۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : اَلْأَنْبِيَاءُ أَحْيَاءٌ فِي قُبُوْرِهِمْ يُصَلُّوْنَ.
رَوَاهُ أَبُوْ يَعْلٰی وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ وَابْنُ عَدِيٍّ وَالْبَيْهَقِيُّ وَالدَّيْلَمِيُّ. وَقَالَ ابْنُ عَدِيٍّ : وَأَرْجُوْ أَنَّهُ لَا يَأْسَ بِهِ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ : رِجَالُ أَبِي يَعْلٰی ثِقَاتٌ. وَقَالَ الشَّوْکَانِيُّ : فَقَدْ صَحَّحَهُ الْبَيْهَقِيُّ وَأَلَّفَ فِي ذَالِکَ جُزْئًا. وَقَالَ الزُّرْقَانِيُّ : وَجَمَعَ الْبَيْهَقِيُّ کِتَابًا لَطِيْفًا فِي حَيَاةِ الأَنْبِيَاءِ وَرَوَی فِيْهِ بِإِسْنَادٍ صَحِيْحٍ عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه مَرْفُوْعًا.
5 : أخرجه أبو يعلی في المسند، 6 / 147، الرقم : 3425، وابن عدي في الکامل، 2 / 327، الرقم : 460، والديلمي في مسند الفردوس،1 / 119، الرقم : 403، والعسقلاني في فتح الباري، 6 / 487، وأيضًا في لسان الميزان، 2 / 175، 246، الرقم : 787، 1033، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 / 211، والسيوطي في شرحه علی سنن النسائي، 4 / 110، والعظيم آبادي في عون المعبود، 6 / 19، وقال : وألفت عن ذالک تأليفا سميته : انتباه الأذکياء بحياة الأنبيائ، والمناوي في فيض القدير، 3 / 184، والشوکاني في نيل الأوطار، 5 / 178، والزرقاني في شرحه علی موطأ الإمام مالک، 4 / 357.
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : انبیاءِ کرام علیہم السلام اپنی اپنی قبروں میں حیات ہیں اور نماز بھی پڑھتے ہیں۔‘‘
اِس حدیث کو امام ابو یعلی، ابن عدی، بیہقی اور دیلمی نے ثقہ راویوں سے بیان کیا ہے۔ اور امام ابن عدی نے فرمایا : اِس حدیث کی سند میں کوئی نقص نہیں ہے۔ اور امام ہیثمی نے بھی فرمایا : امام ابو یعلی کے رجال ثقات ہیں۔ اور علامہ شوکانی نے فرمایا : اسے امام بیہقی نے صحیح قرار دیا ہے اور حیاتِ انبیاء علیہم السلام پر انہوں نے ایک جزء (صحیح اَحادیث کی مختصر سی کتاب) بھی تالیف کی ہے۔ اسی طرح امام زرقانی نے بھی فرمایا کہ امام بیہقی نے حیاتِ انبیاء علیہم السلام پر ایک نہایت لطیف کتاب تالیف کی ہے جس میں انہوں نے حضرت اَنس رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایات اِسنادِ صحیح کے ساتھ بیان کی ہیں۔
وقال العسقـلاني في ’’الفتح‘‘ : قَدْ جَمَعَ الْبَيْهَقِيُّ کِتَابًا لَطِيْفًا فِي حَيَاةِ الْأَنْبِيَاءِ فِي قُبُوْرِهِمْ أَوْرَدَ فِيْهِ حَدِيْثَ أَنَسٍ ص : اَلْأَنْبِيَاءُ أَحْيَاءٌ فِي قُبُوْرِهِمْ يُصَلُّوْنَ. أَخْرَجَهُ مِنْ طَرِيْقِ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيْرٍ وَهُوَ مِنْ رِجَالِ الصَّحِيْحِ عَنِ الْمُسْتَلِمِ بْنِ سَعِيْدٍ وَقَدْ وَثَّقَهُ أَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ عَنِ الْحَجَّاجِ الْأَسْوَدِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي زِيَادِ الْبَصْرِيُّ وَقَدْ وَثَّقَهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَعِيْنٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْهُ وَأَخْرَجَهُ أَيْضًا أَبُوْ يَعْلٰی فِي مُسْنَدِهِ مِنْ هٰذَا الْوَجْهِ وَأَخْرَجَهُ الْبَزَّارُ وَصَحَّحَهُ الْبَيْهَقِيُّ.
ذکره العسقلاني في فتح الباري، 6 / 487.
’’امام عسقلانی فتح الباری میں بیان کرتے ہیں کہ امام بیہقی نے انبیاء کرام علیہم السلام کے اپنی قبروں میں زندہ ہونے کے بارے میں (صحیح اَحادیث پر مشتمل) ایک خوبصورت کتاب لکھی ہے جس میں انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث بھی وارد کی ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام اپنی قبور میں (حیاتِ ظاہری کی طرح ہی) زندہ ہوتے ہیں اور صلاۃ بھی ادا کرتے ہیں۔ یہ حدیث اُنہوں نے یحیی بن ابی کثیر کے طریق سے روایت کی ہے اور وہ صحیح حدیث کے راویوں میں سے ہیں۔ اُنہوں نے مستلم بن سعید سے روایت کی اور امام احمد بن حنبل نے بھی انہیں ثقہ قرار دیا ہے۔ امام ابن حبان نے یہ حدیث حجاج اسود سے روایت کی ہے اور وہ ابن ابی زیاد البصری ہیں اور اُنہیں بھی امام اَحمد بن حنبل نے ثقہ قرار دیا ہے۔ امام ابن معین نے بھی حضرت ثابت سے یہ حدیث روایت کی ہے۔ امام ابو یعلی نے بھی اپنی مسند میں اسی طریق سے یہ حدیث روایت کی ہے اور امام بزار نے بھی اس کی تخریج کی ہے اور امام بیہقی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔‘‘
No comments:
Post a Comment