Tuesday 1 October 2019

پہلا گروہ جو سمندری جہاد کرے گا اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ

0 comments
پہلا گروہ جو سمندری جہاد کرے گا اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ

شیخ الاسلام منہاج القرآن جناب ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب لکھتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا : أول جيش من أمتي يغزون البحر، قد أوجبوا ۔
ترجمہ : میری امت میں سے پہلا گروہ جو سمندری جہاد کرے گا انہوں نے (مغفرت و جنت کو) واجب کر لیا ۔ (صحيح البخاري : 410/1، ح : 2924 )،(خَیرُ المآب صفحہ نمبر 194 ، 195 ، 197 ڈاکٹر محمد طاہر القادری)

شارحِ صحیح بخاری حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ (852-773ھ) فرماتے ہیں : وقوله : قد أوجبوا، أى فعلوا فعلا، وجبت لهم به الجنة ۔
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے فرمان کہ انہوں نے واجب کر لیا ، کی مراد یہ ہے کہ انہوں نے وہ کارِ خیر سرانجام دیا ، جس کی بنا پر ان کے لیے جنت واجب ہو گئی ۔ (فتح الباري : 103/6)

سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابنة ملحان، فاتكأ عندها، ثم ضحك، فقالت : لم تضحك يا رسول الله؟ فقال : ناس من أمتي يركبون البحر الـأخضر فى سبيل الله، مثلهم مثل الملوك على الـأسرة ۔
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ایک دن (سیدہ ام حرام ) بنت ِ ملحان رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور وہاں ٹیک لگا کر بیٹھ گئے ، (اسی حالت میں سو گئے) پھر آپ (بیدار ہوئے اور) مسکرائے ۔ سیدہ ام حرام رضی اللہ عنہا نے عرض کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم آپ کیوں مسکرائے ؟ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : میری امت میں کچھ لوگ جہاد کے لیے سبز سمندر میں سفر کریں گے ۔ وہ تختوں پر براجمان بادشاہوں کی طرح ہوں گے ۔ (صحيح البخاري : 403/1، ح : 2877، 2878،چشتی)(صحيح مسلم : 142-141/2، ح : 1912)

صحیح مسلم میں ہے کہ اس سمندری جہاد کی سعادت و قیادت اور فضیلت بھی سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئی ۔ اس بات پر امت کا اجماع و اتفاق ہے کہ پہلا لشکر جس نے بحری جہاد کیا ، اس کے کمانڈر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ تھے ۔ اس حدیث سے آپ رضی اللہ عنہ کی منقبت و فضیلت کو چار چاند لگ گئے ہیں ۔ ثابت ہوا کہ یقیناً آپ رضی اللہ عنہ کو جنت کی سند حاصل ہے ۔

امامِ اندلس علامہ ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ (463-368 ھ) فرماتے ہیں : وفيه فضل لمعاوية رحمه الله، إذ جعل من غزا تحت رايته من الـأولين ، ورؤيا الـأنبياء ، صلوات الله عليهم، وحي ۔
ترجمہ : اس حدیث میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت ہے ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے (بوحی الہٰی) ان کی کمان میں جہاد کرنے والوں کو اولین قرار دیا ہے اور انبیائے کرام علیہم السّلام کے خواب وحی ہی ہوتے ہیں ۔ (التمهيد لما فى المؤطإ من المعاني والأسانيد : 235/1 )۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔