جواب = یہ وسوسہ بہت پرانا ہے جس کو فرقہ اہل حدیث کے جہلاء نقل درنقل چلے آرہے ہیں ، اس وسوسہ کا اجمالی جواب تو ( لعنة الله علی الکاذبین ) ہے ، اور یہ انهوں نے ( تاریخ ابن خلدون ) کتاب سے لیا ہے ، ایک طرف تو اس فرقہ کا دعوی ہے کہ ہمارے اصول صرف قرآن وسنت ہیں ، لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ الله سے اس درجہ بغض ہے کہ ان کے خلاف جو بات جہاں سے بهی ملے وه سر آنکهوں پر ہے ، اس کے لیئے کسی دلیل وثبوت وتحقیق کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اگرچہ کسى مجہول آدمی کا جهوٹا قول کیوں نہ ہو ، یہی حال ابن خلدون کے نقل کرده اس قول کا ہے
تاریخ ابن خلدون میں ہے (( فابوحنیفه رضی الله عنه یُقال بلغت روایته الی سبعة عشر حدیثا اونحوها )) فرقہ اہل حدیث کے بعض جاهل ومتعصب شیوخ عوام کو گمراه کرنے کے لیئے اس کا ترجمہ اس طرح کرتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو ستره ( 17 ) احادیث یاد تهیں ، حالانکہ اس عبارت کا یہ ترجمہ بالکل غلط ہے ، بلکہ صحیح ترجمہ یہ ہے کہ ابوحنیفہ رضی الله عنه کے متعلق کہا جاتا ہے کہ ان کی روایت ( یعنی مَرویات ) ستره ( 17) تک پہنچتی ہیں
اس قول میں یہ بات نہیں ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله کو صرف ستره (17 ) احادیث یاد تهیں ، لہذا ابن خلدون کے ذکرکرده اس قول مجہول کا مطلب یہ ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله نے جواحادیث روایت کیں ہیں ان کی تعداد ستره ( 17 ) ہے ، یہ مطلب نہیں کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله نے کُل ستره ( 17 ) احادیث پڑهی ہیں ، اور اہل علم جانتے ہیں کہ روایت حدیث میں کمی اور قلت کوئی عیب ونقص نہیں ہے ، حتی کہ خلفاء راشدین رضی الله عنہم کی روایات دیگر صحابہ کی نسبت بہت کم ہیں
2 = تاریخ ابن خلدون (ج 1 ص 371 ) پر جو کچھ ابن خلدون رحمہ الله نے لکها ہے ، وه اگربغور پڑھ لیا جائے تواس وسوسے کا حال بالکل واضح ہوجاتا ہے
3 = ابن خلدون رحمہ الله نے یہ قول ( یُقال ) بصیغہ تَمریض ذکرکیا ہے ، اور علماء کرام خوب جانتے ہیں کہ اہل علم جب کوئی بات ( قیل ، یُقالُ ) سے ذکرکرتے ہیں تو وه اس کے ضعف اورعدم ثبوت کی طرف اشاره ہوتا ہے
اور پهر یہ ابن خلدون رحمہ الله کا اپنا قول بهی نہیں ہے ، بلکہ مجهول صیغہ سے ذکرکیا ہے ، جس کا معنی ہے کہ ( کہا جاتا ہے ) اب یہ کہنے والا کون ہے کہاں ہے کس کوکہا ہے ؟؟؟ کوئی پتہ نہیں ، پهر ابن خلدون رحمہ الله نے کہا ( اونَحوِها ) یعنی ان کوخود بهی نہیں معلوم کہ ستره ہیں یا زیاده
4 = ابن خلدون رحمہ الله مورخ اسلام ہیں ، لیکن ان کو ائمہ کی روایات کا پورا علم نہیں ہے ، مثلا وه کہتے ہیں کہ امام مالک رحمہ الله کی مَرویّات (موطا ) میں تین سو (300) ہیں ، حالانکہ شاه ولی الله رحمہ الله فرماتے هیں کہ (موطا مالک) میں ستره سو بیس ( 1720 ) احادیث موجود ہیں
5 = اور اس وسوسہ کی تردید کے لیئے امام اعظم رحمہ الله کی پندره مسانید کو هی دیکهہ لینا کافی ہے ، جن میں سے چار تو آپ کے شاگردوں نے بلاواسطہ آپ سے احادیث سن کرجمع کی ہیں ، باقی بالواسطہ آپ سے روایت کی ہیں ،
اس کے علاوه امام محمد امام ابویوسف رحمهما الله کی کتب اور مُصنف عبدالرزاق اور مُصنف ابن ابی شیبہ ہزاروں روایات بسند مُتصل امام اعظم رحمہ الله سے روایت کی گئ ہیں ، اور امام محمد رحمہ الله نے ( کتاب الآثار ) میں تقریبا نوسو ( 900 ) احادیث جمع کی ہیں ، جس کا انتخاب چالیس ہزار احادیث سے کیا۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں
مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment