Friday 20 March 2015

سرزمین ہند میں انگریزی دور اقتدار میں اسلام اور اہل اسلام کو کمزور کرنے کے لیے بہت سارے فرقے پیدا کیے گئے ۔

0 comments

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان فرقوں میں سے ایک اہل حدیث کے نام سے بهی بنایا گیا ، یہ ایک روشن اور ناقابل انکار تاریخی حقیقت ہے کہ اس فرقے کا وجود انگریز دور سے پہلے نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں کہیں نہیں تھا ، لہذا یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اس فرقہ جدید کا مولد و مسکن ہندوستان ہے ، ابتداء میں اس فرقہ کے لوگ اہل حدیث اور محمدی اور موحد کہلاتے تھے ، اور وہابی یا غیر مقلد کے نام سے بهی پکار ے جاتے تھے ، پهر اس فرقہ کے ایک سرکرده عالم محمد حسین بٹالوی صاحب نے انگریزی حکومت کو درخواست دی کہ ان کو سرکاری طور پر اہل حدیث کا نام دیا جائے ، لہذا بٹالوی صاحب کی کوششوں سے سرکاری دفاتر اور کاغذات میں اس فرقہ کو اہل حدیث کے نام سے موسوم کیا گیا ، پهر وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اس فرقہ کے ابناء مختلف رنگ بدلتے رہے ، اور گو ناگوں روحانی امراض ان میں سرایت کرتے رہے ، حتی کہ مختلف صفات قبیحہ مثلا بدگمانی ، بدزبانی ، خودرائی ، کذب وفریب ، جہالت وحماقت ، وغیره ان میں سے اکثر کے اہم اوصاف بن گئے ، سلف صالحين خصوصا امام أعظم أبوحنيفہ رضی اللہ عنہ اور آپ کے تلامذه و متبعین پر طعن و تشنیع اور سب وشتم اور تضلیل و تفسیق اور استہزاء وتمسخر اور توہین وتضحیک اس فرقہ نومولود کا خاص وصف بن گیا ، جیسا کہ اس فرقہ سے باخبر افراد خوب جانتے ہیں ، اور بعض جہلاء اس فرقہ میں شامل ہوکر شیخ کے لقب سے پکارے جانے لگے ، پهر انهیں نام نہاد شیوخ نے نا واقف مسلمانوں کو بے راه کرنے کے لیے بہت سارے وساوس و کذبات مشہور کیے ، جس کے ذریعے اکثر ناواقف مسلمانوں کو بے راه کیا جاتا ہے ، اس طرح ایک عام آدمی ان کی ملمع سازی اور وساوس واکاذیب کی جال میں پهنس جاتا ہے ، اس لیے الله تعالی کی توفیق سے میں نے اراده کیا کہ ان کے مشہور وساوس واکاذیب کی جمع کروں ، اور ان کا جواب حتی الوسع اختصار کے ساتھ عام فہم انداز میں ذکر کروں ، تاکہ ایک عام آدمی ان کے وساوس ودجل وفریب سے خوب واقف وخبردار ہوجائے ، ان شاء الله کوئی بهی صاحب عقل وانصاف یہ بحث پڑہے گا تو وه ان وساوس کے باطل وفاسد ہونے یقین کرے گا ، اور یہ بحث بغور پڑہنے کے بعد ان شاء الله ان وساوس سے کبهی متاثر نہیں ہوگا ، ہاں اگر کوئی ضد وتعصب وجہل کی وجہ سے ان وساوس کا بطلان وفساد جاننے کے بعد بهی ان وساوس کو نہیں چهوڑتا ، تو ایسے شخص کا علاج کسی کے پاس نہیں ہے ، اور ان سطور کی تحریر سے میرا مقصد صرف اور صرف حق واہل حق کا دفاع وتائید کرنا ہے ، اور باطل وجهوٹ کا رد وتعاقب کرنا ہے ، اور حق وسچ وصواب کی طرف عام مسلمانوں کی راہنمائی کرنا ہے ( جاری ھے )

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔