Wednesday, 4 July 2018

عقیدہ کے معنی اور مفہوم

عقیدہ کے معنی اور مفہوم

عقیدہ ’عقد‘ سے ہے جس کے معنی گرہ باندھنے کے ہیں ۔ (ڈاکٹر ابراہیم انیس، المعجم الوسیط، 2 : 614)

اس سے مراد کسی شے کی ایسی تصدیق ہے جس میں کوئی شک نہ ہو ۔ عقیدہ کو ایمان کے مفہوم میں بھی لیا جاتا ہے ، اس سے مراد ان حقائق کی بلا شک و شبہ تصدیق کرنا ہے جن کی تعلیم اللہ رب العزت نے بواسطۂ رسالت ہمیں عطا فرمائی ۔

عقیدے کی لغوی تعریف : عقیدہ در اصل لفظ "عقد" سے ماخوذ ہے ، جس کے معنی ہیں کسی چیز کو باندھنا ،جیسے کہا جاتا ہے "اعتقدت کذا" (میں ایسا اعتقاد رکھتا ہوں) یعنی میں نے اسے (اس عقیدے کو) اپنے دل اور ضمیر سے باندھ لیا ہے ۔
لہذا عقیدہ : اس اعتقاد کو کہا جاتا ہے جو انسان رکھتا ہے ، کہا جاتا ہے : "عقیدۃ حسنة" (اچھا عقیدہ) ، یعنی : "سالمة من الشک" (شک سے پاک عقیدہ) ، عقیدہ در حقیقت دل کے عمل کا نام ہے ، اور وہ ہے دل کا کسی بات پرایمان رکھنا اور اس کی تصدیق کرنا ۔
عقیدہ کی شرعی تعریف : اللہ تعالیٰ پر، اس کے فرشتوں پر ،اس کی کتابوں پر ، اس کے رسولوں پر ، یومِ آخرت اور اچھی بری تقدیر پر ایمان رکھنا ، اور انہیں ارکانِ ایمان بھی کہا جاتا ہے ۔

شریعت دوا قسام میں تقسیم ہوتی ہے : عقائد اور اعمال

عقائد : عقائد ایسی چیزیں ہیں جن کا تعلق کیفیت ِعمل سے نہیں ہے ، مثلاً اللہ تعالی کی ربوبیت اور اس کی عبادت کے وجوب کا اعتقاد رکھنا ، اسی طرح تمام مذکورہ ارکانِ ایمان کا اعتقاد رکھنا ، اور یہ "اصل" (بنیاد/جڑیں) بھی کہلاتے ہیں ۔

اعمال : اعمال کا تعلق کیفیت ِعمل سے ہے ، مثلاً نماز ، زکوۃ ، روزہ اور دیگر عملی احکامات ، یہ "فروع" (شاخیں)بھی کہلاتے ہیں ، کیونکہ یہ (فروع/شاخیں) ان عقائد (اصل/جڑوں) کی صحت یا فساد پر قائم ہوتے ہیں ۔

عقیدہ کے اصطلاحی معانی : انسان کے پختہ اور اٹل نظریات کو اس کا عقیدہ کہا جاتا ہے ۔ عقیدہ کی مثال ایک بیج جیسی ہے اور عمل "بیج سے اگنے والے پودے کی مانند ہے ۔

عقیدہ سے مراد کسی چیز کو حق اور سچ جان کر دل میں مضبوط اور راسخ کر لینا ہے جبکہ ایمان دین اسلام کی سب سے پہلی تعلیم ہے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ماننے اور انہیں سچا جان کر ان پر یقین کرنے کا تقاضا کرتی ہے ۔ مسلمان کا دینِ اسلام کی تعلیمات کو سچا جاننا اور دل سے ان کی تصدیق کرنا ایمان ہے اور یہی اگر راسخ ہو جائے تو اس کا عقیدہ ہے کیونکہ ’’ایمان نمو پاتا ہے تو عقیدہ بنتا ہے ۔

لہذا صحیح عقیدہ ہی وہ بنیاد ہے جس پر دین قائم ہوتا ہے ، اور اس کی درستگی پر ہی اعمال کی صحت کا دارومدار ہے ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

مروجہ نعت خوانی کے آداب و شرعی احکام

مروجہ نعت خوانی کے آداب و شرعی احکام محترم قارئین کرام : میوزک یا مزامیر کے ساتھ نعت شریف کی اجازت نہیں کہ میوزک بجانا ناجائز ہے ۔ یہی حکم ا...