صحابہ رضی اللہ عنہم کو گالی و اذیت نبی صلی اللہ علیہ وسلّم کو گالی و اذیت ہے
صحابۂ کرام آسمان ہدایت کے ستارے ہیں ، ان حضرات کا ایک ایک عمل احد پہاڑ کے برابر ثواب رکھتا ہے، انبیاء کرام علیھم الصلوٰۃ والسلام کے بعد سب سے اعلی وارفع مقام انہی حضرات قدسی صفات کا ہے ، چنانچہ صحابۂ کرام کی تعظیم وتکریم امت پر فرض اور ان کی شان میں بدگوئی کرنا حرام ہے ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جاں نثار صحابۂ کرام کے متعلق نامناسب کلمات کہنے سے منع فرمایاہے اور بدکلامی کرنے والوں کو تنبیہ فرمائی کہ وہ اللہ سے ڈریں ، اللہ تعالی ان کی سخت گرفت فرمائے گا چنانچہ جامع ترمذی میں حدیث پاک ہے:عن عبداللہ بن مغفل قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اللّٰہ اللّٰہ فی اصحابی لاتتخذوہم غرضا بعدی فمن احبہم فبحبی احبہم ومن ابغضہم فببغضی ابغضہم ومن اٰذاہم فقد اٰذانی ومن اٰذنی فقداٰذی اللہ ومن اٰذی اللہ یوشک ان یأخذہ۔ ترجمہ :حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ سے ڈرتے رہو ،میرے بعد انہیں بدگوئی کا نشانہ مت بناؤ ،پس جس کسی نے ان سے محبت کی توبالیقین اس نے میری محبت کی خاطر ان سے محبت کی ہے اور جس کسی نے ان سے بغض رکھا تواس نے مجھ سے بغض کے باعث ان سے بغض رکھاہے اور جس کسی نے ان کو اذیت پہنچائی یقینااس نے مجھ کو اذیت دی ہے اور جس نے مجھ کو اذیت دی یقینا اس نے اللہ کو اذیت دی ہے اور جس نے اللہ کو اذیت دی قریب ہے کہ اللہ اس کی گرفت فرمائے۔(جامع ترمذی ، ابواب المناقب ، حدیث نمبر:3797 ،چشتی)
ابی اسحاق عبداللہ الجدلی کہتے ہیں کہ میں ام سلمہ کے پاس گیا تو انہوں نے فرمایا کہ کیا تم رسول اللہ کو گالی دیتے ہو ، میں نے کہا میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں تو آپ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ سے سنا جس نے علی کو گالی دی اس نے مجھے گالی دی ۔ (مسند احمد بن حنبل جلد ہفتم ص 323 ،چشتی)
رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا:جس نے میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کو گالیاں دیں، تو اس پر الله کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے ۔ (المعجم الکبیر للطبرانی، 142/12، والسلسلۃ الصحیحۃ: 446/5، حدیث: 2340 ،چشتی)
ان حضرات کی شان میں بے ادبی کرنے والا‘بد گوئی کرنے والا بروز محشر بھی ملعون ہوگا ، کنز العمال میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کل الناس یرجو النجاۃ یوم القیامۃ إلا من سب أصحابی فإن أہل الموقف یلعنونہم. ترجمہ : سارے لوگ قیامت کے دن نجات کی امید رکھینگے لیکن وہ بدگو شخص نہیں ‘جس نے میرے صحابہ کو برا کہا ، اہل محشر اس پر لعنت بھیجیں گے ۔ (کنز العمال ، الفصل الاول فی فضائل الصحابۃ، حدیث نمبر:32539)
اور مصنف ابن ابی شیبہ میں حدیث پاک ہے : عن ابن عمر یقول:لا تسبوا أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فلمقام أحدہم ساعۃ خیر من عمل أحدہم عمرہ.ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں ، حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو برا نہ کہو، ان میںسے کسی کے ایک گھڑی کا قیام لوگوں میں سے کسی کے زندگی بھر عمل سے بہتر ہے ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ،کتاب الفضائل ، حدیث نمبر:32415،چشتی)
رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا:میرے صحابہ کو گالیاں نہ دو اس لیے کہ تم میں سے کوئی شخص اگر اُحد پہاڑ جتنا سونا بھی اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کر دے تو وہ کسی صحابی رضی اللہ عنہ کےخرچ کردہ ایک مُدّ (تقریبا 6 سو 25 گرام ) بلکہ آدھے مُدّ ـ3 سو 12 گرامٰ کے بھی برابر نہیں ہو سکتا۔(صحیح البخاری، فضائل اصحاب النبی صلى الله عليه وآله وسلم ، باب (5)، حدیث: 3673، صحیح مسلم، فضائل الصحابۃ، باب تحریم سب الصحابۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہم، حدیث: 2540، 2541 ،چشتی)
حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ سے ڈرتے رہو ،میرے بعد انہیں بدگوئی کا نشانہ مت بناؤ ،پس جس کسی نے ان سے محبت کی توبالیقین اس نے میری محبت کی خاطر ان سے محبت کی ہے اور جس کسی نے ان سے بغض رکھا تواس نے مجھ سے بغض کے باعث ان سے بغض رکھاہے اور جس کسی نے ان کو اذیت پہنچائی یقینااس نے مجھ کو اذیت دی ہے اور جس نے مجھ کو اذیت دی یقینا اس نے اللہ کو اذیت دی ہے اور جس نے اللہ کو اذیت دی قریب ہے کہ اللہ اس کی گرفت فرمائے۔(جامع ترمذی ، ابواب المناقب ، حدیث نمبر:3797)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں بدگوئی کرے اس پر اللہ کی ، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے ۔ (المعجم الکبیر للطبرانی ، باب العین، حدیث نمبر:12709 ،چشتی)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کل الناس یرجو النجاۃ یوم القیامۃ إلا من سب أصحابی فإن أہل الموقف یلعنونہم. ترجمہ : سارے لوگ قیامت کے دن نجات کی امید رکھینگے لیکن وہ بدگو شخص نہیں ‘جس نے میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کو برا کہا ، اہل محشر اس پر لعنت بھیجیں گے ۔ (کنز العمال ، الفصل الاول فی فضائل الصحابۃ، حدیث نمبر:32539)
ترمذی میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کو بُرا کہتے ہیں تو تم ان سے کہو خدا کی لعنت ہے اس پر جو تم دونوں یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم اور تم سے بدتر ہیں ۔ (جمع الفوائد ص ۴۹۱ ج ۲ ،چشتی)
ایک حدیث کو لے کر باقی کا یہودیوں کی طرح انکار کر کے یہودیانہ فطرت سے مجبور لوگو میرا سوال یہ ہے کہ سب حضرت مولا علی اور سب صحابہ رضی اللہ عنہم سب و اذیت نبی صلی اللہ علیہ علیہ وسلّم ہے دونوں کےلیئے حکم ایک ہو گا یا الگ الگ ؟ اگر ایک ہی حکم ہے تو حق کیوں چھپاتے ہو ؟ اور اگر ایک نہیں ہے تو قرآن و حدیث سے دلیل دو گالیوں سے نہیں ؟ بحوالہ علمی جواب کا منتظر ڈاکٹر فیض احمد چشتی ۔
No comments:
Post a Comment