اس امت میں سب سے بہتر سیّدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں
محترم قارئینِ کرام : علمائے اہلسنت کا اس امر پر اجماع اور اتفاق ہے کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ ، انکے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ ، پھر حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ اور اسکے بعد حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ، ان کے بعد عشرہ مبشرہ کے دیگر حضرات رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین ، پھر اصحابِ بدر رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین، پھر باقی اصحابِ اُحد رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین ان کے بعد بیعتِ رضوان والے اصحاب رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین اور ان کے بعد دیگر اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام لوگوں سے افضل ہیں ۔ (تاریخ الخلفاء مترجم اردو صفحہ نمبر 45 مطبوعہ ممتاز اکیڈمی لاہور)
تیسری صدی ہجری کے آخر میں وفات پانے والے بزرگ امام ابی سعید عثمان بن سعید الدارمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ (تاریخ وفات ٢٨٠ ہجری) فرماتے ہیں : فھٰذا الصدیق خیر ھذہ الامتہ بعد نبیھا والخلیفتہ بعدہ ۔
ترجمہ : پس یہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ (ہی) ہیں جو رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد اس امت کے بہترین شخص ہیں اور نبی صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد خلیفہ (اوّل بلا فصل) ۔ (الرد علی الجھمیّتہ صفحہ نمبر ٣٤ رقم١٩)
امام دارمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کوئی معمولی شخصیت نہیں بلکہ خطیب بغدادی علیہ الرحمتہ نے واضح کہا کہ امام دارمی کثرت سے سفر کرنے والے اور حدیث کو حفظ کرنے والے اماموں میں سے ایک امام ہیں ۔ (تذکرہ الحفاظ رقم ٥٥٢)
افضلیت ابوبکر صدیق پر مولا علی رضی ﷲ عنہما کے اقوال کتب شیعہ سے
حضرت علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ۔ ابوبکر کو سب لوگوں سے زیادہ حقدار سمجھتے ہیں کہ وہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے نماز کے ساتھی اور ثانی اثنین ہیں اور حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے اپنی حیات ظاہری میں ان کو نماز پڑھانے کا حکم فرمایا ۔ (شرح نہج البلاغہ ابن ابی حدید شیعی، جلد اول، ص 332)
حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا : ان خیر ہذہ الامۃ بعد نبیہا ابوبکر و عمر ۔
ترجمہ : اس امت میں حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے بعد سب سے بہتر حضرت ابوبکر و عمر ہیں ۔ (کتاب الشافی، جلد دوم، ص 428،چشتی)
حضرت علی علیہ السلام نے ابوبکر و عمر کے بارے میں فرمایا : انہما اماما الہدی و شیخا الاسلام والمقتدی بہما بعد رسول اﷲ ومن اقتدی بہما عصم ۔
ترجمہ : یہ حضرت ابوبکر و عمر دونوں ہدایت کے امام اور شیخ الاسلام اور حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے بعد مقتدیٰ ہیں اور جس نے ان کی پیروی کی، وہ برائی سے بچ گیا ۔ (تلخیص الشافی للطوسی، جلد 2،ص 428)
حضرت علی علیہ السلام سے مروی ہے کہ رسول ﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ان ابابکر منی بمنزلۃ السمع وان عمر منی بمنزلۃ البصر ۔
ترجمہ : بے شک ابوبکر مجھ سے ایسے ہیں جیسے میرے کان اور عمر مجھ سے ایسے ہیں جیسے میری آنکھ ۔ (عیون اخبار الرضا لابن بابویہ قمی، جلد اول، ص 313، معانی الاخبار قمی، ص 110، تفسیر حسن عسکری،چشتی)
حضرت علی علیہ السلام نے کوفہ کے منبر پر ارشاد فرمایا : لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر الا جلدتہ حد المفتری ۔
ترجمہ : اگر ایسا شخص میرے پاس لایا گیاتو جو مجھے حضرت ابوبکر و عمر پر فضیلت دیتا ہوگا تو میں اس پر مفتری کی حد جاری کروں گا ۔ (رجال کشی ترجمہ رقم (257) معجم الخونی (جلد ص 153)
مولا علی رضی ﷲ عنہ کو صدیق اکبر رضی ﷲ عنہ پر فضیلت دینے والوں کو تنبیہ شیعہ حضرات کی کتب سے شیعہ حضرات کی اسماء الرجال کی کتاب رجال کشی میں مولا علی رضی ﷲ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہ سے ان کو افضل کہنے والوں کے لئے درّوں کی سزا اور حد کا حکم فرمایا ہے ۔ اصل عبارت درج کی جاتی ہے : انہ رای علیا (علیہ السلام) علی منبر بالکوفۃ وہو یقول لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر لا جلدنہ حد المفتری ۔
ترجمہ : انہوں نے حضرت علی (علیہ السلام) کو کوفہ کے منبر پر بیٹھے ہوئے دیکھا اور وہ فرما رہے تھے اگر میرے پاس کوئی ایسا آدمی آئے جو مجھے ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) پر فضیلت دیتا ہو تو میں اس کو ضرور درّے لگاؤں گا جوکہ مفتری کی حد ہے ۔ (رجال کشی، ص 338، سطر 4 تا 6، مطبوعہ کربلا) ۔
امام شرف الدین نووی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : اہل سنت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سب صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق پھر حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ہیں ۔ (شرح صحیح مسلم ، کتاب فضائل الصحابہ، ج۸،الجزء:۱۵، ص۱۴۸)
امام محمد بن حسین بغوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ، عمر فاروق ، عثمان غنی ، علی شیر خدا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم انبیاء و مرسلین علیہم السّلام کے بعد تمام لوگوں میں سب سے افضل ہیں ، اور پھر ان چاروں میں افضلیت کی ترتیب خلافت کی ترتیب سے ہے کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ پہلے خلیفہ ہیں لہٰذا وہ سب سے افضل ان کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق ، ان کے بعد حضرت سیدنا عثمان غنی ، ان کے بعد حضرت سیدنا علی شیر خدا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم افضل ہیں ۔ (شرح السنۃ للبغوی، کتاب الایمان، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، ج۱، ص۱۸۲)
علامہ ابن حجر عسقلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : اِنَّ الْإِجْمَاعَ اِنْعَقَدَ بَيْنَ أَهْلِ السُّنُّةِ اَنَّ تَرْتِيْبَهُمْ فِيْ الْفَضْلِ كَتَرْتِيْبِهِمْ فِي الْخِلَافَةِ رَضِيَ اللہُ عَنْهُمْ أَجْمَعِيْن ۔
ترجمہ : اہل سنت وجماعت کے درمیان اس بات پر اجماع ہے کہ خلفاء راشدین میں فضیلت اسی ترتیب سے ہے جس ترتیب سے خلافت ہے یعنی حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سب سے افضل ہیں کہ وہ سب سے پہلے خلیفہ ہیں اس کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق ، اس کے بعد حضرت سیدنا عثمان غنی ، اس کے بعد حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ۔ (فتح الباری ،کتاب فضائل اصحاب النبی، باب لوکنت متخذا خلیلا،تحت الحدیث:۳۶۷۸، ج۷، ص۲۹)
امام جلال الدین سیوطی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : اہل سنت وجماعت کا اس بات پر اجماع ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد تمام لوگوں میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں پھر حضرت سیدنا عمر فاروق ، پھر حضرت سیدنا عثمان غنی ، پھر حضرت سیدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ہیں ۔ (تاریخ الخلفاء، ص۳۴)
امام عبد الوہاب شعرانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اُمت کے اولیاء کرام میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ، پھر حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ، پھر حضرت سیدنا عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ،پھر حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں ۔ (الیواقیت والجواھر،المبحث الثالت والاربعون، الجزء الثانی، ص۳۲۸،چشتی)
امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : یہ آیت مبارکہ اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَۙ۵ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ۔ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی امامت پر دلالت کرتی ہیں ، کیونکہ ان دونوں آیتوں کا معنی ہے کہ ’’اے اللہ ہمیں ان لوگوں کے راستے پر چلا کہ جن پر تیرا انعام ہوا ۔‘‘ اور دوسری آیت مبارکہ میں فرمایا : اَنْعَمَ اللهُ عَلَیْهِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْن ۔ (پ۵، النساء:۶۹) ’’یعنی اللہ نے انبیاء اور صدیق پر انعام فرمایا ۔ اور اس بات میں کسی قسم کا کوئی شک وشبہ نہیں کہ صدیقین کے امام اور ان کے سردار حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہی ہیں ۔ تو اب آیت کا مطلب یہ ہوا کہ ’’ اللہ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم وہ ہدایت طلب کریں جس پر حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اور تمام صدیقین تھے ، کیونکہ اگر وہ ظالم ہوتے توان کی اقتداء جائز ہی نہ ہوتی ، لہٰذا ثابت ہوا کہ سورۃ الفاتحہ کی یہ آیت مبارکہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی امامت پر دلالت کرتی ہے ۔ (التفسیر الکبیر، الفاتحۃ:۵،۶، ج۱،ص۲۲۱)
علامہ ابن حجر ہیتمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : علماء اُمت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اس اُمت میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں ، اور اُن کے بعد حضرت سیدنا عمر بن خطاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں ۔ (الصواعق المحرقۃ، الباب الثالث ، ص۵۷)
مجدد الف ثانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : خلفاء اربعہ کی افضلیت ان کی ترتیب خلافت کے مطابق ہے (یعنی امام برحق اور خلیفہ مطلق حضور خاتم النبیین صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں اور اُن کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اُن کے بعد حضرت سیدنا عثمان ذو النورین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اور اُن کے بعد حضرت سیدنا علی ابن ابی طالب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں) تمام اہل حق کا اجماع ہے کہ انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق اور اُن کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ہیں ۔ (مکتوبات امام ربانی، دفتر سوم، مکتوب۱۷، عقیدہ چھاردھم، ص۳۷)
علامہ ملا علی قاری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : وہ قول جس پر میرا اعتقاد ہے اللہ کے دین پر میرا مکمل اعتماد ہے کہ افضلیت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ قطعی ہے اس لیے کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو بطریق نیابت امامت کا حکم دیا اور یہ بات دین سے معلوم ہے کہ جو اِمامت میں اولیٰ ہے وہ افضل ہے حالانکہ وہاں حضرت سیدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی موجود تھے اور اکابر صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان بھی ۔ اس کے باوجود نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو امامت کے لیے معین کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ افضلیت صدیق اکبر نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے علم میں تھی یہاں تک کہ ایک مرتبہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ مصلی مبارک سے پیچھے ہٹے اور حضرت سیدنا عمرفاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو آگے کیا تو نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : ابوبکر کے سوا کوئی اور امامت کرے اللہ اور سب مومن انکار کرتے ہیں ۔ (شرح الفقہ الاکبر، ص۶۴،چشتی)
علامہ قسطلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ حضرت علامہ احمد بن محمد بن ابو بكر بن عبد الملك قسطلاني رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد ساری مخلوق میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں اور اُن کے بعد حضرت سیدنا عمر بن خطاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں ۔ (ارشاد الساری ، کتاب فضائل اصحاب النبی،باب مناقب عثمان بن عفان، تحت الحدیث: ۳۶۹۸، ج۸، ص۲۱۵)
میرسید عبد الواحد بلگرامی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : اس پر بھی اہل سنت کا اجماع ہے کہ نبیوں کے بعد دوسری تمام مخلوق سےبہتر حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں اُن کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اُن کے بعد سیدنا عثمان ذوالنورین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اور اُن کے بعد سیدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں ۔ (سبع سنابل، ص۷)
شیخ عبد الحق محدث دہلوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : خلفاء اَربعہ کی افضلیت اُن کی ترتیب خلافت کے مطابق ہے یعنی تمام صحابہ سے افضل سیدنا ابوبکر صدیق ہیں پھر سیدنا عمر فاروق پھر سیدنا عثمان غنی پھرسیدنا علی المرتضی رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن ہیں ۔ (تکمیل الایمان، ص۱۰۴)
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : اور رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد امام برحق حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں پھر حضرت عمر فاروق پھر حضرت عثمان غنی پھر حضرت علی المرتضی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ہیں ۔ (تفھیمات الٰھیہ، ج۱، ص۱۲۸)
علامہ عبد العزیزپرہاروی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : صوفیاء کرام علیہم الرّحمہ کا بھی اس بات پر اجماع ہے کہ امت میں سیدنا ابوبکر صدیق پھرسیدنا عمر فاروق پھر سیدنا عثمان غنی پھر سیدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم سب سے افضل ہیں ۔ (النبراس شرح شرح العقائد، ص۴۹۲)
حضرت سیّدنا پیر مہر علی شاہ گولڑوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : آیت مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللهِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ ۔ الآیۃ (پ۲۶، الفتح: ۲۹)
ترجمہ : مُحَمَّد اللہ کے رسول ہیں اور ان کے ساتھ والے کافروں پر سخت ہیں ۔ میں اللہ تعالٰی کی طرف سے خلفائے اربعہ عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی ترتیب خلافت کی طرف واضح اشارہ ہے ۔ چنانچہ وَالَّذِیْنَ مَعَہُ سے خلیفۂ اول حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ مراد ہیں ) اَشِدَّآءُ عَلَی الْکُفَّارسے خلیفۂ ثانی حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ رُحَمَآءُ بَیْنَھُمْ سے خلیفۂ ثالث حضرت سیدنا عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اور تَرَاھُمْ رُکَّعاً سُجَّداً ۔۔۔ اِلَخ سے خلیفہ رابع حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے صفات مخصوصہ کی طرف اشارہ ہے کیونکہ معیت اور صحبت میں حضرت سیدنا صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ، کفار پر شدت میں حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ، حلم و کرم میں حضرت سیدنا عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اور عبادت واخلاص میں حضرت سیدنا مولائے علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ خصوصی شان رکھتے تھے ۔ (مِہر منیر ، ص۴۲۴، اللباب فی علوم الکتاب، الفتح:۲۹، ج۱۷، ص۵۱۷،چشتی)
امام احمد رضا خان عَرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں : حضرات خلفاء اربعہ رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن تمام مخلوق الٰہی سے افضل ہیں ، پھر ان کی باہم ترتیب یوں ہے کہ سب سے افضل صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ پھر فاروق اعظم پھر عثمان غنی پھر مولی علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ۔ (فتاوی رضویہ، ج۲۸، ص۴۷۸)
صدرالافاضل حضرت مولانا مفتی نعیم الدین مراد آبادی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : اہل سنت وجماعت کا اجماع ہے کہ انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد تمام عالم سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ہیں اُن کے بعد حضرت عمر اُن کے بعد حضرت عثمان اور اُن کے بعد حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ۔ (سوانح کربلا، ص۳۸)
صدر الشریعہ حضرت مولانا مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : بعد انبیاء ومرسلین، تمام مخلوقات الٰہی انس وجن وملک (فرشتوں) سے افضل صدیق اکبر ہیں ، پھرعمر فاروق اعظم ، پھر عثمان غنی، پھر مولی علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ۔ (بہار شریعت، ج۱، ص۲۴۱)
سیدنا صدیق اکبر وعمر فاروق کی افضلیت قطعی ہے
امام احمد رضا خان قادری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں : حضرت سیدنا صدیق وعمرکی افضلیت پر جب اجماع قطعی ہوا تو اس کے مفاد یعنی تفضیل شیخین کی قطعیت میں کیا کلام رہا ؟ ہمارا اور ہمارے مشائخ طریقت وشریعت کا یہی مذہب ہے ۔ (مطلع القمرین فی ابانۃ سبقۃ العمرین، ص۸۱)
جہاں نہایتیں و غایتیں ختم وہاں مقام صدیق شروع
امام احمد رضا خان قادری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں : میں کہتا ہوں اور تحقیق یہ ہے کہ تمام اجلہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان مراتب ولایت میں اور خلق سے فنا اور حق میں بقا ء کے مرتبہ میں اپنے ماسوا تمام اکابر اولیاء عظام علیہم الرّحمہ سے وہ جو بھی ہوں افضل ہیں اور ان کی شان ارفع واعلی ہے اس سے کہ وہ اپنے اعمال سے غیر اللہ کا قصد کریں ، لیکن مدارج متفاوت ہیں اور مراتب ترتیب کے ساتھ ہیں اور کوئی شے کسی شے سے کم ہے اور کوئی فضل کسی فضل کے اوپر ہے اور صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا مقام وہاں ہے جہاں نہایتیں ختم اور غایتیں منقطع ہوگئیں ، اس لیے کہ صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ امام القوم سیدی محی الدین ابن عربی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی کی تصریح کے مطابق پیشواؤں کے پیشوا اور تمام کے لگام تھامنے والے اور ان کا مقام صدیقیت سے بلند اور تشریع نبوت سے کمتر ہے اور ان کے درمیان اور ان کے مولائے اکرم مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے درمیان کوئی نہیں ۔ (فتاوی رضویہ، ج۲۸، ص۶۸۳)
جمیع اہلسنت کا یہی مؤقف ہے سوائے شیعوں اور سنیوں کے لبادے میں چھپے رافضیوں کے اللہ کے فضل و کرم سے یہ سلسلہ جاری تھا اور رہے گا ان شاء اللہ الحمد للہ ہم نے مستند حوالہ جات کی روشنی میں جمیع اہلسنت کا مؤقف پیش کر دیا ہے اللہ تعالیٰ قبول فرمائے آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment