Thursday, 4 December 2014

شان حضرت عائشہ صدیقہ سلام اللہ علیھا

امّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا خلیفۂ اوّل سیّدنا ابو بکر صدیق اکبر کی بیٹی ہیں ، ان کی ماں کا نام امِّ رومان زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہے۔ ان کا سلسلہ بھی نسبِ نبوی میں کنانہ سے جاملتا ہے، آپ کا نکاح شوال 10ھ نبوت (یعنی اعلان کے دسویں سال) مکہ معظمہ میں ہوا اور رخصتی شوال 11 ھ میں مدینہ منورہ میں ہوئی۔امّہات المومنین میں یہی وہ خاتون ہیں جن کی اسلامی خون سے ولادت اور اسلامی شیر (دودھ) سے پرورش ہوئی اور امّہات المومنین میں یہی وہ طیبہ طاہرہ ہیں جن کا پہلا نکاح نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا تھا اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نکاح کو من جانب اللہ قرار دیا تھا۔صحیح بخاری میں حضرت ابو موسیٰ اشعری سے روایت ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ مردوں میں بہت سے لوگ تکمیل کے درجے کو پہنچےمگر عورتوں کے اندر صرف مریم بنت عمران اور آسیہ زوجہ فرعون ہی تکمیل کو پہنچی اور عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو تو سب عورتوں پر ایسی فضیلت ہے جیسے ثرید کو سب کھانوں پر ہے۔‘‘
اسی میں حضرت امِّ المومنین امِّ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ یہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی ہے کہ میں اس کے لحاف میں ہوتا ہوں تو اس وقت بھی وحی کا نزول ہوتا ہے مگر دیگر ازواج کے بستروں پر کبھی ایسا نہ ہوا‘‘۔
یہی وجہ تھی کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ فاطمۃ الزہرا ٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے فرمایا:
’’پیاری بیٹی! جس سے میں محبت کرتا ہوں کیاتو اس سے محبت نہیں رکھتی، عرض کیا ضرور یہی ہوگا، ارشاد فرمایا کہ تب تو بھی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے محبت رکھا کر‘‘ (بخاری ومسلم)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے کمالاتِ عالیہ پر یہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے جیسے بخار ی و مسلم میں روایت کیا گیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا:
’’یہ جبریل ہیں اور تم کو سلام کہتے ہیں ‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب میں فرمایا کہ ان پر بھی اللہ کی سلامتی اور رحمتِ ہو۔
جنگِ بدر میں جس نشان کے تحت ملائکہ نے خدمتِ اسلام ادا کی اور جس نشان پر اللہ کی اوّلین نصرت و فتح نازل ہوئی وہ نشان حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی اوڑھنی کا بنایا گیا تھا اور یہ امر آپ کی بڑی فضیلت کو ظاہر کرتا ہے (سیرتِ جلی)۔
جن دنوں جنگِ جمل کی ابتداء تھی حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجدِ کوفہ میں حضرت علی مرتضیٰ ٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جاں نثاروں کے سامنے فرمایا کہ
’’ میں جانتا ہوں کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ مبارکہ ہیں دنیا و آخرت میں ‘‘۔
ایک غزوہ میں آپ کی سواری کیمپ میں دیر سے پہنچی تو اس پر منافقین نے ان کی شان پاک میں گستاخانہ کلمات کہے، چند مسلمان بھی ان کے بھّرے میں آگئے جنسِ لطیف وصنفِ نازک کے لیے ایسا موقع سخت پریشان کن ہوتا ہے لیکن اس وقت بھی ان کی قوت ایمانیہ اور پاکی فطرت کی عجیب شانِ نظر آئی ، خود فرماتی ہیں کہ مجھے اپنی پاکدامنی کی وجہ سے یقینِ کامل تھا کہ میری طہارت و پاکیزگی کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں بتا دیا جائے گا مگر اس کا مجھے شان گمان بھی نہ تھا کہ میرے حق میں وحی الٰہی نزول ہوگا۔
علمائے کرام فرماتے ہیں کہ حضرت یوسف علیہ السّلام کو دودھ پیتے بچے اور حضرت مریم کو حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی گواہی سے لوگوں کی بد گمانی سے نجات بخشی اور جب حضرت صدیقہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا طیبہ پر بہتان اٹھا تو خود ان کی پاکدامنی کی گواہی اللہ نے دی اور 17آیتیں نازل فرمائیں اگر وہ چاہتا ایک ایک درخت اور پتھر سے گواہی ولواتا مگر منظور یہ ہوا کہ محبوبۂ محبوب کی طہارت و پاکدامنی پر خود اللہ گواہی دیں اور عزت و امتیاز ان کا بڑھائیں (تجلی الیقین) قرآن پاک اترا مولائے کریم نے صدیقہ کی نصرت فرمائی، بے قصوری ظاہر کی، ان کو طیبہ ٹھہرایا اور خبر دی کہ مغفرت اور رزقِ کریم ان ہی کے لیے ہے۔
غرض یہ وہ ہیں کہ ان کی پاکیزگی اور پاکدامنی کی آواز سے زمین و آسمان گونج اٹھے اور وہ وحی اتری جس کی قیامت تک نمازوں میں اور محرابوں میں تلاوت کی جائے گی۔ پھر جو تَفَقّہ انہوں نے دین میں پایا اور جو تبلیغ انہوں نے امت کو فرمائی اور علم نبوت کی اشاعت میں جو کوششیں انہوں نے فرمائیں اور جو علمی خزانے اور گنجینے انہوں نے فرزندانِ امتِ مرحومہ کو پہنچائے و ہ ایسی فضیلت ہے جو ازواج میں سے کسی دوسری ام المومنین کو نصیب نہیں ۔
کتبِ احادیث میں ان کی روایات کی تعداد 2210 ہے ۔ فتاویٰ شرعیہ اور علمی دقائق کا حل اور دوسری علمی خدمات کا شمار ان کے علاوہ ہے۔
صدیقہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے 62 سال کی عمر میں 17 رمضان المبارک 57ھ کومدینہ طیبہ میں وفات پائی اور جنت البقیع میں استراحت فرمائی.
رضی اللہ عنہا

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...