلمان امام کو نہیں مانتا اس کا اسلام ہی معتبر نہیں" (مقاصد الامامۃ:۱۶) د"کوئی کام نکاح ہو یاطلاق بغیر اجازتِ امامِ وقت جائز نہیںد"۔
(مقاصد الامامۃ:۱۶)

ان حضرات کے اخبار محمدی کی ایک سُرخی ملاحظہ ہو "روپڑ کا خوفناک بھیڑیا"۔
(اخبار محمدی، دہلی، یکم جون سنہ۱۹۳۹ء)

ان کتابوں اور عنوانوں سے آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ ترکِ تقلید کے جوش میں یہ لوگ اپنے گھر میں کیسی خوفناک آگ سے دوچار تھے، مولانا ثناء اللہ امرتسری کی خدمات اہلِ حدیث پران کے ہمنوا علماء انہیں سردارِ اہلِ حدیث کہتے تھے، مولانا عبداللہ روپڑی کو ان کی یہ حیثیت پسند نہ تھی، آپ نے مولانا ثناء اللہ صاحب کو مخاطب کرکے فرمایا:
"ٹھیلے تلے کتا چل رہا تھا وہ سمجھا کہ ٹھیلے کو میں کھینچ رہا ہوں تمہاری مثال یہ ہے"۔
(ثنائی نزاع، تالیف:عبداللہ روپڑی صاحب)

غیرمقلدین کی اس سرد جنگ سے یہ بات بآسانی سمجھی جاسکتی ہے کہ ترکِ تقلید کی تحریک اس وقت کس مرحلہ میں داخل ہوچکی تھی ۔ (طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق محترم قارئین کرام : علامہ اقبال اور قائداعظم کے خلاف فتوی دینے کے سلسلے میں تج...