واعظین مدارس و مساجد اور اہل اسلام کے نام چشتی کا پیغام
من سنّ سنّۃ حسنۃ ومن سنّ سنۃ سیّئۃ ۔
ترجمہ : جس نے اچھا طریقہ ایجاد کیا اور جس نے بُرا طریقہ ایجاد کیا ۔
(مسند الامام احمد بن حنبل المکتب الاسلامی بیروت۴/ ۳۶۱ وصحیح مسلم کتاب العلم قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۳۴۱)
من احدث فی امرنا ھذا مالیس منہ فہوردّ ۔
ترجمہ : جو شخص ہمارے دین میں کوئی نئی نکالے وہ مردود ہے ۔
(صحیح مسلم کتاب الاقضیۃ باب نقض الاحکام الباطلۃ الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۷۷،چشتی)
من ابتدع بدعۃ ضلالۃ لایرضا ھا اﷲ ورسولہ ۔ ترجمہ : جس نے کوئی ایسی نئی بات نکالی جو بُری ہے جسے اﷲ و رسول پسند نہیں فرماتے ۔ (جامع الترمذی کتاب العلم باب الاخذ بالسنۃ واجتناب البدعۃ امین کمپنی دہلی ۲/ ۹۲) ۔
واعظ کے لیئے پہلی شرط یہ ہے کہ مسلمان ہو بد مذہبوں گستاخوں کا وعظ سننا حرام اور دانستہ انہیں واعظ بنانا کفر علمائے حرمین شریفین نے فرمایا ہے کہ : من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر ۔ ترجمہ : جس نے ان کے کفر اور عذاب میں شک کیا اس نے کفر کیا ۔ (الدرالمختار کتاب الجہاد باب المرتد مطبع مجتبائی دہلی ۱/ ۳۵۶) ۔ (حسام الحرمین علی منحرالکفروالمین مطبع اہلسنت وجماعت بریلی ص ۹۴،چشتی)
اسی طرح تمام بد مذہب گستاخ فانّھم جمیعا اخوان الشیاطین ۔ ( کہ وہ سب شیطانوں کے بھائی ہیں ۔
دوسری شرط سنی ہونا غیر سنی کو واعظ بنانا حرام ہے اگرچہ بالفرض وہ بات ٹھیک ہی کہے ۔
حدیث میں ہے نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں : من وقرصاحب بدعۃ فقد اعان علٰی ھدم الاسلام ۔
ترجمہ : جس نے کسی بدمذہب کی توقیر کی اس نے دین اسلام کے ڈھانے پر مد دد ی ۔
(کنزالعمال حدیث ۱۱۰۲ مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۱/ ۲۱۹،چشتی)
تیسری شرط عالم ہونا جاہل کو واعظ کہنا ناجائز ہے جیسا کہ ارشا دہے : اتخذالناس رؤسا جہا لا فسئلوا فافتوا بغیر علم فضلوا واضلوا ۔
ترجمہ : لوگوں نے جاہلوں کو سردار بنالیا پس جب ان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے بے علم احکام شرعی بیان کرنے شروع کیے تو آپ بھی گمراہ ہوئے اور اوروں کو بھی گمراہ کیا ۔ (صحیح البخاری کتاب العلم باب کیف یقبض العلم الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۲۰،چشتی)
چوتھی شرط فاسق نہ ہونا ۔ تبیین الحقائق وغیرہ میں ہے: لان فی تقدیمہ للامامۃ تعظیمہ وقدوجب علیہم اھانتہ شرعاً ۔ کیونکہ اسے امامت کے لیئے مقدم کرنے میں اس کی تعظیم ہے حالانکہ شرعاً مسلمانوں پر اس کی توہین واجب ہے ۔ (تبیین الحقائق باب الامامۃ والحدث فی الصلوۃ المطبعۃ الکبرٰی بولاق مصر ۱/ ۱۳۴،چشتی)
اور جب یہ سب شرائط مجتمع ہوں سنی صحیح القعیدہ عالم دین متقی وعظ فرمائے تو عوام کو اس کے وعظ میں دخل دینے کی اجازت نہیں وہ ضرور مصالح شرعیہ کا لحاظ رکھے گا ہاں اگر کسی جگہ کوئی خاص مصلحت ہو جس پر اُسے اطلاع نہیں تو پیش از وعظ مطلع کردیا جائے کہ یہاں یہ حالت ہے ۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment