افضلیت ابوبکر صدیق پر مولا علی رضی ﷲ عنہما کے اقوال کتب شیعہ سے
حضرت علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ۔ ابوبکر کو سب لوگوں سے زیادہ حقدار سمجھتے ہیں کہ وہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے نماز کے ساتھی اور ثانی اثنین ہیں اور حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے اپنی حیات ظاہری میں ان کو نماز پڑھانے کا حکم فرمایا ۔ (شرح نہج البلاغہ ابن ابی حدید شیعی، جلد اول، ص 332)
حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا : ان خیر ہذہ الامۃ بعد نبیہا ابوبکر و عمر ۔
ترجمہ : اس امت میں حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے بعد سب سے بہتر حضرت ابوبکر و عمر ہیں ۔ (کتاب الشافی، جلد دوم، ص 428)
حضرت علی علیہ السلام نے ابوبکر و عمر کے بارے میں فرمایا : انہما اماما الہدی و شیخا الاسلام والمقتدی بہما بعد رسول اﷲ ومن اقتدی بہما عصم ۔
ترجمہ : یہ حضرت ابوبکر و عمر دونوں ہدایت کے امام اور شیخ الاسلام اور حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے بعد مقتدیٰ ہیں اور جس نے ان کی پیروی کی، وہ برائی سے بچ گیا ۔ (تلخیص الشافی للطوسی، جلد 2،ص 428)
حضرت علی علیہ السلام سے مروی ہے کہ رسول ﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ان ابابکر منی بمنزلۃ السمع وان عمر منی بمنزلۃ البصر ۔
ترجمہ : بے شک ابوبکر مجھ سے ایسے ہیں جیسے میرے کان اور عمر مجھ سے ایسے ہیں جیسے میری آنکھ ۔ (عیون اخبار الرضا لابن بابویہ قمی، جلد اول، ص 313، معانی الاخبار قمی، ص 110، تفسیر حسن عسکری،چشتی)
حضرت علی علیہ السلام نے کوفہ کے منبر پر ارشاد فرمایا : لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر الا جلدتہ حد المفتری ۔
ترجمہ : اگر ایسا شخص میرے پاس لایا گیاتو جو مجھے حضرت ابوبکر و عمر پر فضیلت دیتا ہوگا تو میں اس پر مفتری کی حد جاری کروں گا ۔ (رجال کشی ترجمہ رقم (257) معجم الخونی (جلد ص 153)
مولا علی رضی ﷲ عنہ کو صدیق اکبر رضی ﷲ عنہ پر فضیلت دینے والوں کو تنبیہ شیعہ حضرات کی کتب سے شیعہ حضرات کی اسماء الرجال کی کتاب رجال کشی میں مولا علی رضی ﷲ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہ سے ان کو افضل کہنے والوں کے لئے درّوں کی سزا اور حد کا حکم فرمایا ہے ۔ اصل عبارت درج کی جاتی ہے : انہ رای علیا (علیہ السلام) علی منبر بالکوفۃ وہو یقول لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر لا جلدنہ حد المفتری ۔
ترجمہ : انہوں نے حضرت علی (علیہ السلام) کو کوفہ کے منبر پر بیٹھے ہوئے دیکھا اور وہ فرما رہے تھے اگر میرے پاس کوئی ایسا آدمی آئے جو مجھے ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) پر فضیلت دیتا ہو تو میں اس کو ضرور درّے لگاؤں گا جوکہ مفتری کی حد ہے ۔ (رجال کشی، ص 338، سطر 4 تا 6، مطبوعہ کربلا) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
اللہ آپ کو سلامت رکھے
ReplyDeleteحضرت ان سب اقوال کے سکین بھی لگا دیجئے
ReplyDeleteزبردست ماشإ اللہ اللہ کریم آپ کو اور آپ کے چاہنے والو
ReplyDeleteاور جنھیں آپ چاہتے ہیں ان سب کو کامل ایمان کامل صحت اور دونوں جہاں کی خوشحالی عطا فرماۓ اللّٰھم آمین اللّٰھم آمین اللّٰھم آمین
آمین یا ربّ السموات ولاارض
آمین یامالک الملک
آمین یاربّ ذالجلال واکرام
آمین لاالہ الاانت
آمین یا ربّ العالمین
اللّٰھم آمین اللّٰھم آمین اللّٰھم آمین
السلام علیکم ورحمة اللہ
ReplyDeleteحضرت علامہ ڈاکٹر فیض صاحب آپ کی ان کاوشوں پر اللہ رب العزت جزائے خیر عطا فرمائے . گزارش یہ ہے کہ جن شیعہ کتب کے حوالے دئے گئے از راہ کرم ان کے سکین بھی لگا دیجئے.
والسلام مع الاکرام