Sunday, 1 April 2018

وحی کے بعد بھی علم غیب علم غیب ہی کہلائے گا اور انبیاء علیہ السلام کے علوم پر لفظ علم غیب کا اطلاق

وحی کے بعد بھی علم غیب علم غیب ہی کہلائے گا اور انبیاء علیہ السلام کے علوم پر لفظ علم غیب کا اطلاق

جمھور مفسرین و محدثین کے نزدیک لفظ علم غیب کا اطلاق انبیاء علیہ السلام کے علوم پر کیا جا سکتا ہے : مفسّرقرآن امام قاضی البيضاوي رحمۃ اللہ علیہ (المتوفى: ۶۸۵هـ) اور لفظ علم غیب کا اطلاق تفسير البيضاوي = أنوار التنزيل وأسرار التأويل (3/ 287)
فَوَجَدا عَبْداً مِنْ عِبادِنا الجمهور على أنه الخضر عليه السلام واسمه بليا بن ملكان، وقيل اليسع، وقيل إلياس. آتَيْناهُ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِنا هي الوحي والنبوة. وَعَلَّمْناهُ مِنْ لَدُنَّا عِلْماً مما يختص بنا ولا يعلم إلا بتوفيقنا وهو علم الغيوب.(دعا گو : ڈاکٹر فیض احمد چشتی )
امام قاضی البيضاوي رحمۃ اللہ علیہ سورة الكهف ( 65 ) وَعَلَّمْناهُ مِنْ لَدُنَّا عِلْماً کی تفسیر میں فرماتے ہیں، ( خضرعلیہ اسّلام ) کو ہم نے ( الله ربّ العزّت نے ) اپنے پاس سے علم دیا ہے جس کو ہمارے دیے بغیر کوئ نہی جان سکتا اور وہ " علم غیب ہے ".
خضرعلیہ اسّلام جنکے نبی ہونے پر اختلاف ہے جب ان کے علم پر علم غیب کا اطلاق جائز ہے تو امام الانبیاء حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلّم کے علم پر بدرجہ اولَی جائز ہے .

حافظ ابن کثیر ( المتوفى: 774ه ) اور علم غیب کا اطلاق . حافظ ابن کثیر سورة الكهف ( 60 تا 65 ) کی تفسیر میں خضرعلیہ اسّلام کے حوالے سے لکهتے ہیں
تفسير ابن كثير ت سلامة (۵ / ۱۷۹ )" وَكَانَ رَجُلًا يَعْلَمُ عِلْمَ الْغَيْبِ " یعنی حضرت خضرعلیہ اسّلام " علم غیب جانتے تهے ۔

امام القرطبي رحمۃ اللہ علیہ (المتوفى: 671 هـ) اور علم غیب کا اطلاق . امام القرطبي رحمۃ اللہ علیہ سورة الكهف کی تفسیر میں خضرعلیہ اسّلام کے حوالے سے لکهتے ہیں
تفسير القرطبي (16/11) (وَعَلَّمْناهُ مِنْ لَدُنَّا عِلْماً) أَيْ عِلْمَ الْغَيْبِ " ( خضرعلیہ اسّلام ) کو ہم نے ( الله ربّ العزّت نے ) اپنے پاس سے علم دیا یعنی علم غیب ۔

امام أبي السعود حنفی رحمۃ اللہ علیہ (المتوفى: 982 هـ) اور علم غیب کا اطلاق . امام أبي السعود حنفی رحمۃ اللہ علیہ سورة الكهف (65) {وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا} کی تفسیر میں خضرعلیہ اسّلام کے حوالے سے لکهتے ہیں . تفسير أبي السعود = إرشاد العقل السليم إلى مزايا الكتاب الكريم (234/5 ){وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا} خاصاً لا يُكتنه كُنهُه ولا يُقادَرُ قدرُه وهو علمُ الغيوب.
ترجمہ - ( خضرعلیہ اسّلام ) کو ہم نے ( الله ربّ العزّت نے ) اپنے پاس سے خاص علم دیا جسکی حقیقت و مرتبہ کو کوئی نہی جانتا اور وہ " علم غیوب ہے .

محدّث سلفی علّامہ حافظ ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ ( المتوفى: 597 ه ) اورلفظ علم غیب کا اطلاق . حافظ ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ سورة الكهف ( 65 ) {وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا} کی تفسیر میں حضرت ابن عبّاس رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سے تفسیر نقل کرتے ہوئے لکهتے ہیں
زاد المسير في علم التفسير ( شاملہ ۳ / ۹۸ ) قوله تعالى: وَعَلَّمْناهُ مِنْ لَدُنَّا أي: من عندنا عِلْماً قال ابن عباس: أعطاه علما من علم الغيب.
ترجمہ - حضرت ابن عبّاس رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نے کہا : اللہ تعالَی نے حضرت خضرعلیہ اسّلام کو علم غیب سے علم عطا فرمایا تها .

حافظ امام جلال الدين السيوطي رحمۃ اللہ علیہ (المتوفى: ۹۱۱هـ) اور لفظ علم غیب کا اطلاق . الدر المنثور في التفسير بالمأثور (۵ ۴۱۴) وَكَانَ رجلا يعلم علم الْغَيْب
ترجمہ - حضرت خضرعلیہ اسّلام ایک مرد تهے جو "علم الغیب" جانتے تهے.
خضرعلیہ اسّلام جنکے نبی ہونے پر اختلاف ہے جب ان کے علم پر علم غیب کا اطلاق جائز ہے تو امام الانبیاء حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلّم کے علم پر بدرجہ اولَی جائز ہے .

حافظ أحمد بن علي بن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي رحمۃ اللہ علیہ ( وفات 852 هجری ) کا عقیدہ علم غیب اور لفظ علم غیب کا اِطلاق . امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ الرُّؤْيَا لِأَوَّلِ عَابِرٍ إِذَا لَمْ يُصِبْ، حدیث نمبر ( 7046 ) کے تحت حضرت ابن عبّاس رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُما سے ایک طویل حدیث بیان کی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کی ایک شخص نے آکرحضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلّم کے سامنے ایک خواب بیان کیا، حضرت ابو بکر صدّیق رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نے حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلّم کی اجازت سے خواب کی تعبیر بیان کی،تعبیر بیان کرنے کے بعد حضرت ابو بکر صدّیق رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نے عرض کیا یا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلّم آپ پر میرے ماں باپ فدا ہو جائیں مجهے بتائیں کی میں نے صحیح تعبیر بیان کی ہے یا غلط ؟؟؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا بعض صحیح اور بعض غلط ، حضرت ابو بکر صدّیق رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نے عرض کیا یا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلّم قسم بخدا آپ مجهے میری خطاء ضرور بتائیں. آپ صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا قسم نہ کهاو . رسول الله صلی اللہ علیہ وسلّم نے اس وقت حضرت ابو بکر صدّیق رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ کوان کی تعبیر میں جو غلطی نہی بتلائی اس کی وجہ لکهتے ہوئے حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ لکهتے ہیں
فتح الباري لابن حجر (شاملہ 12/436 ) هُوَ عِلْمُ غَيْبٍ فَجَازَ أَنْ يَخْتَصَّ بِهِ وَيُخْفِيَهُ عَنْ غَيْرِهِ ۔ ترجمہ ( خواب کی تعبیر ) "علم غیب تها" اور حضور محمّد صلی اللہ علیہ وسلّم کے لئیے جائز تها کی اس "علم غیب" کو آپ اپنے ساته خاص رکهتے اور دوسروں سے مخفی رکهتے ۔(طالب دعا و دعا گو : ڈاکٹر فیض احمد چشتی )

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...