Sunday 29 March 2015

تبرک ، ایصال ثواب اور دانوں والی تسبیح پڑھنے کا ثبوت شیخ الاسلام وھابیہ جناب ابن تیمیہ حیرانی سے پڑھیئے

0 comments
تبرک ، ایصال ثواب اور دانوں والی تسبیح پڑھنے کا ثبوت شیخ الاسلام وھابیہ جناب ابن تیمیہ حیرانی سے پڑھیئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترتیب و پیشکش : ۔ ڈاکٹر فیض احمد چشتی لاھور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 ابن تیمیہ تبرک کو جائز کهتےہیں اور اس کو امام احمد بن حنبلؒ کی طرف منسوب کرتے ہیں

امام احمد وغیره نے منبر نبوی اور رُمّانہ نبوی صلی الله علیه وسلم سے تبرک کو جائز قرار دیا ۔
 .( .اقتضاء الصراط المستقيم.).

ابن تیمیہ قرآن اور آثار النبی صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تبرک کو جائز کهتے ہیں

اگر کوئی آدمی کسی برتن یا تختی پر کچھ قرآن یا ذکر لکھ دے اور اس کو پانی وغیره سے مٹا کر پی لے ، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔امام احمد وغیره نے بهی اس بات کی تصریح کی ہے ، اور ابن عباس رضی الله عنهما سے منقول ہے کہ وه قرآن و ذکر کے کلمات لکهتے تهے اور بیمار لوگوں کو پلانے کا حکم کرتے تهے ، اس میں دلیل ہے برکت کی ، اور وه پانی بهی بابرکت ہے جس سے آپ صلی الله علیہ وسلم وضو فرمایا اور حضرت جابر ؓ پر چهڑک دیا کیوں کہ وه بیمار تهے ، اور سب صحابہ کرام ؓ اس سے تبرک حاصل کرتے تهے ۔
.(.مجموع الفتاوى ج 12 ص 599.).

ابن تیمیہ سُبحہ یعنی دانوں والی تسبیح استعمال کرنے کو جائز اور صحابہ ؓ کا عمل بتلاتے ہیں

انگلیوں کے ساتھ تسبیح شمار کرنا سنت ہے ،اور کهجوروغیره کی گٹهلیوں اور کنکریوں وغیره کے ساتھ بهی تسبیح پڑهنا جائز ہے ،بعض صحابہ ؓ بهی اس طرح کرتے تهے ، اور آپ صلی الله علیہ وسلم نے اُم المومنین کو کنکریوں کے ساتھ تسبیح پڑهتے دیکها تو آپ نے اس کی تائید کی منع نہیں کیا ،اور حضرت ابوہریرهؓ کے بارے میں روایت ہے کہ وه بهی اس کے ساتھ تسبیح پڑهتے تهے ،اور وه تسبیح جو دهاگے میں دانے وغیره ڈال کر بنائی جاتی ہے ، بعض نے اس کو مکروه کہا ہے اوربعض نے مکروه نہیں کہا ،شیخ الاسلام فرماتے ہیں کہ اگر نیت اچهی ہو تویہ تسبیح یعنی دهاگے میں دانے وغیره ڈال کر جو بنائی جاتی ہے یہ جائزہے مکروه نہیں ہے۔
.(. مجموع الفتاوى ج 22 ص 6.).

ابن تیمیہ نماز میں بهی سُبحہ یعنی تسبیح استعمال کرنے کو جائز کہتے ہیں۔

سوال : ایک آدمی نمازمیں قرآن پڑهتاہے اور تسبیح کے ساتھ شمار کرتا ہے کیا اس کی نماز باطل ہو گی یا نہیں ؟

جواب : اگر سوال سے مراد یہ ہے کہ وه آیات شمار کرتاہے یا ایک ہی سورت مثال کے طور قل هو الله احد کا تکرار شمار کرتا ہے تسبیح کے ساتھ تو یہ جائز ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، اور اگر سوال سے کچھ اور چیز مراد ہو تو اس کو بیان کردیں ۔ والله اعلم ۔
.(.مجموع الفتاوى ج 22 ص 625.).

میت کے لیئے ایصال ثواب جائز ہے

سوال: اگر میت کو تسبیح تحمید تحلیل تکبیر کا ثواب هدیہ کر دیا جائے تو اس کو ثواب پہنچتا ہے یا نہیں ؟

جواب : میت کو اگر اس کے اہل وعیال و غیره تسبیح تکبیر اور تمام اذکار کا ثواب هدیہ کر دیں تو وه اس کو پہنچ جاتا ہے والله اعلم
. ( .مجموع الفتاوى ج 24 ص 324-321. ).


میت کیلئے کلمہ طیبہ 70 ہزار مرتبہ پڑهنا جائز ہے

سوال: کیامیت کیلئے کلمہ طیبہ 70 ہزار مرتبہ پڑھ کر اس کو بخش دیا جائے تو اس کو جہنم سے برأت حاصل ہو جائے گی یہ حدیث صحیح ہے یا نہیں ؟اور اگر اس کا ثواب میت کو بخش دے تو اس کو پہنچتا ہے یا نہیں ؟

جواب : اگر اس طرح 70 ہزار دفعہ یا کم یا زیاده پڑھ کر میت کو بخش دیا جائے تو اس کو ثواب پہنچتا ہے اور الله تعالی میت کو اس سے نفع دیتے ہیں ، باقی یہ حدیث نہ صحیح ہے نہ ضعیف یعنی حدیث نہیں ہے والله اعلم ۔
 .(.مجموع الفتاوى ج 24 ص 324.).


ہر قسم کے نیک اعما ل کا ثواب میت کو پہنچتا ہے

قرآن مجید کی تلاوت اور صدقہ وغیرها نیک اعمال کا جہاں تک تعلق ہے تو علماء اہل سنت کا اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ عبادات مالِیّہ جیسے صدقہ ، عتق وغیره کا ثواب اس کو پہنچتا ہے ، جیسا کہ دعا اور استغفار اور نماز جنازه اور اس کے قبر کے پاس دعا کا ثواب بهی اس کو پہنچتاہے ۔ہاں عبادات بدنِیّہ روزه نماز قراءت کی ثواب میں اختلاف ہوا ہے ، لیکن صواب اور صحیح بات یہ ہے کہ تمام نیک اعمال کا ثواب میت کو پہنچتا ہے ، اور ہر مسلمان کی طرف سے چاہے وه میت کا رشتہ دار ہو یا غیر ہو میت کو جو کچھ بخشا جا تا ہے میت کو اس سے نفع ہو تا ہے ، جیسا کہ اس پر نماز جنازه پڑهنے اور اس کے قبر کے پا س دعا کرنے سے اس کو نفع ہوتا ہے ۔
.(.مجموع الفتاوى ج 24 ص 367-.366.).

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔