Friday 20 March 2015

اعتراض نمبر 7 = ائمہ اربعہ کے درمیان مسائل میں اختلاف هے اورقرآن وسنت میں کوئی اختلاف نہیں هے لہذا اختلاف وشک سے بچنے کے لیئے ان ائمہ کوچهوڑنا ضروری هے یہ اعتراض اس طرح بهی پیش کیا جاتا هے کہ ائمہ اربعہ کی تقلید کی وجہ سے اختلافات پیدا هوئے لهذا ان اختلافات سے تنگ آکرهم نے ان کی تقلید چهوڑدی

0 comments
جواب = یہ اعتراض بهی ایک عام ان پڑھ آدمی کوبہت جلد متاثر کر لیتا هے ، لیکن درحقیقت یہ اعتراض بهی بالکل باطل هے ، اس لیئے کہ فروعی مسائل میں اختلاف صرف ائمہ اربعہ کے مابین هی نہیں ، بلکہ صحابہ کرام کے مابین بهی تها جیسا کہ اهل علم خوب جانتے هیں کہ ( ترمذی ابوداود مصنف عبدالرزاق مصنف ابن ابی شیبہ ، وغیره ) کتب احادیث میں سینکڑوں نہیں هزاروں مختلف فیہ مسائل موجودهیں ، اب اس اصول کی بنا پر صحابہ کو بهی چهوڑنا پڑے گا ، لیکن ان شاء الله اهل سنت والجماعت ان وساوس باطلہ کی بنا پر نہ توصحابہ کرام اور نہ ائمہ اربعہ کی اتباع کوچهوڑیں گے ، یہ اور بات هے کہ فرقہ جدید اهل حدیث کے جاهل شیوخ نے عوام الناس کو نہ صرف یہ کہ ائمہ اربعہ کی اتباع سے دور کیا ، بلکہ صحابہ کرام کی اتباع سے بهی دور کیا ، اورمختلف وساوس کی وجہ سے عوام الناس کو اس فرقہ کے جاهل شیوخ نے اپنی اتباع اورتقلید پرمجبور کردیا ، اور عوام کو بظاہر یہ سبق پڑہاتے ہیں کہ بس اب تم صرف قرآن وسنت کی ہی پیروی کر رہے ہوں ، حالانکہ درپرده یہ عوام انهی جاهل شیوخ کے خیالات پیروکار بن جاتے ہیں


1 = اگرصرف اختلاف کی وجہ سے ائمہ اربعہ اور فقہ کو چهوڑنا ضروری هے ، تو پهر قرآن مجید کے قرآءت میں بهی اختلاف هے سات مختلف قرآئتیں هیں ، اسی طرح احادیث کے بارے میں بهی محدثین کے مابین اختلاف هے ، ایک محدث ایک حدیث کو صحیح اور دوسرا ضعیف کہتا هے جیسا کہ اهل علم خوب جانتے هیں ، اسی طرح حدیث کے راویوں کو بهی چهوڑنا پڑے گا کیونکہ رُواة کے بارے میں بهی محدثین کے مابین اختلاف هے ، ایک محدث ایک راوی کو صادق ومصدوق عادل وثقہ کہتا هے تودوسرا اس کوکاذب وکذاب غیرعادل غیرثقہ کہتا هے ، اسی طرح محدثین کے مابین الفاظ حدیث میں اختلاف واقع هوا هے ایک سند میں ایک طرح کے الفاظ دوسری سند میں مختلف الفاظ هوتے هیں ، حاصل یہ کہ محدثین کرام کے مابین الفاظ حدیث وسند ومتن حدیث ورُواة حدیث ودرجات حدیث وغیره میں اختلاف واقع هوا هے ، لہذا اگر صرف فروعی اختلاف کی وجہ ائمہ اربعہ اور فقہ کوچهوڑنا ضروری هے توپهرسب کچھ چهوٹ جائے گا ، تو پهرحدیث بهی گئ اور قرآن بهی اورصحابہ کرام کو بهی چهوڑنا پڑے گا کیونکہ ان کے مابین بهی فروعی مسائل اختلاف موجود هے ، اب فقہ بهی گئ قرآن وحدیث بهی اورصحابہ بهی توباقی کیا بچا ؟؟ توباقی بچ گیا نفس اماره اور ابلیس اوراس کی ذریت

فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کے جاهل شیوخ انهی وساوس کے ذریعہ عوام الناس کو قرآن وحدیث اور صحابہ کرام اور ائمہ اربعہ کی راهنمائی سے نکال کر نفس وشیطان کی اتباع میں لگا دیتے هیں


2 = یہ اعتراض هم اس طرح بهی باطل کرتے هیں ، کہ چوده سوسال میں امت مسلمہ میں کتنے بڑے بڑے ائمہ محدثین مفسرین فقہاء علماء گذرے هیں ، ان علماء امت نے اپنے قول وفعل زبان وقلم سے دین اسلام کی اورعلوم دینیہ کی عظیم الشان خدمت سرانجام دی ، یحتی کہ دین کا کوئی گوشہ ایسا نہیں هے جوسلف صالحین کی خدمات جلیلہ سے خالی هو ، لیکن ان حضرات ائمہ میں سے کسی ایک نے بهی ایک کتاب ورسالہ تودرکنار بلکہ ایک صفحہ بهی کسی کتاب میں نہیں لکها ، جس میں یہ کہا گیا هو کہ اے لوگو دین میں ائمہ اربعہ کی تقلید واتباع گمراهی هے لہذا ان کے قریب بهی نہ جاو ( معاذالله ) حتی کہ هندوستان میں انگریزی دور میں ایک فرقہ جدید پیدا کیا گیا ، اس فرقہ نے گورنمنٹ سے اپنےلیئے ( اهل حدیث ) نام الاٹ کرایا ، اوردیگروساوس کی طرح مذکوره وسوسہ بهی اسی فرقہ نے پهیلایا
اور عجیب بات یہ هے کہ عام آدمی کو تو یہ کہتے هیں کہ ائمہ اربعہ اور ان کی فقہ میں اختلاف هے لہذا ان کو چهوڑدو اور فرقہ اهل حدیث میں شامل هو جاؤ ، اب اس عام ناواقف آدمی کو کیا پتہ کہ جس فرقہ نام نہاد اهل حدیث کے اندر میں شامل هو رها هوں ان میں آپس میں مسائل وعقائد میں کتنا شدید اختلاف هے ؟؟؟
فرقہ اهل حدیث کی اندرونی خانہ جنگی پراگرکوئی مطلع هوجائے توان کی اتباع وتقلید تو کجا ان کے قریب بهی نہ پهٹکے گا ، فرقہ اهل حدیث کے مشائخ واکابر کے آپس میں اختلاف پرمبنی مسائل وعقائد اگرمیں ذکرکروں توبات بہت طویل هوجائے گی ، لہذا اگرکوئی آدمی ان کے آپس کی خانہ جنگی اور دست وگریبانی کی ایک جهلک دیکهنا چاهے تودرج ذیل چند کتب کا مطالعہ کرلیں


فتاوی ثنائیه ، فتاوی ستاریه ، فتاوی علماء اهل حدیث ، فتاوی نذیریه
عرف الجادی ، نزل الابرار ، فتاوی اهل حدیث ، لغات الحدیث ، فتاوی برکاتیه . وغيرذالك من كتب القوم ۔(جاری ھے)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔