Tuesday, 3 April 2018

خواتین کے ایام ماہواری میں صحبت کا شرعی حکم اور مفاسد وخرابیاں

خواتین کے ایام ماہواری میں صحبت کا شرعی حکم اور مفاسد وخرابیاں

مسلمان جب مکلف ہوتا ہے بلافرق مرد وزن تو اس پر شرعی پابندیاں اور ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، اوامر اور نواہی پر کار بند ہونا اس کے لئے ضروری ہوجاتا ہے ، بندئہ مومن کو جن اعمال وافعال سے منع کیا جاتا ہے انہیں ’’نواہی‘‘کہتے ہیں، ممنوعات شرعیہ میں بہتیرے ممنوعات کی ممانعت ہمیشہ کے لئے بیان کی گئی او روہ کسی صورت جائزنہیں جیسے شراب نوشی، زناکاری ، چوری، غصب، دھوکہ دہی ، فریب کاری وغیرہ اور کچھ ممنوعات عارضی ووقتیہ ہوتی ہیں کسی خاص سبب کے پیش نظر اس عمل سے منع کیا جاتا ہے ورنہ فی ذاتہ وہ عمل جائز ومباح ہوتا ہے جیسے ایام تشریق میں روزہ رکھنا اس لئے منع ہے کہ یہ ایام،ضیافت رحمانی کے ایام اور کھانے پینے کے دن ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ایام التشریق ایام اکل وشرب(صحیح مسلم ، باب تحریم، ایام صوم، حدیث : 2734)

روزہ فی ذاتہ عبادت اور احسن عمل ہے لیکن ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی ممانعت کو اصطلاح فقہ میں التشریق ممنوع شرعی کہتے ہیں،ایام حیض ونفاس میں صحبت اور شوہر وزن کی ہمبستری بھی ممنوعات شرعیہ سے ہے ، عقدنکاح کے بعد یوں تو مرد وعورت کی حجامعت وصحبت شرعا کسی بھی وقت جائز ہے لیکن عورت کی ماہواری وایام نفاس میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے اس ممانعت کاذکر قرآن شریف میں آیا ہے حق تعالیٰ نے فرمایا :ویسئلونک عن المحیض قل ہواذی فاعتزلوالنساء فی المحیض۔ترجمہ: لوگ آپ سے حیض کے متعلق پوچھتے ہیں آپ فرمادیجئے وہ تکلیف دہ ہے پس ماہواری میں عورتوں سے علیحدگی اختیارکرو۔(البقرہ : 222، چشتی)

یہ آیت کریمہ نازل ہونے کا سبب بتایا گیا ہے کہ یہودی ایام حیض میں عورتوں سے نہ ہمبستری کرتے تھے نہ ان سے میل جول رکھتے تھے ان کے ساتھ دسترپر کھانا بھی نہیں کھاتے تھے او ران کا بستر بھی الگ کردیتے، یہودیوں کے پاس چھوت چھات کا یہ برتاؤتھا تو دوسری جانب نصاری ایام حیض میں عورتوں سے ہمبستری کو جائز رکھتے تھے، اعلان نبوت کے بعد حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے یہودونصاری نے ایام حیض میں ہمبستری کے بارے میں پوچھا تو سورئہ بقرۃ کی آیت 222ویسئلونک عن المحیض نازل ہوئی جیسا کہ روایت ہے :عن انس بن مالک ان الیہودیۃ کانوا اذا حاضت بینہم امراۃ اخرجو ہا من البیوت ولم یاکلوا معہا ولم یشاربوہا ولم یجامعوہا فی البیوت فسئل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسم عن ذلک فانزل اللہ جل وعلا ویسألونک عن المحیض قل ہواذی فاعتزلواالناس فی المحیض فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اصنعوا کل شیٔ الاالنکاح ۔ ترجمہ:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہودیوں کے پاس جب کوئی عورت کو ماہواری ہوتی تو یہ لوگ انہیں گھروں سے نکالدیتے نہ ان کے ساتھ کھاتے نہ پیتے اور نہ گھروں میں ان سے صحبت کرتے ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال کیا گیا تو یہ آیت نازل ہوئی:لوگ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں آپ فرمائیے حالت حیض میں عورتوں سے صحبت نہ کرو، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوائے صحبت کے ہرکام کا معاملہ ان سے کرسکتے ہو۔(صحیح ابن حبان ، باب الحیض والاستحاضۃ ، حدیث نمبر: 1383)

ماہواری میں صحبت سے ممانعت کا سبب:شریعت مطہرہ کا کوئی حکم مکلف بندوں کے لئے فوائدسے خالی نہیں ہوتا، کوئی ممنوع فساد ونقصان سے خالی نہیں ہوتا اور ہرکارخیرمیں دنیوی واخروی فوائد ضرورپائے جاتے ہیں اسی لئے پاک اشیاء حلال اور ناپاک ونقصان دہ اشیاء حرام کردئے جاتے ہیں، یہ قانون خداوندی ہے چنانچہ رب تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی شان شارعیت بیان کرتے ہوئے فرمایا:ویحل لہم الطیبت ویحرم علیہم الخبئث(الاعراف:157)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم قوم کے لئے پاک چیزوں کو حلال اور خبیث وناپاک کو حرام فرماتے ہیں ۔

میاں بیوی کے مابین ازدواجی تعلقات جائز بلکہ بساواقات لازم ہونے کے باوجود ماہواری میں مردوں کو عورتوں سے صحبت نہ کرنے کا حکم دیا گیا کیونکہ یہ عمل مفاسد وخرابیوں کاداعی وباعث ہے چنانچہ حدیث شریف میں ہے ۔

عن ابی ہریرۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من اتی امرأتہ وہی حائض فجاء ولدہ اجذم فلا یلومن الانفسہ۔ ترجمہ:حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ نے فرمایاسیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنی عورت سے صحبت کرے جبکہ وہ حائضہ ہو پھر اس کو جذامی لڑکا پیدا ہوتو وہ شخص خود پر الزام ٹھیرائے ۔ (الدر المنثور البقرۃ : 222، چشتی)

جذام جیسے عیب دار ومہلک مرض کو دعوت دینا عقلمندی کی دلیل نہیں خصوصا اپنے لخت جگر بچوں کو اس میں مبتلا کرنا کیا ان پر مہربانی ہوگی یا ظلم؟ شرعی حدود کے اعتبار سے ماہواری میں ہمبستری گناہ ہونے کے علاہ دنیوی زندگی میں وبال عظیم ہوگا ، اس خطا کے سبب آنے والے مرض سے شفاکی امید تو خالق کائنات سے ہی رکھی جاسکتی ہے ، جو گناہ ہوا اس کاازالہ او رگناہ کے عذاب سے بچنے کے لئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابن عباس رضی اللہ عنہ نے روایت کی عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی الذی یاتی امرا تہ وہی حائض یتصدق بدینار او بنصف دینار(مسند احمد ، مسند عبداللہ بن عباس حدیث نمبر: 2063)

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں فرمایا جو ماہواری میں اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے وہ ایک یاآدھادینار صدقہ دے۔

مسلمان کو اپنی خواہش نہیں حکم شرع پر عمل کرنا ہے ماہواری میں صحبت کے علاوہ دبر(پچھلے حصہ) سے صحبت کرنا بھی حرام وناجائز ہے ارشاد نبوی ہے:عن عمر وبن شعیب عن ابیہ عن جدہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال فی الذی یاتی امرأتہ فی دبرہا ہی اللوطیۃ الصغری۔ ترجمہ:حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کی بابت فرمایا جواپنی بیوی کے پچھلے حصہ سے صحبت کرے کہ یہ چھوٹی لواطت ہے ۔(مسند احمد ، مسند عبداللہ بن عمر حدیث نمبر:7154 ، چشتی)

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان الذی یاتی امرأتہ فی دبرہالاینظر اللہ الیہ۔ترجمہ:سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو پچھلے حصے سے اپنی بیوی سے ہمبستری کرے اللہ تعالیٰ اس پر رحمت کی نظر نہیں فرمائیگا۔

حائضہ سے صحبت نہ صرف گناہ کبیرہ ہے بلکہ اس گناہ پر سخت وعید آئی ہے کہ ایسا شخص شرع محمدی کامنکر ہے ا س پر توبہ واستغفار اور کفارہ واجب ہے ایسے گنہگار کو کافر بطور تغلیظ وشدت کہا گیا ہے چنانچہ سنن ترمذی اور تفسیر خازن میں ہے :عن ابی ہریرۃ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال من اتی حائضا او امرأۃ فی دبرہا اوکاہنا فقد کفر بماانزل علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم۔ ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص حائضہ کے ساتھ ہمبستری کرے یازوجہ کے پچھلے حصہ سے صحبت کرے یا کاہن کے پاس آئے اس نے محمدصلی اللہ علیہ وسلم پر جو نازل ہوا ہے اس کاانکار کیا ۔(سنن الترمذی باب ماجاء فی کراہیۃ اتیان الحائض حدیث :135)

دینی نقطۂ نظر سے ماہواری میں صحبت کی مذمت اور اس کے مفاسد جان لینے کے بعد یہ جان لینا ہمارے فائدہ سے خالی نہ ہوگا کہ ایام حیض میں جو خون نکلتا ہے وہ فاسد اور زہریلا خون ہوتا ہے جس سے میاں بیوی ہر دونوں کو صحبت کی صورت میں نقصان دیتا ہے دین اسلام خلاف فطرت کسی بات کا حکم نہیں دیتا ، یہ موضوع بھی منہیات شرعیہ سے ہے اس پر عمل کرنے سے متبعین کی سرخروئی وکامیابی ہے ، اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔ (طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...