Tuesday 31 March 2015

تاریخ گواہ ھے کہ علماء حق نے ھمیشہ باطل کو منہ توڑ جواب دیا

0 comments
تاریخ گواہ ھے کہ علماء حق نے ھمیشہ باطل کو منہ توڑ جواب دیا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
تاریخ اسلام سے ادنٰی سا شغف رکھنے والا انسان بھی جانتا ہے کہ نجد کی سرزمین میں سے ایسے ایسے فتنے پھوٹے کہ امت انھی کے لگائے ہوئے زخم یوں چاٹ رہی ہے کہ آج تک انکی وجہ سے رخنہ اندازی کا شکار ہے لہزا ان فتنوں نے اپنی نام نہاد ابلیسی توحید کی آڑ میں پیغمبر اکرم کی شان میں دل کھول کر گستاخیاں کیں اور ایسی ایسی دل ازار کتابیں لکھیں انکے زمانہ کے اہل سنت علماء نے بھی ان کا بھرپور رد کیا مگر انھوں نے نصارٰی کے ساتھ ملکر مسلمانوں کی شوکت کو توڑا اور اپنے سوا تمام مسلمانوں کے خون کو مباح جانا اور ان سے قتل و غارت گری کی اور یوں اقتدار کی طاقت سے اپنے نظریات کو پھیلایا اور آج بھی پھیلا رہے ہیں چنا نچہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی کے مطابق اس فتنہ نے نجد میں جنم لیکر جب بڑے زور و شور سے اپنے عقائد و نظریات کا پرچار کیا یہاں تک کے پھر ہندوستان بھی اسکی زد میں آنے سے نہ رہ سکا چناچہ پھر اسی فتنہ کو ہندوستان میں فالو کیا گیا اور مولوی اسماعیل دہلوی نے اپنے مقتداء محمد بن عبدالوہاب کی پیروی اور جانشینی کا خوب حق ادا کرتے ہوئے اسی کی کتاب التوحید کا ترجمہ تقویۃ الایمان کی صورت میں کیا کہ جسکی تصدیق وتوثیق تمام علماء دیوبند نے کی جیسا کہ فتاویٰ رشید یہ جلد اص۲۰ پر مرقوم ہے۔
پھر جس طرح محمد بن عبد الوہاب کے خلاف اُس زمانہ کے علماء اہل سنت نے آواز اٹھائی اور اس کارد کیا اسی طرح مولوی اسمٰعیل دہلوی مصنف تقویۃالایمان کے خلاف اس دور کے علماء حق نے شدیداحتجاج کیا اور ان کے مسلک پر سخت نکتہ چینی کی۔ تقویہ الایمان کے رد میں کی رسالے شائع ہوئے مولانا شاہ فضل امام، حضرت شاہ احمد سعید دہلوی شاگردرشید مولانا شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ ، مولانا فضل حق خیر آبادی ، مولانا عنایت احمد کا کوروی مصنف علم الصیغہ ، مولانا شاہ رؤف احمد نقشبندی مجددی تلمیذ رشید حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے مولوی اسماعیل دہلوی اور مسائل تقویہ الایمان کا مختلف طریقوں سے ردفرمایا حتیٰ کہ شاہ رقیع الدین صاحب محدث دہلوی نے اپنے فتاویٰ میں بھی کتاب التوحید اور مسائل تقویہ الایمان کے خلاف واضح اور روشن مسائل تحریر فرما کر امت مسلمہ کو اس فتنہ سے بچانے کی کوشش کی لیکن علماء دیوبنداور ان کے بعض اساتذہ نے مولوی اسماعیل اور ان کی کتاب تقویہ الایمان کی تصدیق وتوثیق کر کے اس فتنے کا دروازہ مسلمانوں پر کھول دیا علماء دیوبندنے نہ صرف تقویہ الایمان اور اس کے مصنف مولوی اسماعیل دہلوی کی تصدیق پراکتفاء بلکہ خود محمد بن عبدالوہاب کی تائید وتوثیق سے بھی دریغ نہ کیا،
( ملاحظہ فرمائیے فتاوٰی رشیدیہ جلد 1 ص 111 مصنف مولوی رشید احمد صاحب گنگوہی )
لیکن چونکہ تمام روئے زمین کے احناف اور اہل سنت ، محمد بن عبد الوہاب کے خارجی اور باغی ہونے پر متفق تھے اس لئے فتاویٰ رشیدیہ کی وہ عبارت جس میں محمد بن عبد الوہاب کی توثیق کی گی تھی علماء دیوبند کے مذہب ومسلک کو اہل سنت کی نظروں میں مشکوک قرار دینے لگی اور اہل سنت فتاویٰ رشیدیہ میں محمد بن عبدالوہاب کی توثیق پڑھ کر یہ سمجھنے پر مجبور ہوگئے کہ علماء دیوبندکا مذہب بھی محمد بن عبدالوہاب سے تعلق رکھتا ہے اس لئے متاخرین علماء دیوبند نے اپنے آپ کو چھپا نے کی غرض سے اپنی لاتعلقی کا اظہار کرنا شروع کر دیا بلکہ مجبوراً اسےخارجی بھی لکھ دیا تا کہ عامتہ امسلمین پر ان کا مذہب واضح نہ ہونے پائے ۔
لیکن علماء اہل سنت برابر اس فتنے کے خلاف نبرد آزمارہے۔ ان علماء حق میں مذکورین صدر حضرات کے علاوہ حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی ، حضرت مولانا عبد السمیع صاحب رامپوری مئولف انوار ساطعہ ، حضرت مولانا ارشاد حسین صاحب رامپوری ، حضرت مولانا احمد رضا صاحب بریلوی، حضرت مولانا انوار اللہ صاحب حید ر آبادی، حضرت مولانا عبدالقدیر صاحب بدایونی وغیر ہم خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
ان علماءِ اہلسنت کا امتِ مسلمہ پر احسان عظیم ہے کہ ان حضرات نے حق وباطل میں تمیز کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں توہین کرنے والے خوارج سے مسلمانوں کو آ گاہ کیا ۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔