Monday, 2 April 2018

اطلاع علی الغیب ،اخبار علی الغیب دیابنہ اور وہابیہ کے فریب کا جواب

اطلاع علی الغیب ،اخبار علی الغیب دیابنہ اور وہابیہ کے فریب کا جواب




اطلاع علی الغیب ،اخبار علی الغیب (یعنی غیب پر اطلاع دینا یا خبر دینا ) تو ثابت ہوتا ہے جو کہ ہم بھی مانتے ہیں اختلاف تو اس میں ہے کہ اس کو علم غیب کہنا جائز ہے یا نہیں ?علم غیب اللہ تعالٰی کا خاصہ ہے اور خاصہ کہتے ہی اسے ہیں جو اپنے غیر میں نہ پایا جائے لہذا اللہ کے علاوہ کسی کے لئے علم غیب ثابت کرنا شرک ہے (معاذاللہ

تفسیر بیضاوی میں جس غیب کا ذکر ہوا اس کو علم غیب کہا گیا ہے ۔

دیوبندیوں کا یہ کہنا کہ علم غیب اللہ کے ساتھ خاص ہے اگر کوئی اللہ تعالٰی کے علاوہ کسی کے لئے علم غیب مانے تو یہ شرک ہے معاذاللہ بہت سخت حکم ہے
آئیے دیکھتے ہیں کہ وہابی ویوبندی مولوں کے اس فتوے کی زد میں کون کون آتا ہے

تفسير جامع البيان في تفسير القرآن/ الطبري (ت 310 هـ) مصنف و مدقق

اس میں سورہ کہف سورہ نمبر 18 آیت نمبر 64 میں

حضرت خضر علیہ السلام کے بارے میں حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ : إنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعَيَ صَبْراً

کے تحت امام ابن جریر اطبری لکھتے ہیں : وكان رجلاً يعلـم علـم الغيب قد علِّـم ذلك،
وہ حضرت خضر علیہ السلام علم غیب جانتے تھے کہ انہوں نے جان لیا

تفسير روح البيان في تفسير القرآن/ اسماعيل حقي (ت 1127 هـ) مصنف و مدقق
وعلمناه من لدنا علما

کے تحت لکھا ہے کہ : خاصا هو علم الغيوب والاخبار عنها باذنه تعالى على ما ذهب اليه ابن عباس رضى الله عنهما ا
ترجمہ : حضرت خضر علیہ السلام کو جو لدنی علم سکھایا گیا وہ علم غیب ہے اور اس غیب کے متعلق خبر دینا ہے خدا کے حکم سے جیسا کہ اس طرف ابن عباس رضی اللہ عنہما گئے ہیں ۔

تفسير انوار التنزيل واسرار التأويل/ البيضاوي (ت 685 هـ) مصنف و مدقق
سورہ کہف کی آیت 65 کے تحت لکھا ہے
{ وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا } مما يختص بنا ولا يعلم إلا بتوفيقنا وهو علم الغيوب.

ترجمہ:ہم نے ان کو اپنا علم لدنی عطا کیا ،حضرت خضر کو وہ علم سکھائے جو ہمارے ساتھ خاص ہیں بغیر ہمارے بتائے کوئی نہیں جانتا اور وہ علم غیب ہے۔

اب امام ابن کثیر کا حوالہ ملاحظہ ہو جن کی تفسیر دیوبندی وہابی حضرات کے نزدیک بہت ہی مستند مانی جاتی ہے ۔ تفسير تفسير القرآن الكريم/ ابن كثير (ت 774 هـ)

قال: إنك لن تستطيع معي صبراً، وكان رجلاً يعلم علم الغيب، قد علم ذلك،
یہاں امام ابن کثیر بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما والی روایت لائے جس کو امام ابن جریر نے اپنی تفسیر میں پیش کیا اور امام اسمعیل حقی علیہ الرحمہ نے جس کو اپنی تفسیر میں ذکر کیا ۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...