حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے گھوڑے کی ناک کی غبار عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ سے ہزار بار افضل ہے حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
محترم قارئین : سنیوں کے لبادے میں چھپے رافضیوں نے ادھوری عبارت والی ایک پوسٹ حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ سے منسوب کی اور انتہائی گھٹیا زبان استعمال کی سو ہم ایسے چھپے رافضیوں کو علمی بحوالہ مکمل جواب دے رہے ہیں آپ بھی پڑھیئے اور سنیوں کے لبادے میں چھپے ان رافضیوں کو پہچانیئے اور بے نقاب کیجیئے دلائل کے ساتھ :
مشہور محدث، فقیہ ، ولی اللہ ، حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ سے سوال کیا گیا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ اور حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالٰی عنہ میں کون افضل ہے ؟ حضرت عبد اللہ بن مبارک رضی اللہ تعالٰی عنہ غصے میں آئے اور فرمایا کہ تم ان دونوں میں آپس کی نسبت پوچھتے ہو خدا کی قسم جو مٹی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے ہمراہ جہاد کرتے ہوئے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی ناک کے سوراخ میں چلی گئی وہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالٰی عنہ سے افضل ہے ۔ (البدایہ والنھایہ، جلد8، صفحہ نمبر139)
تبع تابعی ابو اسامہ حماد بن اسامہ رحمۃ اللہ علیہ (الشریعہ للآجری؛2011) سے پوچھا گیا کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی زیادہ فضیلت ہے یا حضرت عمر بن عبد العزیز رضی اللہ تعالٰی کی ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ : أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُقَاسُ بِهِمْ أَحَدٌ ۔
ترجمہ : حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالٰی کا مقام اپنی جگہ پر لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے صحابہ میں سے کسی بھی شخص سے ان کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا ۔
حضرت سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ ، حضرت سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت سیدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ ودیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے حضرت عمر بن عبد العزیز رضی اللہ عنہ کا تقابل کیا جائے تو حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ ان صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے مقابلے میں ایک پاشک بھی نہیں بنتے ۔
حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کا پیغام مسلمانان اہلسنّت کے نام حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر بن عبدالعزیز میں سے کون افضل ہے ؟
حضرت مجدد الف ثانی امام ربّانی شیخ احمد سرہندی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : امام عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ میں سے کون افضل ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا : واللہ ان الغبار الذی دخل فی انف فرس معاویۃ مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم افضل من عمر بالف مرۃ صلّٰی معاویۃ خلف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سمع اللہ لمن حمدہ فقال معاویہ رضی اللہ عنہ ربنا لک الحمد فما بعد ھذا الشرف الاعظم ۔
ترجمہ : اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے گھوڑے کی ناک کی غبار عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ سے ہزار بار افضل ہے ، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نمازیں پڑھیں آپ نے ”سمع اللہ لمن حمدہ“ فرمایا تو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے ”ربنا لک الحمد“ کہا اس کے بعد اور بڑا فضل و شرف کیا ہوگا ؟ ۔ (مکتوبات امام ربانی مکتوب نمبر58 جلد اوّل دفتر دوم صفحہ نمبر 172 مترجم اردو مطبوعہ پروگریسو بکس اردو بازار لاہور،چشتی)
شرفِ صحابیت کے مقابلے میں کسی کا کوئی شرف بھی کام نہیں آسکتا ، دنیا کے سارے شرف ملکر بھی شرفِ صحابیت کے درجے کو کبھی بھی نہیں پہنچ سکتے ۔
اہل سنت کا لبادہ اوڑ کرجو نیم رافضی تقیہ کر کے بیٹھے ہوئے ہیں ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبد العزیز رضی اللہ عنہ سے آپ کو زیادہ محبت ہے یا حضرت سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے ؟ تو ان کی نیم رافضیت کھل کر باہر آجائے گی ، یا تو وہ جواب ہی نہیں دیں گے اگر جواب دیں گے بھی تو کیا جواب دیں گے ؟ اگر وہ کہیں کہ ہمیں حضرت عمر بن عبد العزیز رضی اللہ عنہ کی بانسبت حضرت سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے محبت زیادہ ہےتو اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا مقام بہت زیادہ ہوا تو پھر حضرت سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پر طعن کیوں کرتے ہو ؟ جبکہ حضرت عمر بن عبد العزیز رضی اللہ عنہ آپ کے بقول بھی اگر حضرت سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے مقام سے کم ہیں تو پھر کبھی ان پر طعن کیوں نہیں کی ؟ یا پھر آپ سب پر ہی طعن کرنا چھوڑ دیں ۔ اگر وہ جواب نہیں دیں گے تو ان کی نیم رافضیت کھل کر سامنے آجائے گی کہ یہ لوگ تو شرفِ صحابیت کو بھی نہیں مان رہے باقی فضائل اپنی جگہ پر ، وہ تو شرفِ صحابیت کو بھی وہ مقام نہیں دے رہے جو اہل سنت کے ہاں شرفِ صحابیت کا ہے تو ہمارا ان نیم رافضیوں سے سوال ہے کہ انہیں حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے زیادہ محبت ہے یا حضرت عمر بن عبد العزیز رضی اللہ عنہ سے ؟ اب ہم دیکھتے ہیں کہ وہ کیا جوب دیتے ہیں ۔ یاد رہے حضرت عمر بن عبد العزیز بھی اموی ہیں ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment