Monday 30 April 2018

علمائے دین منارۂ نور ہیں

0 comments
علمائے دین منارۂ نور ہیں

وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللہ عنہ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم قَالَ : إِنَّ مَثَلَ الْعُلَمَاءِ فِي الْأَرْضِ، كَمَثَلِ النُّجُوْمِ فِي السَّمَاءِ، يُهْتَدٰى بِهَا فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ، فَإِذَا انْطَمَسَتِ النُّجُومُ، أَوْشَكَ أَنْ تَضِلَّ الْهُدَاةُ۔ (رواہ احمد و مشکوۃ المصابیح)

ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ علماء کی مثال آسمان کے اُن ستاروں کی طرح ہے جن سے خشکی اور تَری کے اندھیروں میں رہنمائی حاصل کی جاتی ہے۔ جب ستارے بےنور ہوجاتے ہیں تو اِس بات کا اندیشہ ہوتا ہے کہ راستہ چلنے والے بھٹک جائیں ۔
رات کی تاریکیوں میں صحرا وبیاباں اور سمندروں کا سفر کرنے والے مسافروں کے لیئے آسمان میں جگمگاتے ستاروں کا وجود بسا غنیمت ہوتا ہے کہ اُن کی مدد سے سمت کا تعیّن ہوتا ہے اور منزل کے رُخ کا پتہ چلتا ہے ۔ اگر یہ ستارے ماند پڑجائیں تو گھٹاٹوپ اندھیروں میں آدمی بھٹک جائے ۔
یہی مثال علمائے دین کی ہے کہ ضلالت وگمراہی کی تاریکیوں میں مانند ستارہ وہ جگمگا رہے ہوتے ہیں ، اگر اُن کی رہنمائی حاصل کی جائے تو آدمی گمراہیوں سے نکل کر منزل کا راستہ پالے اور اگر ایسے علماء کے وجود سے دنیا خالی ہوجائے تو راہِ حق کے مسافر کو کوئی راستہ بتلانے والا نہ ہو ۔ اِس حدیث سے علماء کی قدر ومنزلت کا اندازہ ہوتا ہے کہ وہ منارۂ نور ہیں ۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔