کِس کِس رنگ کا عمامہ سنّت ہے
محترم قارئینِ کرام : عمامہ کسی بھی رنگ کا ہو اس سے سنت ادا ہوجاتی ہے ۔ اسی وجہ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مختلف رنگ کے عمامے استعمال کرنا ثابت ہے ، جن مین سیاہ ، سفید ، پیلا ، سبزاور سرخ رنگ شامل ہیں ، ہاں سفید رنگ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم لباس میں پسند فرماتے تھے اور سفید رنگ کے کپڑے میں کفن دینے کی ترغیب دیتے تھے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے سفید رنگ کےعمامےاستعمال کرنا ثابت ہے ۔ اس لئے عمامے میں بھی سیاہ اور سفید رنگ کا استعمال پسندیدہ ہے اگرچہ باقی رنگوں کا استعمال بھی جائز ہے اور اس سے سنت عمامہ ادا ہوجاتی ہے ۔
مہاجرین اولین (صحابہ رضی اللہ عنہم) سیاہ ، سفید ، سرخ ، سبزاور زرد رنگ کے سوُتی عمامے باندھا کرتے تھے
حضرت سیّدنا سلیمان بن ابوعبدالله تابعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : میں نے دیکھا کہ مہاجرین اولین (صحابہ رضی اللہ عنہم) سیاہ ، سفید ، سرخ ، سبزاور زرد رنگ کے سوُتی عمامے باندھا کرتے تھے ۔
(مصنف ابن ابی شیبه ، کتاب اللباس ، باب من کان یعتم بکور واحد ، جلد 13 صفحہ نمبر 545 ، حدیث نمبر 25479 واللفظ له، مطبوعہ المجلس العلمی ، بیروت ، چشتی)(مسند اسحاق بن راہویه، ما یروی عن الاسود بن یزید الخ، جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 882 ، رقم : 1556، مطبوعہ مکتبة مکتبةالایمان مدینة المنورہ شریف)
ان حضراترضی اللہ عنہم نے سبز رنگ کے عمامے رسولِ کریم صَلَّی الله تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم کے سامنے باندھے ہوں اور آپ کا منع فرمانا ثابت نہیں اور ایسا امر جس کو دیکھ کر رسولِ کریم صَلَّی الله تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم نے سکوت فرمایا اور منع نہ فرمایا ’’سنّتِ تقریری و سُکوتی کہلاتا ہے‘‘ چنانچہ دیگر کُتُبِ اُصول کے علاوہ نظامی شرح حسامی میں ہے : اَلسُّنَّةُ تُطلَقُ عَلٰی قَولِ الرَّسُولِ عَلَیه السَّلام وَ فِعلِه وَ سُکُوتِه و بالفاظ نظامي عند امر یعانیه ۔
ترجمہ : سنّت کا اِطلاق رسولِ کریم عَلَیْہِ السَّلَام کے قول ، فعل اور اس امر پر کیا جاتا ہے، جس کو دیکھ کر آپ نے سُکوت فرمایا ۔ (النظامی شرح حسامی ، باب فی بیان اقسام سنة صفحہ نمبر 66 مطبوعہ باب المدینة کراچی شریف)
عن سلیمان بن ابی عبداللّٰہ قال ادرکت المہاجرین الاولین یعتمون بعمائم کرابیس سود و بیض و حمر و خضر و صفر یضع احدھم العمامۃ علی راسہ ویضع القلنسوۃ فوقھا ثم یدیر العمامۃ ھکذا یعنی علی کورہ ، لایخرجھا من تحت ذقنہ ۔
ترجمہ : سلیمان بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے مہاجرین اولین رضی اللہ عنہم کو دیکھا کہ وہ سیاہ ، سفید ، سرخ ، سبز اور زرد رنگ کا عمامہ پہنتے پایا ۔ ان میں کا ایک شخص عمامہ کو اپنے سر پر رکھتا،پھر عمامہ کو یوں گھماتا ، یعنی اس کے پیچ پر ، اسے اپنی ٹھوڑی کے نیچے سے نہ نکالتا ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ جلد 8 صفحہ نمبر 241)۔(شرح مسلم جلد نمبر 6 صفحہ نمبر 363)
اس حدیث پاک سے مہاجرین صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنھم کا سبز عمامہ ثابت ہوتا ہے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنھم کے کسی کام کو دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا خاموشی اختیار فرمانا سنت تقریری کہلاتا ہے ۔
عن سمرة ان النبی صلی الله عليه وآله وسلم قال البسوا الثياب البيض فانها اطهر و اطيب و کفنوا فيها موتاکم. رواه احمد والترمذی والنسائی وابن ماجه .
ترجمہ : حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سفید کپڑے پہنا کرو اس لیے کہ یہ زیادہ پاک اور صاف نظر آتے ہیں اور اپنے مردوں کو سفید رنگ کے کفن دو ۔
ھلال ابن عامر روایت کرے ہیں : قال رايت رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم بمنیٰ يخطب علی بغلة و عليه برد احمر و علی امامه يعبرعنه. رواه ابو داؤد .
ترجمہ : میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منی میں خطبہ دیتے ہوئے دیکھا اور آپ نے سرخ چادر اوڑھی ہوئی ہے اور حضرت علی آگے ہیں اور لوگوں کو آپ علیہ الصلوۃ والسلام کی بات سنا رہے ہیں ۔
حضرت ابو رمثہ الیتمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : قال اتيت النبی صلی الله عليه وآله وسلم وعليه ثوبان اخضران .
ترجمہ : میں حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے پاس حاضر ہوا تو میں نے دیکھا کہ دو سبز رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے ہیں ۔
عن عائشة رضی الله عنها قالت صنعت للنبی صلی الله عليه وآله وسلم بردة سوداء فلبسها فلما عرق فيها وجد ريح الصوف فقد فها. رواه ابوداؤد .
ترجمہ : حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں میں نے آپ علیہ الصلوۃ والسلام کے لیے کالے رنگ کی چادر تیار کر لی، آپ نے اسے اپنے اوپر ڈال دیا جب پسینے کی وجہ سے اس میں اون کی بو آئی تو آپ نے اسے اتار دیا ۔
ابو عبداﷲ رضی اﷲ عنہ کی حدیث … اسناد مروی ہے : قال ادرکت المہاجرین الاولین یعتمون بعمائم گرابیس سسود وبیض و حمر وخضر وصفر الخ
یعنی اولین مہاجرین صحابہ کو ابو عبداﷲ فرماتے ہیں کہ سفید‘ سیاہ‘ سرخ‘ سبز اور زرد عمامے باندھے دیکھا ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ جلد نمبر 6 صفحہ نمبر 48 طبع امدادیہ ملتان،چشتی)
علامہ خازن بغدادی علیہ الرحمہ الہادی رقم طراز ہیں : قال ابن عباس رضی اﷲ عنہما کان سیما الملٰئکۃ یوم بدر عمائم بیضو یوم حنین عمائم خضر ۔
ترجمہ : بدر کے روز فرشتوں کے سفید اور حنین کے روز سبز عمامے تھے ۔ (تفسیر خازن جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 182‘ مطبوعہ کوئٹہ)
امام عبدالغنی نابلسی علیہ الرحمہ رقم طراز ہیں :ثم یہبط عیسٰی علیہ السلام الی الارض فہو متعمم بعمامۃ خضرآء
ترجمہ : عیسٰی علیہ السلام قرب قیامت میں سبز عمامہ میں نزول فرمائیں گے ۔ (حدیقہ ندیہ جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 273)
شیخ احمد صاوی مالکی رقم طراز ہیں : روز حنین فرشتوں کی نشانی سرخ عمامے تھے (تفسیر صاوی جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 41‘ مطبوعہ مکتبہ غوثیہ کراچی)
نیز خود رحمت عالم صلی اﷲ علیہ وسلم سے مختلف رنگوں کا عمامہ باندھنا ثابت ہے جیسا کہ : مشکوٰۃ شریف باب الجمعہ میں مخطب وعلیہ عمامۃ سوداء ۔
ترجمہ : خطیب الانبیاء صلی الله عليه وآله وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے دراں حالیکہ کہ سر اقدس پر سیاہ عمامہ تھا (یاد رہے کہ کثرت کتب حدیث مع صحاح ستہ 22 کے لگ بھگ روایات میں سیاہ عمامہ ثابت ہے)
شیخ محقق عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ رقم طراز ہیں : دستار آنحضرت صلی الله عليه وآله وسلم اکثر سفید بود وگاہے سیاہ و احیانا سبز یعنی دستار آنحضرت اکثر سفید سیاہ و کبھی سبز ہوتی تھی ۔ (ضیاء القلوب فی لباس المحبوب صفحہ نمبر 3)
علامہ احمد جیون ہندی علیہ الرحمہ رقم طراز ہیں : سرکار صلی الله عليه وآله وسلم کا عمامہ سرخ و سیاہ ہوتا تھا‘‘ (نورالانوار صفحہ نمبر 179‘ مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ لاہور)
حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی علیہ الرحمہ رقم طراز ہیں : سرکار کے سفید کپڑوں اور سبز عمامہ کا تصور باندھو ۔ (کلیات امدادیہ)
مولانا شفیع اوکاڑوی علیہ الرحمہ رقم طراز ہیں : سرکار صلی الله عليه وآله وسلم نے حالت مرض میں زرد عمامہ بھی باندھا ہے ۔ (ذکر جمیل)
الغرض سفید‘ سیاہ‘ سبز‘ سرخ‘ زرد رنگ کے عمامے باندھنا سنت مصطفے‘ سنت ملائکہ اور سنت صحابہ سے ثابت ہے ، باقی رنگ بھی جائز ہیں اس لیے کہ منع نہیں کیا گیا۔ عمامہ شریف اکثر کالے رنگ اور سفید رنگ کے استعمال کرتے تھے ، نسواری رنگ بھی عمامہ شریف میں ثابت ہے ۔ (طالبِ دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment