Thursday 10 October 2019

افضل الخلق بعد الانبیاء علیہم السّلام حضرت سیّدنا صدیق اکبر رضی ﷲ عنہ

0 comments
افضل الخلق بعد الانبیاء علیہم السّلام حضرت سیّدنا صدیق اکبر رضی ﷲ عنہ

حضرت عمرو رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی ﷲ عنہ کو منبر پر فرماتے سنا کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال باکمال کے بعد افضل ابوبکر ، عمر اور عثمان رضی ﷲ عنہم اجمعین ہیں ۔ (المعجم الکبیر للطبرانی ، حدیث 178 جلد اول ، ص107)

ابوالبختری طائی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی ﷲ عنہ کو فرماتے سنا کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا ، میرے ساتھ ہجرت کون کرے گا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ابوبکر اور وہی آپ کے وصال کے بعد آپ کی اُمّت کے والی یعنی خلیفہ ہوں گے اور وہی اُمّت میں سب سے افضل اور سب سے بڑھ کر نرم دل ہیں ۔ (ابن عساکر ، تاریخ دمشق، جلد 30، ص 73)

حضرت محمد بن حنفیہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے (فرماتے ہیں) کہ میں نے اپنے باپ حضرت علی رضی ﷲ عنہ سے عرض کی کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے ؟ آپ نے جواب دیا کہ حضرت ابوبکر ، میں نے عرض کی، پھر کون ؟ فرمایا حضرت عمر رضی ﷲ عنہما ۔ (بخاری، کتاب فضائل اصحاب النبی،حدیث 3671، جلد 2، ص 522)

حضرت علی رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ۔ میری امت میں میرے بعد سب سے بہتر شخص ابوبکر ہیں ، پھر عمر (ابن عساکر)

حضرت ابو حجیفہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت علی رضی ﷲ عنہ کے گھر میں داخل ہوا ۔ میں نے عرض کی اے رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے افضل شخص ! تو آپ رضی ﷲ عنہ نے فرمایا اے ابو حجیفہ ! کیا تجھے بتائوں کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد سب سے افضل کون ہے ؟ وہ حضرت ابوبکر ہیں ، پھر حضرت عمر ، اے ابو حجیفہ ! تجھ پر افسوس ہے ، میری محبت اور ابوبکر کی دشمنی کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہوسکتی اور نہ میری دشمنی اور ابوبکر و عمر کی محبت کسی مومن کے دل میں جمع ہوسکتی ہے ۔ (المعجم الاوسط للطبرانی من اسمہ علی، حدیث 3920، جلد 3، ص 79)

حضرت علی رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ پھر عرض کی کہ اے ﷲ کے رسول ! ہم پر کسی کو خلیفہ مقرر فرمایئے ۔ ارشاد فرمایا کہ نہیں ! ﷲ تعالیٰ اسے تم پر خلیفہ مقرر فرمادے گا جو تم میں سب سے بہتر ہوگا پھر ﷲ تعالیٰ نے ہم میں سے سب سے بہتر ابوبکر رضی ﷲ عنہ کو جانا، جنہیں ہم پر خلیفہ مقرر فرمایا ۔ (دارقطنی، تاریخ دمشق، جلد 30، ص 290-289)

ہمدانی سے باکمال روایت ہے کہ حضرت علی رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے وصال کے وقت مجھے سرگوشی کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے بعد ابوبکر ، ان کے بعد عمر ، ان کے بعد عثمان خلیفہ ہے ۔ بعض روایات میں یہ لفظ ہے کہ پھر انہیں خلافت ملے گی ۔ (ابن شاہین، فضائل الصدیق لملا علی قاری ، ابن عساکر ، تاریخ دمشق، جلد 5، ص189، چشتی)

افضلیت ابوبکر صدیق رضی ﷲ عنہ پر مولا علی رضی ﷲ عنہ کے اقوال ، کتب شیعہ سے

حضرت علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ۔ ابوبکر کو سب لوگوں سے زیادہ حقدار سمجھتے ہیں کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نماز کے ساتھی اور ثانی اثنین ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی حیات ظاہری میں ان کو نماز پڑھانے کا حکم فرمایا ۔ (شرح نہج البلاغہ ابن ابی حدید شیعی، جلد اول، ص 332)

حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا ۔ ان خیر ہذہ الامۃ بعد نبیہا ابوبکر و عمر یعنی اس امت میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد سب سے بہتر حضرت ابوبکر و عمر ہیں ۔ (کتاب الشافی، جلد دوم، ص 428)

حضرت علی علیہ السلام نے ابوبکر و عمر کے بارے میں فرمایا ۔ انہما اماما الہدی و شیخا الاسلام والمقتدی بہما بعد رسول اﷲ ومن اقتدی بہما عصم یعنی یہ حضرت ابوبکر و عمر دونوں ہدایت کے امام اور شیخ الاسلام اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد مقتدیٰ ہیں اور جس نے ان کی پیروی کی، وہ برائی سے بچ گیا ۔ (تلخیص الشافی للطوسی، جلد 2،ص 428،چشتی)

حضرت علی علیہ السلام سے مروی ہے کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ۔ ان ابابکر منی بمنزلۃ السمع وان عمر منی بمنزلۃ البصر یعنی بے شک ابوبکر مجھ سے ایسے ہیں جیسے میرے کان اور عمر مجھ سے ایسے ہیں جیسے میری آنکھ ۔(عیون اخبار الرضا لابن بابویہ قمی، جلد اول، ص 313، معانی الاخبار قمی، ص 110، تفسیر حسن عسکری)

حضرت علی علیہ السلام نے کوفہ کے منبر پر ارشاد فرمایا ۔ لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر الا جلدتہ حد المفتری یعنی اگر ایسا شخص میرے پاس لایا گیاتو جو مجھے حضرت ابوبکر و عمر پر فضیلت دیتا ہوگا تو میں اس پر مفتری کی حد جاری کروں گا ۔ (رجال کشی ترجمہ رقم 257)(معجم الخونی ص 153)

مولا علی رضی اﷲ عنہ کو صدیق اکبر رضی ﷲ عنہ پر فضیلت دینے والوں کو تنبیہ

حکم بن حجل سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی ﷲ عنہ نے فرمایا ۔ جو بھی مجھے حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما پر فضیلت دے اس پر جھوٹ بولنے کی حد جاری کروں گا ۔ (الصارم المسلول، ص 405 ، چشتی)

اصبغ بن نباتہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی ﷲ عنہ نے فرمایا ۔ جو مجھے حضرت ابوبکر صدیق رضی ﷲ عنہ پر فضیلت دے گا ، اسے بہتان کی سزا میں درے لگاؤں گا اور اس کی گواہی ساکت ہوجائے گی یعنی قبول نہیں ہوگی ۔ (کنزالعمال، کتاب الفضائل، حدیث 36097، جلد 13،ص 6/7)

حضرت علی رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے معلوم ہوا کہ کچھ لوگ مجھے حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما سے افضل بتاتے ہیں ۔ آئندہ جو مجھے ان سے افضل بتائے گا وہ بہتان باز ہے۔ اسے وہی سزا ملے گی جو بہتان لگانے والوں کی ہے ۔ (تاریخ دمشق، جلد 30، ص 382)

شیعہ حضرات کی کتب سے

شیعہ حضرات کی اسماء الرجال کی کتاب رجال کشی میں مولا علی رضی ﷲ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہ سے ان کو افضل کہنے والوں کے لئے درّوں کی سزا اور حد کا حکم فرمایا ہے ۔ اصل عبارت درج کی جاتی ہے ۔ سفیان ثوری علیہ الرحمہ حضرت محمد بن سکندر سے روایت کرتے ہیں کہ : انہ رای علیا (علیہ السلام) علی منبر بالکوفۃ وہو یقول لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر لا جلدنہ حد المفتری ۔
ترجمہ : انہوں نے حضرت علی کو کوفہ کے منبر پر بیٹھے ہوئے دیکھا اور وہ فرما رہے تھے اگر میرے پاس کوئی ایسا آدمی آئے جو مجھے ابوبکر اور عمر پر فضیلت دیتا ہو تو میں اس کو ضرور درّے لگائوں گا جوکہ مفتری کی حد ہے ۔ (رجال کشی، ص 338، سطر 4 تا 6، مطبوعہ کربلا)

حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما کو گالیاں دینے والا مولا علی رضی ﷲ عنہ کی نظر میں

سالم بن ابی الجعد سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی ﷲ عنہ نے فرمایا ۔ جو شخص حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما کو گالیاں دے گا تو میرے نزدیک اس کی توبہ کبھی بھی قبول نہیں ہوگی ۔ (ابن عساکر، فضائل الصحابۃ للدار قطنی)

ابن شہاب عبد ﷲ بن کثیر سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی ﷲ عنہ نے فرمایا کہ آخری زمانہ میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو ہم سے محبت اور ہماری جماعت سے ہونے کا دعویٰ کریں گے، مگر وہ ﷲ تعالیٰ کے بندوں میں سب سے شریر ہوں گے جوکہ حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما کو گالیاں دیں گے ۔ (ابن عساکر، کنزالعمال، کتاب الفضائل، حدیث 36098)

حضرت ابراہیم نخعی رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ مولیٰ علی رضی ﷲ عنہ کو خبر پہنچی کہ عبد ﷲ بن اسود حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما کی توہین کرتا ہے تو آپ نے اسے بلوایا ، تلوار منگوائی اور اسے قتل کرنے کا ارادہ کیا پھر اس کے بارے میں سفارش کی گئی تو آپ نے اسے تنبیہ کی کہ جس شہر میں رہوں ، آئندہ تو وہاں نہیں رہے گا ، پھر اسے ملک شام کی طرف جلا وطن کردیا ۔ (کنزالعمال ، کتاب الفضائل، حدیث 36151 ، چشتی)

سیدنا صدیق اکبر رضی ﷲ عنہ کی افضلیت پر اجماع صحابہ رضی اللہ عنہم

حضرت ابو الدرداء رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد ابوبکر اور عمر سے افضل کسی شخص پر نہ سورج طلوع ہوا ہے نہ غروب ۔ ایک روایت میں ہے کہ انبیاء و رسل کے بعد ابوبکر اور عمر سے زیادہ افضل کسی شخص پر سورج طلوع نہیں ہوا ہے ۔ حضرت جابر رضی ﷲ عنہ کی حدیث میں بھی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا ﷲ کی قسم! آپ سے افضل کسی شخص پر سورج طلوع نہیں ہوا ہے ۔ (مسند عبدبن حمید، حدیث 212، ص 101، ابو نعیم، طبرانی)

حضرت انس رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ انبیاء و رسل علیہم السّلام میں سے کسی کو بھی ابوبکر سے افضل کوئی ساتھی نصیب نہیں ہوا ۔ یہاں تک کہ سورۂ یٰسین میں بیان ہونے والے جن انبیاء کرام علیہم السلام کے جس شہید ساتھی کا ذکر ہے، وہ بھی ابوبکر رضی ﷲ عنہ سے افضل نہ تھا ۔ (حاکم، ابن عساکر،چشتی)

حضرت اسعد بن زراہ رضی ﷲ عنہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک روح القدس جبریل امین نے مجھے خبر دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد افضل ابوبکر ہیں ۔ (طبرانی المعجم الاوسط، حدیث 6448، جلد 5، ص 18)

حضرت سلمہ ابن اکوع رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ انبیاء کرام علیہم السلام کے سوا ابوبکر لوگوں میں سب سے بہتر ہیں ۔ (طبرانی، ابن عدی)

حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نبیوں اور رسولوں کے سوا زمین وآسمان کی اگلی اورپچھلی مخلوق میں سب سے افضل ابوبکر ہیں ۔ (حاکم ،الکامل لابن عدی، حدیث 368، جلد 2،ص 180)

حضرت زبیر رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد میری امت میں سب سے بہتر ابوبکر اور عمر ہیں ۔ (ابن عساکر، ابو العطوف، ابن الجوزی، العینی ، چشتی)

حضرت ابن عمر رضی ﷲ عنہما سے روایت ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی میں ہم کہتے تھے کہ سب سے افضل ابوبکر ، پھر عمر، پھر عثمان اور پھر علی ہیں (رضی اللہ عنہم) ۔ (صحیح بخاری کتاب فضائل الصحابہ، حدیث 3655،جلد 2، ص 451)

حضرت بساط بن اسلم رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما سے فرمایا کہ میرے بعد تم پر کوئی بھی حکم نہیں چلائے گا ۔ (طبقات ابن سعد)

حضرت انس رضی ﷲ عنہ اور حصرت سہل سعد رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔ ابوبکر کی محبت اور ان کا شکر میرے ہر امتی پر واجب ہے ۔ (ابن عساکر، تاریخ دمشق، حدیث 174، جلد 30، ص 141)

حضرت حجاج تمیمی رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جسے دیکھو کہ ابوبکر اور عمر کا برائی سے ذکر کرتا ہے تو سمجھ لو کہ دراصل وہ اسلام کی بنیاد کو ڈھا رہا ہے ۔ (ابن قانع)

حضرت انس رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ میری امت میں جتنے لوگ ابوبکر اور عمر کی محبت کے سبب جنت میں جائیں گے، اتنے لاالہ الا ﷲ کہنے کے سبب نہ جائیں گے ۔ (زوائد الزہد لعبد ﷲ بن احمد، الصواعق المحرقہ)

شانِ ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما ائمہ اہلبیت رضی اللہ عنہم کی زبانی

حضرت محمد باقر رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت فاطمہ رضی ﷲ عنہا کی تمام اولاد اس بات پر متفق ہے کہ حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما کے بارے میں اچھی بات ہی کریں ۔ (الدارقطنی، الصواعق المحرقہ ، چشتی)

بسام صیرفی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابو جعفر سے پوچھا کہ حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ ﷲ کی قسم! میں انہیں دوست رکھتا ہوں ، پھر تو ان کے حق میں استغفار کر ، تو میرے اہلبیت میں سے جسے بھی پائے گا ان سے محبت رکھتا ہوا پائے گا ۔ (دار قطنی)

امام جعفر صادق ، امام باقر رضی ﷲ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ جو حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲعنہما کی فضیلت نہ پہچانے ، بے شک وہ سنت سے جاہل ہے ۔ (الدارقطنی)

حضرت عبد ﷲ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابو جعفر باقر سے تلوار پر سونے کا دستہ چڑھانے کا پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ حضرت ابوبکر صدیق رضی ﷲ عنہ نے اپنی تلوار پر سونے کا دستہ چڑھایا تھا ۔ میں نے عرض کی کہ آپ بھی انہیں ’’صدیق‘‘ کہتے ہیں ؟ تو آپ اچھل کر کھڑے ہوگئے اور قبلہ کی طرف منہ کرکے فرمایا ، ہاں میں بھی انہیں ’’صدیق‘‘ کہتا ہوں جو انہیں ’’صدیق‘‘ نہ کہے، دنیا و آخرت میں ﷲ تعالیٰ اس کی بات کو سچی ثابت نہ کرے ۔ (ابن الجوزی، دارقطنی، صواعق المحرقہ ، چشتی)

حضرت سالم رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت ابو جعفر اور جعفر رضی ﷲ عنہما کے پاس حاضر ہوا۔ انہوں نے عرض کیا اے ﷲ تعالیٰ! بے شک میں ابوبکر اور عمر کو دوست رکھتا ہوں اور ان سے محبت رکھتا ہوں اے ﷲ ! اگر ان کا غیر ان سے افضل ہے تو قیامت کے دن حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت مجھے نصیب نہ ہوں ۔ (دارقطنی، صواعق المحرقہ، باب ثانی، ص 53)

حضرت زید بن علی رضی ﷲ عنہما سے روایت ہے کہ آپ نے اس شخص کے بارے میں فرمایا جو شخص ابوبکر اور حضرت عمر رضی ﷲ عنہما سے اپنی بیزاری ظاہر کرے ، ﷲ تعالیٰ کی قسم ! وہ دراصل حضرت علی رضی ﷲ عنہ سے اپنی بیزاری کا اظہار کرتا ہے ۔ (دار قطنی، صواعق المحرقہ الباب الثانی، ص 53)

شانِ سیدنا صدیق اکبر رضی ﷲ عنہ شیعہ حضرات کی کتابوں سے

والذی جآء بالصدق وصدق بہ اولٰئک ہم المتقون (سورۂ زمر، آیت 33 ، پارہ 24)
ترجمہ: اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور جنہوں نے ان کی تصدیق کی یہی متقی اور پرہیز گار ہیں ۔

شیعہ حضرات کی مستند تفسیر مجمع البیان میں اس آیت کی تفسیر بیان کرتے لکھا ہے : الذی جاء بالصدق رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و صدق بہ ابوبکر ۔ جو صدق لے کر آئے، وہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اور جس نے ان کی تصدیق کی، وہ ابوبکر (رضی ﷲ عنہ) ہیں ۔ (تفسیر مجمع البیان، جلد 8، ص 498، سطر 19-18، مطبوعہ بیروت ، چشتی)
ولایاتل اولو الفضل منکم والسعۃ ان یؤتو اولی القربیٰ والمسٰکین والمہٰجرین فی سبیل ﷲ ۔ (سورۂ نور، آیت 22، پارہ 18)
ترجمہ : اور قسم نہ کھائیں وہ جو تم میں فضیلت والے اور گنجائش والے ہیں ۔ قرابت والوں اور مسکینوں اور ﷲ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو دینے کی ۔
اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے شیعہ حضرات کے مستند مفسر شیخ ابوعلی الفضل بن الحسن الطبرسی لکھتے ہیں کہ یہ آیت حضرت ابوبکر (رضی ﷲ عنہ) اور مسطح بن اثاثہ (رضی ﷲ عنہ) کی شان میں نازل ہوئی ۔ عبارت یہ ہے ۔ ان قولہ لایاتل اولوا الفضل منکم الایۃ نزلت فی ابی بکر و مسطح بن اثاثۃ ۔ (تفسیر مجمع البیان، جلد 7، ص 133، مطبوعہ بیروت)

والسٰبقون الاولون من المہٰجرین والانصار والذین اتبعوہم باحسان رضی ﷲ عنہم و رضوا عنہ واعد لہم جنٰت تجری تحتہا الانہٰر خٰلدین فیہا ابداً، ذلک الفوز العظیم
(سورۂ توبہ آیت 100، پارہ 11)
ترجمہ : اور سب میں اگلے پہلے مہاجر اور انصار اور جو بھلائی کے ساتھ ان کے پیرو ہوئے، ﷲ ان سے راضی اور وہ ﷲ سے راضی اور ان کے لئے تیار کر رکھے ہیں، باغ جن کے نیچے نہریں ہیں۔ ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں، یہی بڑی کامیابی ہے ۔
اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے شیعہ مفسر شیخ ابو علی الفضل بن الحسن الطبرسی لکھتے ہیں کہ ’’ان اول من اسلم بعد خدیجۃ ابوبکر‘‘ تحقیق حضرت خدیجہ کے بعد سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے حضرت ابوبکر ہیں ۔ (تفسیر مجمع البیان، جلد 5،ص 65، سطر 21، مطبوعہ بیروت)۔

اکابرین امت علیہم الرّحمہ اور مسلہ افضیلت خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم

امام ابوبکر احمد بن محمد ابن ھارون الخلّال علیہ الرحمۃ (وفات٣١١ ھجری) اپنی کتاب میں ابن زریع علیہ الرحمتہ (وفات١٨٢ھجری) کا قول نقل کرتے ہیں کہ" یقول خیر ھذہ الامتہ بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوبکر ثم عمر ثم عثمان۔"ابن زریع نے فرمایا کہ اس امت کے بہترین لوگ حضرت ابوبکر صدیق پھر حضرت عمر پھر حضرت عثمان ہیں رضی اللہ عنہم اجمعین ۔ (السُّنّتہ الجزء الاول صفحہ ٤٠٢ رقم ٥٨٨)

اس کتاب کے محقق ڈاکٹر عطیہ زہرانی نے حاشیے میں واضح لکھا ہے ۔" واسنادہ صحیح "اور اب زریع بھی کوئی معمولی شخصیت نہیں بلکہ ابوحاتم علیہ الرحمتہ نے انہیں ثقہ کہا ہے۔(تذکرہ الحفاظ رقم٢٤٢)

السنتہ کے اگلے صفحے پر ہی موسیٰ بن اسماعیل علیہ الرحمتہ کا فرمان بھی قابل دید ہے ۔"ھکذا تعلمنا ونبتت علیہ لحومنا وادرکنا الناس علیہ تقدیم ابی بکر و عمر وعثمان"امام موسیٰ فرماتے ہیں کہ یہی ہمیں سکھایا گیا اور یہی ہماری رگ رگ میں رچا بسا ہے اور لوگ بھی جانتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ مقدم ہیں (پھر) عمر رضی ﷲ عنہ (پھر) عثمان رضی ﷲ عنہ ۔ (السُّنّتہ رقم ٥٨٨)

اور امام موسیٰ بن اسماعیل علیہ الرحمتہ تیسری صدی کے پہلے حصے میں فوت ہوئے (تاریخ وفات ٢٢٣ ھجری) امام موسیٰ رضی اللہ عنہ کی فضیلت ملاحظہ کریں ۔ (تذکرہ الحفاظ رقم ٣٩٥) ۔ الحمد للہ اہلسنت کا نظریہ بھی یہی ہے جو اکابرین امت علیہم الرّحمہ کا ہے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)



0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔