پہلا گروہ جو سمندری جہاد کرے گا اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ
شیخ الاسلام منہاج القرآن جناب ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب لکھتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا : أول جيش من أمتي يغزون البحر، قد أوجبوا ۔
ترجمہ : میری امت میں سے پہلا گروہ جو سمندری جہاد کرے گا انہوں نے (مغفرت و جنت کو) واجب کر لیا ۔ (صحيح البخاري : 410/1، ح : 2924 )،(خَیرُ المآب صفحہ نمبر 194 ، 195 ، 197 ڈاکٹر محمد طاہر القادری)
شارحِ صحیح بخاری حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ (852-773ھ) فرماتے ہیں : وقوله : قد أوجبوا، أى فعلوا فعلا، وجبت لهم به الجنة ۔
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے فرمان کہ انہوں نے واجب کر لیا ، کی مراد یہ ہے کہ انہوں نے وہ کارِ خیر سرانجام دیا ، جس کی بنا پر ان کے لیے جنت واجب ہو گئی ۔ (فتح الباري : 103/6)
سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابنة ملحان، فاتكأ عندها، ثم ضحك، فقالت : لم تضحك يا رسول الله؟ فقال : ناس من أمتي يركبون البحر الـأخضر فى سبيل الله، مثلهم مثل الملوك على الـأسرة ۔
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ایک دن (سیدہ ام حرام ) بنت ِ ملحان رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور وہاں ٹیک لگا کر بیٹھ گئے ، (اسی حالت میں سو گئے) پھر آپ (بیدار ہوئے اور) مسکرائے ۔ سیدہ ام حرام رضی اللہ عنہا نے عرض کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم آپ کیوں مسکرائے ؟ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : میری امت میں کچھ لوگ جہاد کے لیے سبز سمندر میں سفر کریں گے ۔ وہ تختوں پر براجمان بادشاہوں کی طرح ہوں گے ۔ (صحيح البخاري : 403/1، ح : 2877، 2878،چشتی)(صحيح مسلم : 142-141/2، ح : 1912)
صحیح مسلم میں ہے کہ اس سمندری جہاد کی سعادت و قیادت اور فضیلت بھی سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئی ۔ اس بات پر امت کا اجماع و اتفاق ہے کہ پہلا لشکر جس نے بحری جہاد کیا ، اس کے کمانڈر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ تھے ۔ اس حدیث سے آپ رضی اللہ عنہ کی منقبت و فضیلت کو چار چاند لگ گئے ہیں ۔ ثابت ہوا کہ یقیناً آپ رضی اللہ عنہ کو جنت کی سند حاصل ہے ۔
امامِ اندلس علامہ ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ (463-368 ھ) فرماتے ہیں : وفيه فضل لمعاوية رحمه الله، إذ جعل من غزا تحت رايته من الـأولين ، ورؤيا الـأنبياء ، صلوات الله عليهم، وحي ۔
ترجمہ : اس حدیث میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت ہے ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے (بوحی الہٰی) ان کی کمان میں جہاد کرنے والوں کو اولین قرار دیا ہے اور انبیائے کرام علیہم السّلام کے خواب وحی ہی ہوتے ہیں ۔ (التمهيد لما فى المؤطإ من المعاني والأسانيد : 235/1 )۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment