حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ہیں
محترم قارئینِ کرام : چشتیوں کے بادشاہ حضور محبوبِ الہٰی خواجہ سیّد محمد نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ ہمیں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کیسا اعتقاد رکھنا چاہیئے ؟ جی جنابِ من ہم ایسے چشتی ہیں پڑھیئے :
آپ نے جواب عطاء فرمایا : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ مسلمان تھے اور صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے تھے ۔ اور رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے سالے تھے ۔ ان کی بہن حضرت اُمِّ حبیبہ رضی اللہ عنہا حرمِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم میں تھیں ۔ (فوائد الفواد صفحہ نمبر 357 مطبوعہ الفیصل ناشران و تاجران کتب اردو بازار لاہور)
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اہلِ ایمان کے ماموں ہیں
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ ام حبیبہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنہما کے بھائی ہیں لہٰذا مومنو کی ماں کے بھائی مومنو کے ماموں ہوئے اور کئی معتبر علمائے کرام نے یہ بات صرف لکھی ہی نہیں ہے بلکہ اس پر اعتراض کرنے والوں کو منہ توڑ جواب بھی دیا ہے ۔ پڑھیئے حوالہ جات حاضر ہیں : (السنۃ، ذکر ابی عبدالرحمن معاویہ، جلد2، صفحہ نمبر434، رقم659-ایضاً، رقم658- ایضاً، صفحہ نمبر 433، رقم657- اسنادہ صحیح)(اسکات الکلاب العاویۃ بفضائک خال المؤمنین معاویہ، الفصل الرابع فی اقوال الصحابۃ رضی اللہ عنہم والتابعین ومن بعدھم فی فصل معاویۃ رضی اللہ عنہ، صفحہ نمبر75 و معاویہ بن ابی سفیان شخصیتہ وعصرہ الدولۃ السفیانۃ، ثالثا، ثناء العلماء علی معاویہ، صفحہ نمبر214)(الشریعہ، باب ذکر مصاھرۃ النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم...... جلد5، صفحہ نمبر2448، رقم1930)(تفسیر ابن عباس، تحت تفسیر سورہ ممتحنہ، آیت نمبر7)(الثقات للعجلی، باب الحاء، صفحہ نمبر127، 128، رقم218)(البدء والتاریخ، ام حبیبۃ بنت ابی سفیان بن حرب، جلد5، صفحہ نمبر13-ایضاً، صفحہ نمبر149،چشی)(الشریعہ، باب ذکر مصاھرۃ النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم..... جلد5، صفحہ نمبر2431، 2448، رقم1930)(الاعتقاد، اعتقاد فی الصحابۃ، صفحہ نمبر43)(الحجۃ فی بیان المحجۃ وشرح عقیدۃ اہل السنۃ، امھات المؤمنین الطاہرات وان معاویۃ بن ابی سفیان کاتب وحی اللہ....... ،جلد1، صفحہ نمبر248،چشتی)(الاباطیل والمناکیر والصحاح والمشاھیر، باب فی فضائل طلحۃ والزبیر ومعاویۃ، صفحہ نمبر116، رقم191)(کتاب الاربعین فی ارشاد السائرین الی منازل المتقین او الاربعین الطائیۃ، الحدیث التاسع والعشرون...... ، صفحہ نمبر174)(تاریخ دمشق، ذکر من اسمہ معاویۃ، جلد59، صفحہ نمبر55، رقم7510)(مثنوی مولوی معنوی، دفتر دوم، بیدار کردن ابلیس معاویہ راکہ بر خیز کہ وقت نماز بیگاہ شد، صفحہ نمبر63)(مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، باب ذکر اللہ عزوجل والتقرب الیہ، الفصل الثالث، جلد4، صفحہ نمبر1557)(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، باب ذکر اللہ، جلد3، صفحہ نمبر320)(امیر معاویہ کے حالات، پہلا باب، صفحہ نمبر40)(لعمۃ الاعتقاد، صفحہ نمبر40)(مختصر تاریخ دمشق لابن عساکر، جلد2، صفحہ نمبر284)(البدایہ والنھایہ، جلد4، صفحہ نمبر163-ایضاً، جلد8، صفحہ نمبر125)(اتعاظ الحنفاء باخبار الائمۃ الخ، جلد1، صفحہ نمبر131)(الصواعق المحرقہ، صفحہ نمبر355)(مرقاۃ للقاری، جلد8، صفحہ نمبر3258، رقم5203-غذاء الالباب، جلد2، صفحہ نمبر457)(تحقیق الحق از پیر مہر علی، صفحہ نمبر159)
کسی صحابی کے ساتھ سوءِ عقیدت بدمذہبی وگمراہی اور استحقاقِ جہنم ہے
صدرُ الشریعہ علامہ امجد علی قادری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کسی صحابی کے ساتھ سوءِ عقیدت بدمذہبی وگمراہی اور استحقاقِ جہنم ہے کہ وہ حضور اکے ساتھ بغض ہے۔ ایسا شخص رافضی ہے اگرچہ چاروں خلفاء کو مانے اور اپنے آپ کو سنی کہے۔ مثلاً حضرت امیر معاویہ اور ان کے والد ماجد حضرت ابوسفیان اور والدہ ماجدہ حضرت ہند۔ اسی طرح حضرت سیدنا عمرو بن عاص و حضرت مغیرہ بن شعبہ و حضرت ابوموسیٰ اشعری ث حتیٰ کہ حضرت وحشی صجنہوںنے قبل اسلام حضرت سید الشہداء حمزہص کو شہید کیا اور بعد اسلام اخبثُ الناس خبیث مسیلمہ کذاب ملعون کو واصلِ جہنم کیا۔ ان میں سے کسی کی شان میں گستاخی تبرا ہے اور اس کا قائل رافضی۔یہ اگرچہ حضرات شیخین کی توہین کی مثل نہیں ہو سکتی کہ انکی توہین بلکہ ان کی خلافت سے انکار ہی فقہائے کرام علیہم الرّحمہ کے نزدیک کفر ہے ۔ (بہارِ شریعت حصہ اوّل صفحہ نمبر 77)
امام ملا علی قاری حنفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جو شخص اصحاب رسول پر غضبناک ہوا وہ کافر ہے ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ان پر کافر غضبناک ہوتے ہیں ۔ (شرح شفاء للعلی قاری جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 98)
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم آسمان ہدایت کے ستارے ہیں ، ان حضرات کا ایک ایک عمل احد پہاڑ کے برابر ثواب رکھتا ہے، انبیاء کرام علیھم الصلوٰۃ والسلام کے بعد سب سے اعلی وارفع مقام انہی حضرات قدسی صفات کا ہے ، چنانچہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی تعظیم وتکریم امت پر فرض اور ان کی شان میں بدگوئی کرنا حرام ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے اپنے جاں نثار صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق نامناسب کلمات کہنے سے منع فرمایاہے اور بدکلامی کرنے والوں کو تنبیہ فرمائی کہ وہ اللہ سے ڈریں ، اللہ تعالی ان کی سخت گرفت فرمائے گا چنانچہ جامع ترمذی میں حدیث پاک ہے :
عن عبداللہ بن مغفل قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اللّٰہ اللّٰہ فی اصحابی لاتتخذوہم غرضا بعدی فمن احبہم فبحبی احبہم ومن ابغضہم فببغضی ابغضہم ومن اٰذاہم فقد اٰذانی ومن اٰذنی فقداٰذی اللہ ومن اٰذی اللہ یوشک ان یأخذہ ۔
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّمم نے ارشاد فرمایا : میرے صحابہ کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو ، اللہ سے ڈرتے رہو ، میرے بعد انہیں بدگوئی کا نشانہ مت بناؤ ،پس جس کسی نے ان سے محبت کی توبالیقین اس نے میری محبت کی خاطر ان سے محبت کی ہے اور جس کسی نے ان سے بغض رکھا تواس نے مجھ سے بغض کے باعث ان سے بغض رکھاہے اور جس کسی نے ان کو اذیت پہنچائی یقینااس نے مجھ کو اذیت دی ہے اور جس نے مجھ کو اذیت دی یقینا اس نے اللہ کو اذیت دی ہے اور جس نے اللہ کو اذیت دی قریب ہے کہ اللہ اس کی گرفت فرمائے ۔ (جامع ترمذی ، ابواب المناقب ، حدیث نمبر:3797)
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی شان میں بے ادبی اور ان کے حق میں بدکلامی موجب لعنت ہے جیسا کہ امام طبرانی رحمۃ اللہ علیہ کی معجم کبیر میں حدیث پاک ہے : عن ابن عباس: قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم: من سب أصحابی فعلیہ لعنۃ اللہ والملائکۃ والناس أجمعین ۔
ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا : جو میرے صحابہ کے بارے میں بدگوئی کرے اس پر اللہ کی ، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے ۔ (المعجم الکبیر للطبرانی ، باب العین، حدیث نمبر:12709،چشتی)
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی شان میں بے ادبی کرنے والا‘بد گوئی کرنے والا بروز محشر بھی ملعون ہوگا ، کنز العمال میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا : کل الناس یرجو النجاۃ یوم القیامۃ إلا من سب أصحابی فإن أہل الموقف یلعنونہم .
ترجمہ : سارے لوگ قیامت کے دن نجات کی امید رکھینگے لیکن وہ بدگو شخص نہیں ‘ جس نے میرے صحابہ کو برا کہا ، اہل محشر اس پر لعنت بھیجیں گے ۔ (کنز العمال ، الفصل الاول فی فضائل الصحابۃ، حدیث نمبر:32539)
اور مصنف ابن ابی شیبہ میں حدیث پاک ہے : عن ابن عمر یقول:لا تسبوا أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فلمقام أحدہم ساعۃ خیر من عمل أحدہم عمرہ ۔
ترجمہ : حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں ، حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو برا نہ کہو ، ان میںسے کسی کے ایک گھڑی کا قیام لوگوںمیں سے کسی کے زندگی بھر عمل سے بہتر ہے ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ،کتاب الفضائل ، حدیث نمبر:32415)
کچھ فضائل وہ ہیں جن میں تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم شریک ہیں ۔ بعض فضائل خصوصی ہیں کہ ایک میں ہیں دوسروں میں نہیں ۔ تاہم عزت و تکریم میں ، جنتی ہونے میں ، ادب و احترام میں سب برابر ہیں ۔ کسی کی ادنیٰ سی گستاخی سے بھی انسان شیطان بن جاتا ہے ۔ قرآن پاک میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے گھوڑوں کی ٹاپوں سے اڑنے والے گردو غبار کی اللہ قسمیں اٹھاتا ہے ۔
ارشاد فرمایا : وَالْعٰدِيٰتِ ضَبْحًا. فَالْمُوْرِيٰتِ قَدْحًا. فَالْمُغِيْرٰتِ صُبْحًا. فَاَثَرْنَ بِه نَقْعًا ۔ (العاديات:1 تا 4)
ترجمہ : (میدانِ جہاد میں) تیز دوڑنے والے گھوڑوں کی قَسم جو ہانپتے ہیں ۔ پھر جو پتھروں پر سم مار کر چنگاریاں نکالتے ہیں۔ پھر جو صبح ہوتے ہی (دشمن پر) اچانک حملہ کر ڈالتے ہیں ۔ پھر وہ اس (حملے والی) جگہ سے گرد و غبار اڑاتے ہیں۔
جن شہسواروں کے گھوڑوں کو ، گھوڑوں سے گردو غبار کو یہ مقام ملا ، ان شہسواروں کی اپنی شان کیا ہوگی ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق امت کو خیر خواہی ، دعائے خیر اور ان کا اچھا ذکر کرنے کی نصیحت فرمائی ۔ فرمایا : الله الله فی اصحابی ، الله الله فی اصحابی ، لا تتخذوهم غرضا من بعدی فمن احبهم فبحبی احبهم ومن ابغضهم فببغضی ابغضهم ومن اذا هم فقد اذانی ومن اذانی فقد اذی الله ومن اذی الله فيوشک ان ياخذه ۔ (ترمذی، بحواله مشکوٰة، 554،چشتی)
ترجمہ : میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں اللہ سے ڈرو ۔ میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔ بعد انہیں (طعن و تشنیع کا) نشانہ نہ بنانا۔ سو جس نے ان سے محبت کی تو میری محبت کی وجہ سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا ، اس نے میرے ساتھ بغض رکھنے کی بنا پر ان سے بغض رکھا اور جس نے ان کو تکلیف دی اس نے یقینا مجھے تکلیف دی اور جس نے مجھے تکلیف دی اس نے یقینا اللہ کو تکلیف دی اور جس نے اللہ کو تکلیف دی تو عنقریب اسے اللہ پکڑے گا ۔
اسی طرح ارشاد فرمایا : اصحابی کالنجوم فبايهم اقتديتم اهتديتم . (مشکوٰة، 554)
ترجمہ : میرے صحابہ ستاروں کی طرح ہیں جس کی پیروی کرو گے راہ پاؤ گے ۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اللہ راضی ہوچکا اور وہ حضرات اپنے رب سے راضی ہوچکے ۔ قرآن کریم میں ہے : رَّضِیَ اﷲُ عَنْهُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ وَاَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَآ اَبَدًا ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ.(التوبة:100)
ترجمہ : اللہ ان (سب) سے راضی ہوگیا اور وہ (سب) اس سے راضی ہوگئے اور اس نے ان کے لیے جنتیں تیار فرما رکھی ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ، وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں، یہی زبردست کامیابی ہے ۔
پس ہر شخص کو آگاہ ہونا چاہئے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت رکھنا ، ان کے راستے پر چلنا ، ان کے باہمی تنازعات میں پڑے بغیر ان کے لئے دعائے خیر کرنا ، امت پر فرض ہے۔ ان سے بغض رکھنا ، ان کی بے ادبی کرنا ، ان کی شان و شوکت سے جلنا طریقِ کفار و منافقین ہے ۔
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عظیم المرتبت صحابی ہیں ، کاتب وحی ہیں ۔ ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہ کے بھائی ہیں ۔ اس لحاظ سے تمام اہل اسلام کے قابل صد تکریم روحانی ماموں ہیں۔ لہذا کوئی مسلمان ان کی شان میں گستاخی کا تصور بھی نہیں کرسکتا اور جو گستاخی کرے وہ مسلمان نہیں ہوسکتا کیونکہ مسلمانوں کی پہچان قرآن میں یہ بتلائی گئی ہے کہ وہ اہل ایمان کے لئے ہمیشہ دعائے مغفرت کرتے ہیں ۔ يَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا.(سورہ مومن:7) ۔ (بحوالہ فتاویٰ منہاج القرآن و ماہنامہ منہاج القرآن)
امام شہاب الدین خفاجی رحمۃُ اللہ علیہ رحمہ اﷲ تعالٰی علیہ نے نسیم الریاض شرح شفاء امام قاضی عیاض مالکی رحمۃ اللہ علیہ میں فرمایا : ومن یکون یطعن فی معٰویۃ فذالک کلب میں کلاب الہاویۃ ۔
ترجمہ جو امیر معاویہ پر طعن کرے وہ جہنم کے کتّوں سے ایک کُتا ہے ۔ (نسیم الریاض جز رابع صفحہ 525 مطبوعہ دارالکتب علمیہ بیروت لبنان)
امام اہلسنت امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر طعن کرے وہ جہنمی کتوں میں سے ایک کتا ہے ۔ (فتاویٰ رضویہ جلد29 صفحہ 264 ۔ امام اہلسنت اعلیٰحضرت رحمۃ اللہ علیہ)
امام اہلسنت امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمۃُاللہ علیہ فرماتے ہیں : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر طعن کرنے والا جہنّمی کتوں میں سے ایک کتا ہے اور بد تر خبیث تبرائی رافضی ہے ایسے شخص کو امام بنانا جائز نہیں ہے ۔ (احکام شریعت صفحہ نمبر 120 ، 121 )
حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان صرف دو مرتبہ جنگ ہوئی ۔ (1) جنگ صفین ۔ (2) جنگ جمل
ان جنگوں کا سبب جیسا کہ معلوم ہے بنیادی طور پر خلیفہ راشد، امیرالمومنین سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی مظلومانہ شہادت تھی جس کے پس پردہ وہی یہودی و مجوسی سازش کارفرما تھی جو خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت کی ذمہ دار تھی۔ صحیح صورتحال اور معلومات کا ایک جگہ سے دوسری جگہ تک بروقت پہنچ جانا اس زمانہ میں ممکن نہ تھا جبکہ اسلام دشمن عناصر گمراہ کن افواہیں تسلسل سے پھیلانے میں مصروف تھے۔ ان حالات میں مسلم عوام و خواص میں غلط فہمیوں کا پیدا ہوجانا باعث تعجب نہیں۔ غلط فہمیاں پھیلیں اور اس کے نتیجہ میں :
(1) باہمی جنگیں ہوئیں جس میں مسلمانوں کا ناقابل بیان جانی و مالی نقصان ہوا ۔
(2) ملی وحدت ٹکڑے ٹکڑے ہوئی ۔
(3) وہ فاتحانہ قدم جو بڑی تیزی کے ساتھ یورپ، افریقہ اور ایشیاء کی طرف بڑھتے چلے جارہے تھے ، یکدم رک گئے ۔
تاہم یہ قضا و قدر کے وہ قطعی فیصلے تھے جن کی نبئِ غیب داں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ان واقعات کے رونما ہونے سے بہت پہلے دے دی تھی ۔ دونوں طرف صحابہ کرام رضی اللہ عنہ تھے ۔ کسی ایک کو مورد الزام ٹھہرانا نہ صحیح ہے نہ انصاف ۔ اس مسئلہ میں ناصبی ، خارجی بھی غلط ہیں جو حضرت مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی شانِ اقدس میں زبان طعن دراز کرتے ہیں اور رافضی شیعہ اور اُن کے ہمنوا بھی غلط ہیں جو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ یا دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان عظمت میں گستاخی کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ گستاخی کی لعنت سے ہر مسلمان کو محفوظ فرمائے ۔ صحیح صورت حال وہی ہے جس کی نشاندہی فقیر نے کردی ہے اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم ، صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم ائمہ و اولیاء علیہم الرّحمہ و علماء کا ادب و احترام و احترام کرنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment