Friday 20 March 2015

اعتراض نمبر 9 = فقہ تابعین کے دور کے بعد ایجاد هوئی لہذا اس کو چهوڑنا ضروری هے اور قرآن وحدیث پرعمل کرنا چائیے نہ کہ فقہ پر

0 comments
اعتراض نمبر 9 = فقہ تابعین کے دور کے بعد ایجاد هوئی لہذا اس کو چهوڑنا ضروری هے اور قرآن وحدیث پرعمل کرنا چائیے نہ کہ فقہ پر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب = حافظ ابن القیم نے اپنی کتاب (( اعلام الموقعین )) میں یہ تصریح کی هے کہ بڑے فقہاء صحابہ کرام کی تعداد تقریبا ( 130) کے لگ بهگ هے ، اور اسی طرح دیگر ائمہ نے بهی فقہاء صحابہ کرام کی تعداد اور ان کے علمی وفقہی کارناموں پر مفصل بحث کی هے ، یہاں تفصیل کا موقع نہیں هے ، عرض یہ کرنا هے کہ فقہ اور فقہاء جماعت صحابہ کرام میں بهی موجود تهے، هاں یہ بات ضرور هے کہ " علم فقه " کی جمع وتدوین کتابی شکل میں بعد میں هوئی هے ، اور اس سے " علم فقه " کی فضیلت واهمیت کوئی فرق نہیں پڑتا ، حتی کہ " علم حدیث " کی جمع وتدوین کتابی شکل میں " علم فقه " کے بهی بعد هوئی هے ، اگر " علم فقه " کو اس وجہ سے چهوڑنا هے کہ یہ عهد صحابہ کے بعد لکهی گئ هے تو پهر " علم حدیث " کا کیا بنے گا صحاح ستہ وغیره کتب حدیث تو بہت بعد میں لکهی گئ هیں ، فقہ کی فضیلت اور تحصیل کے بارے بہت سارے نصوص وارد هوئے هیں ، بلکہ هرایک نص شرعي جس میں علم کی فضیلت وارد هوئی هے فقہ اس میں داخل هے ، الله تعالی کا ارشاد مبارک هے ﴿ وَمَا ‏كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُواْ كَآفَّةً فَلَوْلاَ نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآئِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُواْ فِي الدِّينِ وَلِيُنذِرُواْ قَوْمَهُمْ إِذَا ‏رَجَعُواْ إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ ﴾ اس آیت مبارکہ میں الله تعالی نے یہ حکم فرمایا کہ مومنین میں ایک جماعت ایسی بهی هو جو " تفقه فی الدین " حاصل کرے ، اورانذار اور دعوت کا فریضہ انجام دیں ، اور یہ انبیاء عليهم السلام کا وظیفہ هے ، " وَلِيُنذِرُواْ قَوْمَهُمْ إِذَا ‏رَجَعُواْ إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ " اور تاکہ وه ڈرائیں اپنی قوم کو جب وه لوٹ جائیں ان کی طرف تاکہ وه ڈرجائیں ، اس سے معلوم هوا کہ وه جماعت جو " تفقه فی الدین " حاصل کرکے اپنی قوم کے پاس جائیں گے توقوم ان کی اتباع وتقلید کرے گی ، اسی طرح حدیث صحیح میں هے " ‏من يرد الله به خيرا ‏ ‏يفقهه في الدين " الله تعالی جس شخص کے ساتھ بهلائی کا اراده فرماتے هیں تو اس کو " تفقه فی الدین " کی دولت عطا کرتے هیں ،‏ اس حدیث سے " تفقه فی الدین " اور " فقهاء إسلام " کا مرتبہ وفضیلت بالکل ظاهر هے ، کہ حضور صلی الله علیہ وسلم نے فقہ کی طلب وتحصیل کو الله تعالی کی طرف سے بنده کے ساتھ خیر وبهلائی کے اراده کی علامت قراردیا ، لہذا یہ عظیم دولت جس کو مل گئی اس خير كثير حاصل ہوگیا ، قال ‏حميد بن عبد الرحمن ‏سمعت معاوية خطيبا يقول ‏سمعت النبي ‏ ‏صلى الله عليه وسلم يقول من يرد الله به خيرا ‏ ‏يفقهه في الدين الخ. رواه البخاري ومسلم واللفظ للبخاری. اسی طرح ایک حدیث میں هے " فقيه أشد على الشيطان من ألف عابد "ایک فقیه شیطان پر هزار عابد سے زیاده بهاری هے ، امام ترمذی نے اس حدیث پراس طرح باب قائم کیا هے ، (باب ما جاء في فضل الفقه على العبادة ) عن ابن عباس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فقيه أشد على الشيطان من ألف عابد . اور ابن ماجه کی روايت میں هے " فقيه واحد أشد على الشيطان من ألف عابد " ورواه الطبراني في الكبير وابن عبدالبر في العلم والخطيب في الفقيه والمتفقه والبيهقي في الشعب وغیرهم . اس حدیث سے یہ بهی معلوم هوا کہ شیطان کو " فقیه اور فقهاء " سے بہت بڑی چڑ هے ، شیطان کو " فقیه اور فقهاء " کے وجود سے بڑی تکلیف هوتی هے ، اور آج فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث " فقہ اور فقهاء " کے ساتھ دشمنی کرکے کس کی راه پرچل رهے هیں ؟؟ جواب اس حدیث کی روشنی میں بالکل واضح هے ، اورحضرت عبد الله بن عباس رضي الله عنهما کے لیئے آپ صلى الله عليه وسلم نے اس طرح دعاء فرمائی (( اللهم فقهه في الدين وعلمه التأويل )) صححه الحاكم في المستدرك على الصحيحين ووافقه الذهبي . وقال الحافظ العراقي في تخریج أحاديث ((إحياء علوم الدين)) حديث: اللهم فقهه في الدين وعلمه التأويل قاله لابن عباس رواه البخاري من حديث ابن عباس دون قوله وعلمه التأويل وهو بهذه الزيادة عن أحمد وابن حبان والحاكم وقال صحيح الإسناد. اهـ لہذا مذکوره بالا تفصیل سے معلوم هوا کہ " فقہ " کے متعلق یہ کہنا کہ یہ کوئی چیز نہیں هے ، بالکل باطل ومردود وسوسہ هے ، اور اس سے یہ وسوسہ بهی خود بخود باطل هوگیا کہ " فقہ " تابعین کے دور کے بعد ایجاد هوئی هے ۔ ( جاری ھے )

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔