قسطوں پر گھریلو اشیاء خریدنے کا شرعی حکم
خرید وفروخت نقد قیمت کے بالمقابل ہو یا ادھا ر ،ادائی ایک مشت ہو یا قسطوں پرازروئے شرع چند شرائط کے ساتھ جائزودرست ہے ، ارشاد الہی ہے :
واحل اللہ البیع وحرم الربو ۔ (سورۃ البقرۃ۔275)
ترجمہ : اورا للہ تعالی نے خرید وفروخت کو حلال کیا اور سود کو حرام کیا ۔
مذکورہ آیت کریمہ میں خرید وفروخت کے مطلق حلال فرمائے جانے کا ذکر ہے ، اس اطلاق میں نقد بیع اور ادھار ، ہر دوشامل ہیں خواہ قیمت یکمشت اداکی جائے یا اقساط کے طور پر ۔ معاملہ نقد یا ادھار ہونے کی صورت میں قیمتوں کے درمیان فرق ، اسی طرح اقساط کی مدت اور تعداد کم یا زیادہ ہونے کے اعتبار سے قیمت میں تفاوت خریدار اور فروخت کنندہ کی صوابدید پر ہے لیکن ضروری ہے کہ ہر ایک کا معاملہ متعین طور پر الگ الگ کرلیا جائے ، ونیز قسط وار قیمت ادا کرنے کی صورت میں اقساط کی تعداد اور مدت بوقت معاملہ طے کرلینا ضروری ہے تاکہ معاملہ کی نوعیت واضح ہو ، البتہ معاملہ طے ہونے کے بعد مقررہ مدت تک قیمت ادانہ کرنے پر قیمت بڑھانا سود قرار پاتا ہے جو از روئے شرع ناجائز وحرام ہے ، لہٰذا معاملہ کے وقت جو قیمت مقرر کی گئی خواہ کم ہو یا زیادہ ، وہی قیمت اداکرنی چاہئے ۔
منحۃ الخالق علی البحر الرائق میں ہے: وفی الخانیۃ والتجنیس رجل قال لاخر بعت منک ہذا الثوب بعشرۃ علی ان تعطینی کل یوم درہما وکل یوم درہمین۔ ۔ ۔ الخ ۔ (منحۃ الخالق علی البحر الرائق ج5،ص280) ۔ اور بدائع الصنائع میں ہے لامساواۃ بین النقدوالنسےئۃ لان العین خیر من الدین والمعجل اکثر قیمۃ من المؤجل۔ مذکورہ شرائط کے ساتھ اقساط پرکاریا گھریلوسامان یا زمین خریدنا ازروے شرع جائز ودرست ہے ۔ (بدائع الصنائع ،ج4،ص407) ۔(طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment