فضائل و مناقب حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کےلیئے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی دعا : ﻗﺎﻝ ﺃﺑﻮ ﻣﺴﻬﺮ ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺳﻌﻴﺪ ﺑﻦ ﻋﺒﺪﺍﻟﻌﺰﻳﺰ ﻋﻦ ﺭﺑﯿﻌﮧ ﺑﻦ ﺯﯾﺪ ﻋﻦ ﺍﺑﯽ ﻋﻤﯿﺮﮦ، ﻗﺎﻝ : ﻗﺎﻝ ﺍﻟﻨﺒﯽ ( ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ) : ﺍﻟﻠﻬﻢ ﺍﺟﻌﻠﻪ ﻫﺎﺩﻳﺎ ﻣﻬﺪﻳﺎ ﻭﺍﻫﺪﻩ ﻭﺍﻫﺪﺑﻪ
ترجمہ : ﺍﮮ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﻮﻻ ﺍﺳﮯ ( ﯾﻌﻨﯽ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﻌﺎﻭﯾﮧ ) ﮐﻮ ﮨﺎﺩﯼ ﻭ ﻣﮩﺪﯼ ﺑﻨﺎ، ﺍﺳﮯ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﺩﮮ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﺩﮮ ۔
(ﺃﺧﺮﺟﻪ ﺍﻟﺒﺨﺎﺭﯼ ﻓﯽ ﺍﻟﺘﺎﺭﻳﺦ ﺍﻟﮑﺒﯿﺮ، 640/5 ﺍﻟﺮﻗﻢ 791/)
ﻣﺴﺘﺠﺎﺏ ﺍﻟﺪﻋﻮﺍﺕ ﻏﻼﻣﻮﮞ ﮐﮯ ﺁﻗﺎ ﻭ ﻣﻮﻟﯽ ﺣﻀﻮﺭ ﺳﯿﺪ ﺍﻟﻤﺮﺳﻠﯿﻦ ﺟﻨﺎﺏ ﺍﺣﻤﺪ ﻣﺠﺘﺒﯽ ﻣﺤﻤﺪ ﻣﺼﻄﻔﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﯽ ﯾﮧ ﺩﻋﺎ ﻋﻈﯿﻢ ﺍﻟﻤﺮﺗﺒﺖ ﻣﺤﺪﺛﯿﻦ، ﻓﻘﻬﺎ، ﻣﺘﮑﻠﻤﯿﻦ، ﻣﺆﺭﺧﯿﻦ، ﻣﻔﺴﺮﯾﻦ، ﺍﻭﺭ ﮐﺜﯿﺮ ﺑﺰﺭﮔﺎﻥ ﺩﯾﻦ ﻭ ﻋﻠﻤﺎﺋﮯ ﺍﻣﺖ ﻣﺴﻠﻤﮧ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﺘﺐ ﻣﯿﮟ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮐﯿﺎ، ﻧﻘﻞ ﮐﯿﺎ، ﺫﮐﺮ ﮐﯿﺎ، ﺍﻭﺭ ﺩﺭﺝ ﮐﯿﺎ، ﻣﯿﮟ ﯾﮩﺎﮞ ﺣﺼﻮﻝ ﺑﺮﮐﺖ ﮐﮯ ﻟﺌﯿﮯ ﮐﭽﮫ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﻟﮑﮫ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺗﺎﮐﮧ ﺟﻮ ﺑﻌﺪ ﺍﺯﺍﮞ ﮐﺴﯽ ﺭﺍﻓﻀﯽ ﮐﻮ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺟﺴﺎﺭﺕ ﻧﮧ ﮨﻮﺳﮑﮯ :
(ﺍﺑﻦ ﺳﻌﺪ، ﺍﻟﻄﺒﻘﺎﺕ ﺍﻟﮑﺒﺮﯼ، 292/7 ﺍﻟﺮﻗﻢ 3746/)(ﺍﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﺣﻨﺒﻞ، ﺍﻟﻤﺴﻨﺪ، 426/29 ﺍﻟﺮﻗﻢ 1789/)(ﺍﺑﻦ ﺍﺑﯽ ﺧﺜﯿﻤﮧ، ﺍﻟﺘﺎﺭﯾﺦ ﺍﻟﮑﺒﯿﺮ، 349/1)(ﺗﺮﻣﺬﯼ، ﺍﻟﺠﺎﻣﻊ ﺍﻟﺼﺤﯿﺢ، 687/5 ﺍﻟﺮﻗﻢ 3842/)(ﺍﺑﻦ ﺍﺑﯽ ﻋﺎﺻﻢ، ﺍﻵﺣﺎﺩ ﻭﺍﻟﻤﺜﺎﻧﯽ، 358/2 ﺍﻟﺮﻗﻢ 1129/)(ﺍﺑﻦ ﺧﻼﻝ، ﺍﻟﺴﻨﺔ، 450/2 ﺍﻟﺮﻗﻢ 699_697/)(ﺑﻐﻮﯼ، ﻣﻌﺠﻢ ﺍﻟﺼﺤﺎﺑﮧ، 146/2)(ﻃﺒﺮﺍﻧﯽ، ﺍﻟﻤﻌﺠﻢ ﺍﻷﻭﺳﻂ، 205/1 ﺍﻟﺮﻗﻢ 656/)(ﻃﺒﺮﺍﻧﯽ، ﺍﻟﻤﺴﻨﺪ ﺍﻟﺸﺎﻣﯿﯿﻦ، 181/1 ﺍﻟﺮﻗﻢ 311/)(ﺁﺟﺮﯼ، ﺍﻟﺸﺮﯾﻌﮧ، 2436/5 ﺍﻟﺮﻗﻢ 1915/، چشتی)(ﺷﯿﺦ ﺍﺻﺒﯿﮩﺎﻧﯽ، ﻃﺒﻘﺎﺕ ﺍﻟﻤﺤﺪﺛﯿﻦ، 343/3)(ﺩﻗﺎﻕ ﺑﻐﺪﺍﺩﯼ، ﺍﻟﻔﻮﺍﺋﺪ، 211/ ﺍﻟﺮﻗﻢ 452/)(ﺃﺑﻮ ﻧﻌﻴﻢ، ﺗﺎﺭﯾﺦ ﺍﺻﺒﮩﺎﻥ، 221/1915)(ﺃﺑﻮ ﻧﻌﻴﻢ، ﺍﻟﻤﻌﺮﻓﺔ ﺍﻟﺼﺤﺎﺑﮧ، 1836/4 ﺍﻟﺮﻗﻢ 4634/)(ﺃﺑﻮ ﻧﻌﻴﻢ، ﺣﻠﯿﺔ ﺍﻻﻭﻟﯿﺎﺀ، 358/8)(ﺧﻄﯿﺐ ﺑﻐﺪﺍﺩﯼ، ﺗﺎﺭﯾﺦ ﺑﻐﺪﺍﺩ، _407 408/1)(ﺧﻄﯿﺐ ﺑﻐﺪﺍﺩﯼ، ﺗﻠﺨﯿﺺ ﺍﻟﻤﺘﺸﺎﺑﮧ، _405 406/1)(ﺧﻄﯿﺐ ﺑﻐﺪﺍﺩﯼ، ﺗﺎﻟﯽ ﺗﻠﺨﯿﺺ ﺍﻟﻤﺘﺸﺎﺑﮧ، 539/2 ﺍﻟﺮﻗﻢ 328/)(ﻗﺮﺷﯽ، ﺍﻟﺤﺠﺔ، 404/2 ﺍﻟﺮﻗﻢ 379/)(ﺍﺑﻦ ﻋﺴﺎﮐﺮ، ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﺩﻣﺸﻖ ﺍﻟﻤﻌﺮﻭﻑ ﺑﺘﺎﺭﯾﺦ ﺍﺑﻦ ﻋﺴﺎﮐﺮ، _80 83/59)(ﺍﺑﻦ ﺧﺮﺍﻁ، ﺍﻻﺣﮑﺎﻡ ﺍﻟﺸﺮﻋﻴﺔ ﺍﻟﮑﺒﺮﯼ، 428/4)(ﺍﺑﻦ ﺍﺛﯿﺮ، ﺟﺎﻣﻊ ﺍﻷﺻﻮﻝ، 107/9)(ﺍﺑﻦ ﺍﺛﯿﺮ، ﺍﺳﺪ ﺍﻟﻐﺎﺑﮧ، 155/4 ﺍﻟﺮﻗﻢ 4985/)(ﻧﻮﻭﯼ، ﺗﻬﺬﻳﺐ ﺍﻻﺳﻤﺎﺀ ﻭﺍﻟﻠﻐﺎﺕ، 104/2)(ﺧﻄﯿﺐ ﺗﺒﺮﯾﺰﯼ، ﺍﻟﻤﺸﻜﺎﺓ ﺍﻟﻤﺼﺎﺑﯿﺢ، 1748/3 ﺍﻟﺮﻗﻢ 6244/)(ﻣﺰﯼ، ﺗﻬﺬﻳﺐ ﺍﻟﻜﻤﺎﻝ، 327/17)(ﺫﻫﺒﯽ، ﺳﯿﺮ ﺍﻋﻼﻡ ﺍﻟﻨﺒﻼﺀ، _125 126/3)(ﺫﻫﺒﯽ، ﻣﻌﺠﻢ ﺍﻟﺸﯿﻮﺥ ﺍﻟﮑﺒﯿﺮ، 155/1)(ﺫﻫﺒﯽ، ﺗﺎﺭﯾﺦ ﺍﻹﺳﻼﻡ، 301/4)(ﺫﻫﺒﯽ، ﺗﻠﺨﯿﺺ ﺍﻟﻌﻠﻞ ﺍﻟﻤﺘﻨﺎﮨﯿﮧ ﻟﻼﺑﻦ ﺟﻮﺯﯼ، 93/ ﺍﻟﺮﻗﻢ 225/)(ﺻﻔﺪﯼ، ﺍﻟﻮﺍﻓﯽ ﺑﺎﻟﻮﻓﻴﺎﺕ، 124/18)(ﺍﺑﻦ ﮐﺜﯿﺮ، ﺟﺎﻣﻊ ﺍﻟﻤﺴﺎﻧﯿﺪ، 536/5)(ﺍﺑﻦ ﮐﺜﯿﺮ، ﺍﻟﺒﺪﺍﯾﮧ ﻭﺍﻟﻨﮩﺎﯾﮧ، 129/8)(ﺍﺑﻦ ﺣﺠﺮ ﻋﺴﻘﻼﻧﯽ، ﺇﺗﺤﺎﻑ ﺍﻟﻤﻬﺮﺓ، 625/10 ﺍﻟﺮﻗﻢ 13513/
ﺍﺑﻦ ﺣﺠﺮ ﻋﺴﻘﻼﻧﯽ، ﺍﻃﺮﺍﻑ ﺍﻟﻤﺴﻨﺪ ﺍﻟﻤﻌﺘﻠﯽ، 268/4 ﺍﻟﺮﻗﻢ 5869/)( ﺳﯿﻮﻃﯽ، ﺗﺎﺭﯾﺦ ﺍﻟﺨﻠﻔﺎﺀ، 152/)(ﺳﯿﻮﻃﯽ، ﺗﻄﮩﯿﺮ ﺍﻟﺠﻨﺎﻥ، 388/)(ﻻﻟﮑﺎﺉ، ﺷﺮﺡ ﺍﻷﺻﻮﻝ ﺍﻋﺘﻘﺎﺩ ﺍﮨﻠﺴﻨﺔ، 1441/8 ﺍﻟﺮﻗﻢ 6778/)(ﺍﺑﻦ ﺟﻮﺯﯼ، ﺍﻟﻌﻠﻞ ﺍﻟﻤﺘﻨﺎﮨﯿﮧ، 674/ ﺍﻟﺮﻗﻢ 446/)(ﺟﻮﺭﻗﺎﻧﯽ، ﺍﻷﺑﺎﻃﻴﻞ، 193/1)(ﺍﺑﻦ ﺣﺠﺮ ﻫﯿﺘﻤﯽ، ﺍﻟﺼﻮﺍﻋﻖ ﺍﻟﻤﺤﺮﻗﮧ، 310/)(ﮐﻨﺎﻧﯽ، ﺗﻨﺰﯾﮧ ﺍﻟﺸﺮﯾﻌﺔ ﺍﻟﻤﺮﻓﻮﻋﺔ، 8/2 ﺗﺤﺖ ﺍﻟﺮﻗﻢ 12/)(ﻋﺼﺎﻣﯽ، ﺳﻤﻂ ﺍﻟﻨﺠﻮﻡ، 155/3)(ﻃﯿﺒﯽ، ﺷﺮﺡ ﻋﻠﯽ ﻣﺸﮑﻮﺓ، 3948/12 ﺍﻟﺮﻗﻢ 6244/)0ﻣﻼ ﻋﻠﯽ ﻗﺎﺭﯼ، ﻣﺮﻗﺎﺓ ﺍﻟﻤﻔﺎﺗﯿﺢ، 4022/9 ﺍﻟﺮﻗﻢ 6244/)(ﭘﺮﮨﺎﺭﻭﯼ، ﺍﻟﻨﺎﻫﯿﺔ ﻋﻦ ﻃﻌﻦ ﺍﻣﯿﺮ ﺍﻟﻤﻮﻣﻨﯿﻦ ﻣﻌﺎﻭﯾﺔ، 15/)(ﺣﻠﺒﯽ، ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺍﻟﻌﯿﻮﻥ ﺍﻟﻤﻌﺮﻭﻑ ﺳﯿﺮﺕ ﺣﻠﺒﯿﮧ، 136/3)( ﺷﺎﮦ ﻭﻟﯽ ﺍﻟﻠﮧ، ﺇﺯﺍﻟﺔ ﺍﻟﺨﻔﺎﺀ، _571 572/1)(ﻣﺠﺪﺩ ﺍﻟﻒ ﺛﺎﻧﯽ، ﻣﮑﺘﻮﺑﺎﺕ ﺍﻣﺎﻡ ﺭﺑﺎﻧﯽ، ﺩﻓﺘﺮ 1/ ﺣﺼﮧ 4/ ﺟﻠﺪ 1/ ﺻﻔﺤﮧ 58/ ﻣﮑﺘﻮﺏ 215/، چشتی)
ﺟﺐ ﺣﻀﻮﺭ نبی ﮐﺮیﻡ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﻌﺎﻭﯾﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﻟیئے ﮐﯽ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﺩﻋﺎ ﮐﯽ ﺗﻮ ﻗﺎﻧﻮﻥ ﯾﺎﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﻧﺒﯽ ﮐﯽ ﺩﻋﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺭﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﻟﮩٰﺬﺍ ﮨﻢ ﺍﻥ ﺟﺎﮨﻠﻮﮞ ﮐﻮ ﺟﻮ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر ﻟﻌﻦ ﻃﻌﻦ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻧﮑﻮ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺭﻭﺵ ﺧﯿﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﻌﺎﻭﯾﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﺍﯾﮏ ﺻﺤﺎﺑﯽ ﮨﯿﮟ ﻟﮩﺬﺍ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﻔاﻖ ﻭ ﺩﻣﺎﻏﯽ ﻏﻼﻇﺖ ﮐﻮ ﺭﻭﮐﮯ ﺭﮐﮭﻮ ﮐﮩﯿﮟ ﺭﺍﮦ ﺭﺍﺳﺖ ﺳﮯ ﺑﻬﭩﮏ ﻧﮧ ﺟﺎنا ۔
امام ربّانی مجدد الف ثانی رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں : امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی محبت اہلسنت و جماعت کی شرط ہے اور جو شخص یہ محبت نہیں رکھتا اہلسنت سے خارج ہے، اس کا نام خارجی ہے اور جس شخص نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی محبت میں افراط کی طرف کو اختیار کیا اور جس قدر کہ محبت مناسب ہے،اس سے زیادہ اس سے وقوع میں آتی ہے، اور محبت میں غلو کرتا ہے اور حضرت خیر البشر علیہ الصلاۃ و السلام کے اصحاب کو سب و طعن کرتا ہے اور صحابہ و تابعین اور سلف صالحین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے طریق کے برخلاف چلتا ہے وہ رافضی ہے (مکتوبات امام ربانی اردو ترجمہ/دفتر ٢ صفحہ ٩٤)
اللھم املاہ علماء ۔ اے اﷲ معاویہ رضی اﷲ عنہ کو علم سے بھر دے ۔ (ابن حجر الاصابہ ج 3ص 413)
یامعاویہ ان ولیت الامر فاتق اﷲ (بخاری جلد 1ص 409)
اے معاویہ رضی اﷲ عنہ تمہارے سپرد امارت کی جائے تو تم اﷲ سے ڈرتے رہنا
اول جیش من امتی یغزو البحر فقد اوجیو (بحوالہ بخاری)
میری امت کا سب سے بڑا لشکر جو بحری لڑائیوں کا آغاز کرے گا اس پر جنت واجب ہے۔ ابن اثیر اور تمام تاریخوں کے مطابق حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ واحد شخص ہیں جنہوں نے سب سے پہلے بحری بیڑے کا آغاز کیا اور مسلمان قوم سب سے پہلی مرتبہ بحری جہاد سے سرفراز ہوئی۔
وعن ابی الدرداء قال مرائیت احد لعبد رسول اﷲ اشبہ صلاہ برسول من احدکم ہذا یعنی معاویہ (مجمع الزوائد للعلامہ نورالدین)
حضرت ابو درداء رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور ﷺ کے بعد حضور ﷺ سے زیادہ سے زیادہ مشابہت رکھنے والی نماز پڑھانے والا امیر معاویہ کے سوا کوئی نہیں دیکھا۔
عن عبداﷲ بن عمران معاویہ کان یکتب بین یدی رسول اﷲ (منبع الفوائد)
ترجمہ: حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ حضور ﷺ کے سامنے بیٹھ کر لکھا کرتے تھے۔
حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کی قیام گاہ یعنی آپ کے والد حضرت سیدنا ابو سفیان رضی اﷲ عنہ کا مکان آنحضرت حضور کے لئے مشرکین مکہ کی ایذا رسانی سے پناہ گاہ ثابت ہوتا تھا چنانچہ حافظ ابن حجر عسقلانی نے طبقات ابن سعد کے حوالہ سے نقل کیا ہے۔(الاصابہ ج 2ص 179‘ المتقی ص 253)
حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ بارہ خلفاء میں شامل ہیں جن کی بشارت رسول کریم ﷺ نے دی (تطہیر الجنان ص 15)
حضرت شاہ ولی اﷲ رحمتہ اﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ رسول کریم ﷺ نے حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کو ہدایت یافتہ اور ذریعہ ہدایت فرمایا اس لئے کہ انہوں نے مسلمانوں کا خلیفہ بننا تھا اور نبی امت پر شفیق ہے ۔ (از الۃ الخلفاء ‘ ج 1ص 573)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا ! اے اﷲ معاویہ کو ملکوں کی حکومت عطا فرما۔
(کنز العمال‘ ج 1‘ ص 19)
حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ اور رسول خدا ﷺ کی ملاقات جنت کے دروازہ پر ہوگی (لسان المیزان ص 25)
معاویہ کے لشکر کو بشارت جنت خود رسول خدا نے دی ۔ (مجمع الزوائد‘ ج 9 ص 357)
ان احادیث سے ظاہر ہے کہ نبی کریم ﷺ حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کو جنت کی بشارت دے رہے ہیں کبھی ان کے حق میں دعا فرما رہے ہیں ۔
مگر پروپیگنڈہ سے متاثر سنی نادان لوگ کہتے ہیں کہ انہوں نے حکومت چھین لی۔ حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں کہ میرے اور امیر معاویہ کے (لشکر کے) مقتول جنتی ہیں مگر یار لوگ کہتے ہیں کہ یہ کفر اور اسلام کی جنگ تھی۔ حضور ﷺ دعا فرما رہے ہیں اے اﷲ معاویہ کو ہدایت پر رکھ‘ ہلاکت سے بچا اور دنیا اور آخرت میں اس کے گناہ بخش دے۔ پھر بھی بدبخت لوگ شبہ کرتے ہیں کہ معاویہ کے حق میں دعا بھلا کیسے قبول ہوتی ہے۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں معاویہ جنتی ہیں اور یار لوگ یہ بات ناپسند کرتے ہیں ۔ خدا جانے یہ نادان لوگ غیر شعوری طور پر حضور ﷺ کی مخالفت پر کیوں اتر آئے ہیں ۔
حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں جب امت میں تفرقہ اور فتنہ برپا دیکھو تو سیدنا امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کی اتباع کرو (بحوالہ البدایہ)
حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیںکہ امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کا ذکر کرو تو خیر سے کرو (ترمذی)
حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ وہ یقینا فقیہہ ہیں (البدایہ)
حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ملکی حکومت کو زینت دینے والا حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ سے زیادہ کوئی نہیں دیکھا (بحوالہ تاریخ بخاری)
فاتح عراق و ایران حضرت سیدنا عمرو بن العاص رضی اﷲ عنہ نے فرمایا میں نے حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ کے بعد اس دروازے والے (معاویہ) سے زیادہ حق فیصلہ کرنے والا کسی کو نہیں دیکھا (البدایہ والنہایہ‘ ج 7‘ص 123)
حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ نے خدا کی قسم کھا کر فرمایا‘ حضرات خلفائے راشدین معاویہ رضی اﷲ عنہ سے افضل تھے اور معاویہ رضی اﷲ عنہ سرداری کی صفت میں ان حضرات سے بڑھ کر تھے (استعیاب ج 2‘ ص 263)
حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ نے کہا رسول کریم ﷺ کے بعد حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ سے زیادہ سردار کوئی نہیں دیکھا (استعیاب ج 2‘ ص 262)
حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ اور حضرت علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ
حضرت معاویہ رضی اﷲ عنہ نے فرمایا میرا حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے اختلاف صرف حضرت عثمان رضی اﷲ عنہ کے قصاص کے مسئلہ میں ہے اور اگر وہ خون عثمان رضی اﷲ عنہ کا قصاص لے لیں تو اہل شام میں ان کے ہاتھ پر بیعت کرنے والا سب سے پہلے میں ہوں گا (البدایہ و النہایہ ج 7‘ص 259)
حضرت علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ نے فرمایا۔ میرے لشکر کے مقتول اور حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کے لشکر کے مقتول دونوں جنتی ہیں (مجمع الزوائد ‘ ج 9‘ ص 258، چشتی)
حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ نے جنگ صفین سے واپسی پر فرمایا۔ امارات معاویہ رضی اﷲعنہ کو بھی خزانہ سمجھو کیونکہ جس وقت وہ نہ ہوں گے تم سروں کو گردنوں سے اڑتا ہوا دیکھو گے (بحوالہ شرح عقیدہ واسطیہ)
حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کو جب شہادت حضرت علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ کو خبر ملی تو سخت افسردہ ہوگئے اور رونے لگے (البدایہ ج 8 ص 130)
حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ نے حضرت المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ کو صاحب فضل کہا (البدایہ‘ ج 8ص 131)
حضرت ابو امامہ رضی اﷲ عنہ سے سوال کیا گیا حضرت امیر معاویہ و عمر بن عبدالعزیز میں سے افضل کون ہے؟ آپ نے فرمایا ہم اصحاب مسجد کے برابر کسی کو نہیں سمجھتے‘ افضل ہونا تو کجا ہے (بحوالہ الروضہ الندیہ‘ شرح العقیدہ الواسطیہ ص 406)
حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ نے ایک قتل کے مسئلہ پر حضرت علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ سے رجوع کیا (بحوالہ موطا امام مالک)
حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ نے روم کے بادشاہ کو جوابی خط لکھا تو اس میں یہ لکھا حضرت علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ میرے ساتھی ہیں اگر تو ان کی طرف غلط نظر اٹھائے گا تو تیری حکومت کو گاجر مولی کی طرح اکھاڑ دوں گا (تاج العروس ص 221)
حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ نے فرمایا ’’اے نصرانی کتے اگر حضرت علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ کا لشکر تیرے خلاف روانہ ہوا تو سب سے پہلے حضرت علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ کے لشکر کا سپاہی بن کر تیری آنکھیں پھوڑ دینے والا معاویہ ہوگا۔(بحوالہ مکتوب امیر معاویہ البدایہ)
حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ اور حضرت امام حسن رضی اﷲ عنہ
حضرت امام باقر نے کہا کہ امام حسن رضی اﷲ عنہ نے جو کچھ کیا وہ اس امت کے لئے ہر اس چیز سی بہتر تھا جس پر کبھی سورج طلوع ہوا (بحارا الانوار‘ ج 10ص 1641)
حضرت امام مالک رضی اﷲ عنہ نے کہا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کو برا کہنا اتنا بڑا جرم ہے جتنا بڑا جرم حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اﷲ عنہم کو برا کہنا ہے۔(صواعق محرقہ ص 102)
حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت معاویہ رضی اﷲ عنہ نے حضرت علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ کے ساتھ اگر جنت میں ابتدا کی تو صلح میں بھی ابتدا کی۔(صواعق محرقہ ص 105)
حضرت امام شافعی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ اسلامی حکومت کے بہت بڑے سردار ہیں (صواعق محرقہ ص 105، چشتی)
امام احمد بن حنبل رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں تم لوگ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کے کردار کو دیکھتے تو بے ساختہ کہہ اٹھتے بے شک یہی مہدی ہیں۔(صواعق محرقہ ص 106)
حضرت امام اعمش رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر تم معاویہ رضی اﷲ عنہ کا زمانہ دیکھ لیتے تو تم کو معلوم ہوتا کہ حکمرانی اور انصاف کیا چیز ہے‘ لوگوں نے پوچھا کیا آپ ان کے حلم کی بات کررہے ہیں تو آپ نے فرمایا نہیں! خدا کی قسم ان کے عدل کی بات کہہ رہاہوں (العواصم ص 333‘ اور المتقی ص 233)
امام ابن خلدون نے فرمایا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کے حالات زندگی کو خلفائے اربعہ کی ساتھ ذکر کرنا ہی مناسب ہے کیونکہ آپ بھی خلیفہ راشد ہیں۔(تاریخ ابن خلدون‘ ج 2‘ص 1141)
حضرت ملا علی قاری رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ مسلمانوں کے امام برحق ہیں ان کی برائی میں جو روایتیں لکھی گئی ہیں سب کی سب جعلی اور بے بنیاد ہیں (موضوعات کبیر ص 129)
امام ربیع بن نافع فرماتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ اصحاب رسول کے درمیان پردہ ہیں جو یہ پردہ چاک کرے گا وہ تمام صحابہ رضی اﷲ عنہما پر طعن کی جرات کرسکے گا (البدایہ ج 8‘ ص 139، چشتی)
علامہ خطیب بغدادی رحمتہ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ مرتبے میں حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ سے افضل ہیں لیکن دونوں رسول اﷲ ﷺ کے صحابی ہیں بلکہ مملکت اسلامیہ کے دوستوں میں سے ہیں ان کے باہمی اختلافات کے فتنہ کا تمام گناہ سبائی فرقہ پر ہے (البدایہ)
ابن کثیر نے لکھا ہے کہ آپ کی سیرت نہایت عمدہ تھی اور آپ بہترین عفو کرنے والے تھے اور آپ سب سے بہتر درگزر کرنے والے تھے اور آپ بہت زیادہ پردہ پوشی کرنے والے تھے (البدایہ ج 8‘ ص 126)
صحیح سند سے یہ ثابت ہے کہ عمربن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ نے اس شخص کو کوڑے لگا ئے تھے جس امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کی تھی ۔
امام ابن عساكر رحمه الله (المتوفى571)نے کہا:أخبرتنا أم البهاء فاطمة بنت محمد قالت أنا أبو الفضل الرازي أنا جعفر بن عبد الله نا محمد بن هارون نا أبو كريب نا ابن المبارك عن محمد بن مسلم عن إبراهيم بن ميسرة قال ما رأيت عمر بن عبد العزيز ضرب إنسانا قط إلا إنسانا شتم معاوية فإنه ضربه أسواطا[تاريخ دمشق لابن عساكر 59/ 211 واسنادہ صحیح]۔ابراہیم بن میسرہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ عمربن عبدالعزیز نے کسی شخص کو ماراہو سوائے ایک شخص کے جس امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کو برابھلا کہا تو اسے عمر بن عبد العزيز رحمہ اللہ نے کئی کوڑے لگائے۔ حافظ زبیرعلی غیر مقلد نے اس کی سند کو صحیح قراردیا ہے ۔ (فضائل صحابہ صحیح روایات کی روشنی میں :ص :١٢٩)( الصارم المسلول)
حضرت قیصہ بن جابر اسدی فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے بڑھ کر محبوب دوست اور ظاہر اور باطن کو یکساں رکھنے والا کسی کو نہیں دیکھا۔(تاریخ طبریٰ مترجم ج 5ص 175)
حضرت مجدد الف ثانی رحمتہ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ حقوق اﷲ اور حقوق العباد کے پورا کرنے میں خلیفہ عادل ہیں (مکتوبات دفتر اول ص 441)
حضرت شاہ ولی اﷲ علیہ الرحمہ نے لکھا حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کے حق میں کبھی بدظنی نہ کرنا اسی طرح حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کی بدگوئی کرکے ضلالت کا ورطہ نہ لینا۔(ازالۃ الخفاء ، چشتی)
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر طعن کرنے والے جہنمی کتے ہیں
امام اہلسنت امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمۃُاللہ علیہ اور امام خفاجی رحمۃُ اللہ علیہ یہ دونوں امام فرماتے ہیں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر طعن کرنے والا جہنّمی کتوں میں سے ایک کتا ہے اور بد تر خبیث تبرائی روفضی ہے ایسے شخص کو امام بنانا جائز نہیں ہے ۔ (احکام شریعت صفحہ نمبر 120 ، 121 )(سنیوں کا لبادہ اڑھے جہنمی کتوں کو پہچانیئے )۔(طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment