شفاعت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم حصّہ سوم
صحیح مسلم میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی حضور شفیع المذنبین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں : اللہ تعالٰی نے مجھے تین سوال عطا فرمائے، میں نے دو بار تو دنیامیں عرض کرلی : اللّٰھم اغفرلامّتی اللھم اغفرلامتی الہی ! میری اُمت کی مغفرت فرما، الہٰی میری اُمت کی مغفرت فرما۔الہٰی ! میری اُمت کی مغفرت فرما ۔ واخّرت الثالثۃ لیوم یرغب الیّ فیہ الخلق حتی ابراہیم ۔ اور تیسری عرض اس دن کے لیے اٹھا رکھی جس میں مخلوقِ الہٰی میری طرف نیاز مند ہوگی یہاں تک کہ ابراہیم خلیل اﷲ علیہ الصلوۃ والسلام ۔ (مسند احمد بن حنبل عن ابی بن کعب المکتب الاسلامی بیروت ۵ /۱۲۷)۔(صحیح مسلم کتاب فضائل القرآن باب بیان ان القرآن انزل علٰی سبعۃ حرف قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۲۷۳،چشتی)
بیہقی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی حضور شفیع المذنبین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے شبِ اسرٰی اپنے رب سے عرض کی۔ تُو نے انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کو یہ یہ فضائل بخشے، رب عزمجدہ، نے فرمایا : اعطیتک خیراً من ذلک (الٰی قولہ) خبأت شفاعتک و لم اخبأھالنبی غیرک ۔ میں نے تجھے جو عطا فرمایا وہ ان سب سے بہتر ہے، میں نے تیرے لیے شفاعت چھپا رکھی اور تیرے سوا دوسرے کو نہ دی ۔ (الشفاء بتعریف حقوق المصطفٰی الباب الثالث الفصل الاول المطبعۃ الشرکۃ الصحافیۃ ۱ /۱۳۴،چشتی)
ابن ابی شیبہ و ترمذی بافادہ تحسین وتصحیح اور ابن ماجہ و حاکم بحکم تصحیح حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی حضور شفیع المذنبین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں : اذاکان یوم القیمۃ کنت امام النبیین وخطیبھم وصاحب شفاعتھم غیر فخر ۱ ؎۔ قیامت کے دن میں انبیاء کا پیشوا اور ان کا خطیب اور ان کا شفاعت والا ہوں اور یہ کچھ فخر کی راہ سے نہیں فرماتا ۔ (جامع الترمذی ابواب المناقب باب منہامین کمپنی دہلی ۲ /۲۰۱)۔(سنن ابن ماجہ ابواب الزہد باب ذکرالشفاعۃ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ص۳۳۰)۔(المستدرک للحاکم کتاب الایمان باب اذاکان یوم القیمۃ الخ دارالفکربیروت ۱/ ۷۱،چشتی)
ابن منیع، حضرت زید بن ارقم وغیرہ چودہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم سے راوی، حضرت شفیع المذنبین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں : شفاعتی یوم القٰیمۃ حق فمن لم یؤمن بہا لم یکن من اھلہا ۔ میری شفاعت روزِ قیامت حق ہے جو اس پر ایمان نہ لائے گا اس کے قابل نہ ہوگا ۔ (کنزالعمال بحوالہ ابن منیع عن زید بن ارقم الخ حدیث ۳۹۰۵۹ مؤستہ الرسالہ بیروت ۱۴ /۳۹۹،چشتی)
منکرحضرات اس حدیثِ متواتر کو دیکھیں اور اپنی جان پر رحم کرکے شفاعتِ مصطفٰے صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر ایمان لائیں ۔ "اللّٰھم انک تعلم ھدیت فٰامنّا بشفاعۃ حبیبک محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فاجعلنا من اھلہا فی الدنیا والاخرۃ یا اھل التقوٰی واھل المغفرۃ واجعل اشرف صلواتک وانمی برکاتک وازکٰی تحیاتک علٰی ھذاالحبیب المجتبٰی والشفیع المرتضٰی وعلٰی اٰلہ وصحبہ دائماً ابداً امین یا ارحم الرحمین ، والحمدﷲ رب العلمین۔ اے اﷲ ! تُو جانتا ہے، بے شک تُو نے ہدایت عطا فرمائی ہے، تو ہم تیرے حبیب محمد مصطفٰے صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی شفاعت پر ایمان لائے ہیں ۔ اے اﷲ! تو میں دُنیا وآخرت میں لائق شفاعت بنادے۔اے تقوٰی ومغفرت والے ! اپنا افضل درود ، اکثر برکات اور پاکیزہ تحیات بھیج اس منتخب محبوب پر جس کی شفاعت کی امید کی جاتی ہے اور آپ کی آل پر اور آپ کے صحابہ پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے، اے بہترین رحم فرمانے والے ! ہماری دُعا کو قبول فرما۔ اور تمام تعریفیں اﷲ تعالٰی کے لیے ہیں جو سب جہانوں کا پروردگار ہے ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment