جو حضرت علی کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہما پر مقدم کرے وہ رافضی ہے
امام ابوالعرب محمد بن احمد بن تمیم التمیمی رحمۃ اللہ علیہ (وفات٣٣٣ ہجری) جن کے متعلق علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا کہ آپ بلند پایہ حافظ حدیث اور نامور مؤرخ ہیں : امام ابوالعرب تمیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : تشیع اھل العلم الذی یقدم علیّاً علیٰ عثمان واما من قدم علیّاً علیٰ ابی بکر فھو رافضی ۔
ترجمہ : اہل علم کے نزدیک حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر مقدم کرنا تشیع ہے ۔ اور جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر مقدم کرے وہ رافضی ہے ۔ (کتاب المِحَن صفحہ نمبر 346 رقم 170،چشتی)
محترم قارئینِ کرام : : ایسے ایمان کے لٹیرے پیروں مولویوں نعت خوانوں وغیرہم سے بچ کر رہنا جو اہلسنت وط جماعت کے بھیس میں رافضی ہیں ۔ آج بھی ایسے کئی پیر اور مولوی ہیں جو خود کو اہلسنت و جماعت بھی بتاتے ہیں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو سب صحابہ پر تقدیم بھی دیتے ہیں ۔ ایسے لوگ اہلسنت و جماعت نہیں بلکہ اہلسنت و جماعت سے خارج ہیں (پھر چاہے ان کا تعلق کسی بھی آستانے یا تنظیم سے ہو) اہلسنت و جماعت وہی ہے جو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو سب صحابہ بشمول حضرت علی رضی اللہ عنہم پر افضلیت دے ۔
سُونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے
سونے والو جاگتے رہنا چوروں کی رکھوالی ہے
محترم قارئینِ کرام : رافضی کے معنی : (مجازاً) شیعہ انحراف کرنے والا اہل تشیع کا ایک فرقہ سپاہیوں کا وہ گروہ جو اپنے سردار کو چھوڑ دے فرقہ رافضہ فرقہ رافضہ کا ایک فرد رافضی کے انگریزی معنی :
(one of) a Shi'ite dissenting sect (Plural) روافض rva'fizadj & n.m
رافضہ یا روافض کے لفظ کے ساتھ کوئی پیشین گوئی حدیث میں نہیں ہے ۔ البتہ ان لوگوں نے ایسے ایسے عقیدے گھڑے جو قرآن و حدیث کے صریح خلاف ہیں ، اس لیئے علماء نے اس جماعت کا نام رافضی رکھا ۔
رافضی کے معنی ہیں تارکِ اسلام
چونکہ انہوں نے اپنے عقائد باطلہ کی وجہ سے اسلام کو چھوڑدیا اس لیئے انہیں رافضی کہا جاتا ہے ۔ مثلاً ان کے عقائد میں سے یہ عقیدہ ہے کہ قرآن تحریف شدہ ہے ۔ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کی الوہیت کے قائل ہیں ۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر زنا کی تہمت لگاتے ہیں ۔ حضرت جبرئیل علیہ السّلام کو خائن کہتے ہیں یعنی وحی امام غائب کے پاس لانے کے بجائے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے ۔ اپنے بارہ اماموں کے بارے میں ان کا عقیدہ ہے کہ ان کو اللہ کی طرف سے نیا دین دیا گیا اور آسمانی نئی کتاب دی گئی ہے ۔ شیعہ در حقیقت رافضی ہی ہیں ۔ وہ اپنے آپ کو بطور تقیہ شیعہ ظاہر کرتے ہیں تاکہ غیر مضر تشیع کے ذریعے اہلِ سُنّت و جماعت میں بھی رہا جائے اور جب موقعہ ملے تو اپنی رافضیت کو ظاہر بھی کر دیا جائے ۔
ناصبی جس کی جمع نواصب ہے اور اس کے لیئے ناصبہ اور ناصبیہ بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ (القاموس المحیط ص177) (فتح الباری 7:437)
اس کی اصطلاحی تعریفات ایک سے زائد ہیں جن میں سے معروف درج ذیل ہیں
(1) علامہ زمخشری و علامہ آلوسی علیہما لعّحمہ لکھتے ہیں : بغض علی و عداوتہ ۔ ترجمہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض و عداوت کا نام ناصبیت ہے ۔ (الکشاف 4:777) (روح المعانی 30:172)
(2) علامہ حافظ ابن حجر العسقلانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : بغض علی و تقدیم غیرہ علیہ۔ (ھدی الساری ص 459)۔(ترجمہ مفہوم اوپر گزر چکا ہے)
(3) سیرت نگار ابن اسید الناس رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : النواصب قوم یتدینون ببغضۃ علی ۔ اور اس قول کو معروف لغوی ابن منظور اور فیروزاآبادی نےبھی اختیار کیا ہے ۔ (المحکم والمحیط الاعظم 8:345)
(4) علامہ ابن تیمیہ ممدوح غیر مقلد وہابی حضرت لکھتے ہیں : النواصب : الذین یوذون اہل البیت بقول و عمل ۔ (مجموع الفتاوی 3:154)
اللہ تعالیٰ ان فتنوں سے بچائے آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment