خوارج جہنمی کتے کیوں ہیں ؟
خوارج وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے گندے اور قبیح اعمال و عقائد کو دین سے منسوب کر کے رب کائنات کے پسندیدہ دین کے اسلامی چہرے کو بگاڑنے کی ناکام کوشش کی ہے ۔
تاریخ میں کبھی ایسی مثال نہیں ملتی کہ ان خوارج نے مسلمانوں کی حق میں کوئی قدام کیا ہو ہمیشہ سے انہوں نے ایسے ہی کام کیئے ہیں جن سے کفار کے منصوبے پورے ہوئے ان خوارج نے کفارٍ کے سینے ٹھنڈے کیئے ہیں ۔ افغانستان میں امریکہ و روس کو مار پڑنے کے بعد اب یہی خوارج ان کے عزائم کو مزید آگے لے کر چل رہے ہیں ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے تو اس دین کو ایسے پیش ہی نہیں کیا ۔۔۔۔ وہ اپنو ں تو کجا غیروں سے بھی نرمی ، پیار ، اچھے اخلاق اور رویے اپنا نے کا درس دیتے رہے ۔۔۔ساری زندگی لوگوں کو اسلام کی دعوت دیتے اور اصلاح کرتے ، ایمان کو پختہ کرتے رہے ۔۔۔۔کئی مصائب و تکالیف کا سامنا کیا لیکن دنیا کو نمونہ دکھایا کہ کسی کا دل کیسے جیتا جا سکتا ، اسے اپنا کیسے بنایا جا سکتا ہے ، اسے اپنے قریب کیسے کیا جا سکتا ہے ۔
امام آجری رحمہ اللہ اپنی کتاب ” الشریعۃ” میں رقمطراز ہیں : حضرت ابو غالب بیان کرتے ہیں کہ میں شام تھا اور میرے ساتھ صحابی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم صدی بن عجلان ابو امامہ رضی اللہ عنہما میرے دوست بھی تھے ، تو حروریہ (یعنی خوارج ) کے سرداروں کے پاس آئے ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے دو رکعت نماز پڑھی ، پھر خوارج کے سرداروں کی طرف متوجہ ہوئے تو یہ تابعی کہتے ہیں : میں ضرور اس (صحابی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ) کی ضرور پیچھے چلوں گا حتی کہ میں سن لوں جو وہ کہتے ہیں ، کہتے ہیں پھر میں ان کے پیچھے چلا حتی کہ وہ ایک جگہ ٹھہر کر رونے لگے اور فرمایا : جہنمی کے کتے ، جہنمی کتے ، جہنمی کتے تین مرتبہ کہا ۔
پھر فرمایا : یہ بدترین مقتول ہیں جو آسمان کے سائے تلے قتل ہوتے ہیں اور وہ بہترین مقتول ہیں جو ان خوارج کے ہاتھوں شہید ہوتے ہیں ۔ پھر یہ آیت تلاوت فرمائی : هو الذي أنزل عليك الكتاب منه آيات محكمات هن أم الكتاب وأخر متشابهات فأما الذين في قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة وابتغاء تأويله وما يعلم تأويله إلا الله ۔ (آل عمران: ٧) ترجمہ : وہی ہے جس نے تجھ پر یہ کتاب اتاری ، جس میں سے کچھ آیات محکم ہیں ، ہی کتا ب کی اصل ہیں اور کچھ دوسری کئی معنوں میں ملتی جلتی ہیں ، پھر جن لوگوں کے دولوں تو کجی ہے وہ اس میں سے ان کی پیروی کرتے ہیں جو کئی معنوں میں ملتی جلتی ہیں ، فتنے کی تلاش کے لئے اور ان کی اصل مراد کی تلاش کے لئے اور ان کی اصل مراد نہیں جانتا مگر اللہ اور جو علم میں پختہ ہیں وہ کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے ، سب ہمارے رب کی طرف سے ہے اور نصیحت قبول نہیں کرتے مگر جو عقلوں والے ہیں ۔ اور امت کو یہ درس دیا کہ یہ خوارج ٹیڑھی سوچ کے مالک مسلمانوں میں فساد پیدا کرتے ہیں ، کس قدر انہوں نے امت کا نقصان کیا ہے۔
(الشريعة للآجري: 1/٣٦٨ (٥٩)،چشتی)
انہی خوارج کے قبیح اور اسلامی چہرے کو مسخ کرنے والے عقائد و اعمال کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ان کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے : خوارج جہنم کے کتے ہیں ۔ پہلے ہم اس حدیث مبارکہ کو بحوالہ ذکر کریں گے پھر اس کے معنی و مفہوم پر بات کریں گے ۔ ان شاء اللہ
عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى : قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( الْخَوَارِجُ كِلَابُ النَّارِ )
ترجمہ : حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” خوارج جہنم کے کتے ہیں ۔ (ابن ماجة (173) ، ومسند أحمد (19130) والترمذي (3000) من حديث أبي أمامة رضي الله عنه اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے “صحيح ابن ماجة” میں “صحیح ” اور اسی طرح صحيح الترمذي میں ” حسن صحیح ” کہا ہے ۔)
اس میں کچھ مزید الفاظ بھی ملتے جو کہ درج ذیل ہیں : عن أبي أمامة رضي الله عنه: كلاب أهل النار ۔ ترجمہ : ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : یہ جہنمیوں کے کتے ہیں . (وأخرج ابن ماجة أيضًا وغيره ( 176) ترقيم الألباني وحسنه ، أخرج الحاكم وغيره(2654) ( 2/147) وصححه على شرط الشيخين،چشتی)
امام ابن الجوزی رحمہ اللہ خوارج کی شدید مذمت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : عن عبدالله بن أبي أوفى قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: “الخوارج كلاب أهل النار ۔ (تلبيس إبليس: ص96 )
ترجمہ : عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا : ” خوارج جہنم والوں کے کتے ہیں ۔
معنی و مفہوم : جیسا کہ حدیث کے الفاظ سے واضح ہے کہ رب کائنات خوارج کو بطور سزا جہنم کے کتے بنا دے گا، اب اس کے ظاہری الفاظ کو دیکھتے ہوئے مطلب یہ ہے کہ کتے کی شکل و صورت میں بنا دیے جائیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ کتے کی بعض صفات پر بن جائیں یا انہیں اس جانور سے مشابہ بنا دیا جائے ۔ اور بلا شبہ یہ خوارج دنیا میں بھی کفار کے عزائم کو پورا کرتے ہوئے ان کی نوکری کرتے ہیں لہٰذا روز قیامت بھی ان کو یہی سزا دی جائے گی ۔
جیسا کہ ملاعلی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : قال القاري رحمه الله : أَيْ هُمْ كِلَابُ أَهْلِهَا، أَوْ عَلَى صُورَةِ كِلَابٍ فِيهَا ” انتهى ۔ ترجمہ : یہ جہنمیوں کے کتے ہوں گے ، یا اس میں کتے کی شکل و صورت پر ہوں گے ۔ (مرقاة المفاتيح 6/ 2323،چشتی)
امام مناوی رحمۃ اللہ علیہ رقمطراز ہیں : وقال المناوي رحمه الله : أي أنهم يتعاوون فيها عواء الكلاب ، أو أنهم أخس أهلها ، وأحقرهم ، كما أن الكلاب أخس الحيوانات وأحقرها ” انتهى ۔ ترجمہ : وہ کتوں کے بھونکنے کی طرح اس میں بھونکیں گے ، یا وہ اس میں ذلیل اور حقیر ترین ہوں گے ، جیسا کہ کتا جانوروں میں ذلیل اور حقیر ترین جانور ہے ۔
(فيض القدير 1/ 528،چشتی)
خوارج کو اس نوعیت کی سزا دینے میں حکمت
امام مناوی رحمۃ اللہ علیہ مزید فرماتے ہیں : والحكمة من عقابهم بهذا العقاب : أنهم كانوا في الدنيا كلابا على المسلمين ، فيكفرونهم ويعتدون عليهم ويقتلونهم ، فعوقبوا من جنس أعمالهم ، فصاروا كلابا في الآخرة ۔
ترجمہ : خوارج کو اس نوعیت کی سزا اس لئے دی گئی ہے کیونکہ یہ دنیا میں مسلمانوں پر کتے بن کر حملہ آور ہوتے ہیں ، مسلمانوں کی تکفیر کرتے ہیں ، ان پر زیادتیاں کرتے ہیں اور انہیں قتل کرتے ہیں ۔ سو ان خوارج کو ان کے کام جیسی ہی سزا دی گئی ہے اور وہ آخرت میں کتے بنا دیے گئے ہیں ۔ (فيض القدير 3/ 509،چشتی)
ایک جہنمی کتا : امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے فرزند عبد اللہ رحمہ اللہ اپنی کتاب ” السنۃ ” میں اسی سے متعلقہ ایک واقعہ ذکر کرتے ہوئے رقمطراز ہیں : عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، قَالَ: ” كَانَتِ الْخَوَارِجُ تَدْعُونِي حَتَّى كِدْتُ أَنْ أَدْخُلَ مَعَهُمْ فَرَأَتْ أُخْتُ أَبِي بِلَالٍ فِي النَّوْمِ أَنَّ أَبَا بِلَالٍ كَلْبٌ أَهْلَبُ أَسْوَدُ عَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ قَالَ: فَقَالَتْ بِأَبِي أَنْتَ يَا أَبَا بِلَالٍ مَا شَأْنُكَ أَرَاكَ هَكَذَا؟ قَالَ: جُعِلْنَا بَعْدَكُمْ كِلَابَ النَّارِ، وَكَانَ أَبُو بِلَالٍ مِنْ رُءُوسِ الْخَوَارِجِ ۔
ترجمہ : حضرت سعید بن جمھان تابعی فرماتے ہیں کہ خوارج مجھے اپنے ساتھ شامل ہونے کی دعوت دیا کرتے تھے حتی کہ قریب تھا کہ میں ان میں شامل ہو جاتا ۔ سو ابو بلال کی بہن نے ایک خواب دیکھا کہ ابو بلال ایک گھنے بالوں والا کالا سیاہ کتا بنا ہوا ہے ، اس کی آنکھیں بہہ رہی ہیں ۔ بہن نے ابو بلال سے کہا : اے ابو بلال تجھ پہ قربان جاؤں تمہیں کیا ہو گیا ہے ۔۔۔ ؟ میں نے تمہیں خواب میں ایسے دیکھا ہے ۔ تو اس نے جواب دیا : مرنے کے بعد ہمیں آگ کے کتے بنا دیا جاتا ہے ۔ (السنه لعبدالله بن أحمد بن حنبل الشيباني : ١٥٠٩،چشتی)
نوٹ : ابو بلال کا نام مرداس بن حدیر ہے ، یہ خوارج کے بڑے بڑے لیڈروں میں سے ایک تھا اہل النہروان میں شامل تھا اس کے مزید تعارف کے لئے میں آگے ایک حدیث ذکر کرتا ہوں ۔
عن زياد ابن كسيب العدوي قال كنت مع أبي بكرة تحت منبر ابن عامر وهو يخطب وعليه ثياب رقاق فقال أبو بلال انظروا إلى أميرنا يلبس ثياب الفساق فقال أبو بكرة اسكت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول من أهان سلطان الله في الأرض أهانه الله قال أبو عيسى هذا حديث حسن غريب . ترجمہ : حضرت زیاد ابن کسیب العدوی بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ابن عامر کے پاس بیٹھے تھے اور ابن عامر منبر پر خطبہ دے رہا تھا تو یہ ابو بلال آیا اور آ کر کہنے لگا : دیکھو ہمارے امیر کی طرف فاسقوں والا لباس پہنتا ہے ۔(شیخ ناصر الألباني: صحيح، الصحيحة (٢٢٩٦)،چشتی)
اس وقت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : خاموش ہو جاؤ میں نے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ : جس نے اللہ کے سلطان کی توہین کی اس کو اللہ رسوا کرے گا ۔
سو یہ تھا وہ ابو بلال خارجی جس کا انجام اللہ رب العزت نے اسے دنیا میں ہی دکھا دیا اور عبرت کا نشان بنا دیا ۔ لہٰذا خوارج کو کئی گندے عقائد کے وجوہات کی بناء پر ان کو یہ سزا سنائی گئی ہے جیسا کہ درج ذیل ہے :
(1) وہ مسلمانوں کو قتل کرتے ہیں
(2) یہ اس امت کے منافق ہیں
(3) امت کی وحدت کو پھارتےاور تفرقہ بازی کو ابھارتے ہیں
(4) مسلمانوں سے قتال کو افضل سمجھتے ہوئے بت پرستوں کو چھوڑ دیتے ہیں
(5) خوارج اس امت کے متعصب لوگ ہیں
اللہ رب العزت تمام مسلمانوں کو ان قاتلوں اور فسادیوں سے محفوظ فرمائے ، اللہ ہمیں دین اسلام کو صحیح جگہ سے لیتے ہوئے اسے بطریق احسن سمجھ کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔(طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment