Tuesday 31 March 2015

نبی کریم ﷺ کی عطاء اور ذات پر اعتراض کرنا منافقین کا شیوہ ھے

0 comments
نبی کریم ﷺ کی عطاء اور ذات پر اعتراض کرنا منافقین کا شیوہ ھے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ترتیب و پیشکش : ۔ ڈاکٹر فیض احمد چشتی لاھور پاکستان
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ارشاد باری تعالیٰ ھے : ۔

وَمِنْهُم مَّن يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُواْ مِنْهَا رَضُواْ وَإِن لَّمْ يُعْطَوْاْ مِنهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَO
وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوْاْ مَا آتَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ سَيُؤْتِينَا اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللّهِ رَاغِبُونَO

ترجمہ :
اور ان میں کوئی وہ ہے جو صدقے بانٹنے میں تم پر طعن کرتا ہے توا گر ان میں سے کچھ ملے تو راضی ہو جائیں اور نہ ملے تو جب ہی وہ ناراض ہیں اور کیا ہی اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہوتے جو اللہ اور اس کے رسول نے ان کو دیا اور کہتے اللہ کافی ہے اب دیتا ہے ہمیں اللہ اپنے فضل سے اور اللہ کا رسول ہمیں اللہ کی طرف رغبت ہے۔

یہ آیت ذوالخویصرہ تمیمی کے حق میں نازل ہوئی اس شخص کا نام حرقوص بن زہیر ہے یہی خوارج کی اصل بنیاد ہے بخاری ومسلم کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مال غنیمت تقسیم فرما رہے تھے تو ذوالخویصرہ نے کہا یا رسول اللہ عدل کیجئے ! حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے خرابی ہو میں نہ عدل کروں گا تو عدل کون کرےگا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا مجھے اجازت دیجئے کہ اس منافق کی گردن ماردوں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دواس کے اور بھی ہمراہی ہیں کہ تم ان کی نمازوں کے سامنے اپنی نمازوں کو اور ان کے روزوں کے سامنے اپنے روزوں کو حقیر دیکھو گے وہ قرآن پڑھیں گے اور ان کے گلوں سے نہ اترے گا وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکارسے۔ دین میں داخل ہو کربے دین ہونےوالوں کی ابتدا ایسے ہی لوگوں سے ہوتی ہے جو نماز روزہ اور دین کے سب کام کر نے والے تھے لیکن اس کے باوجودانہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستا خی کی اور بے دین ہو گئے حضوراقدس کی شان مبارک میں توہین کر نے والے ذوالخو یصرہ کے جن ہمراہیوں کاذکر حدیث میں آیا ہے ان سے مراد وہی لوگ ہیں جنہوں نے ذوالخویصرہ کی طرح حضور علیہ الصلواۃ والتسلیم کی شان رسالت میں گستا خیاں کیں اسلام میں یہ پہلا گر وہ خار جیوں کا ہے یہی گر وہ اہل حق کو کافرو مشرک کہہ کر ان سے قتال وجدال کو جاتز قرارد یتا ہے چنانچہ سب سے پہلے حضرت علی اور آپ کے ہمراہیوں کو خازجیوں نے معاذ اللہ کا فر قرار دیا اور خلیفہ ء بر حق سے بغاوت کی اوراہل حق کے ساتھ جدال وقتال کیا حتیٰ کہ عبد الر حمٰن بن ملجم خارجی کے ہاتھوں حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکر یم شہید ہو ئے اسی بد بخت گروہ کے فتنوں کی خبر زبان رسالت نے سر ز میں نجد میں ظا ہر ہونے کے متعلق دی اور فر مایا کہ
ھناک الزلال والفتن وبھا یطلع قرن الشیطن ( رواہ البخاری ، مشکواۃ مطبوعہ مجتبائی دہلی ص 582)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔