شفاعت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم حصّہ اوّل
اﷲ تعالٰی نے فرمایا : عسٰی ان یبعثک ربّک مقاما محموداً ۔
ترجمہ : قریب ہے کہ تیر ارب تجھے مقامِ محمود میں بھیجے۔
(القرآن الکریم ۱۷ /۷۶)
حدیث شریف میں ہے حضور شفیع المذنبین صلی ا ﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے عرض کی گئی ، مقامِ محمود کیا چیز ہے : فرمایا : ھوالشفاعۃ ۲۔ وہ شفاعت ہے ۔
(جامع الترمذی ابواب التفسیر سورۃ بنی اسرائیل امین کمپنی دہلی ۲ /۱۴۲)
اﷲ تعالٰی نے فرمایا : ولسوف یعطیک ربّک فترضٰی ۔ ( القرآن الکریم ۹۳/ ۵)
ترجمہ : اور قریب تر ہے تجھے تیرا رب اتنا دے گا کہ تُو راضی ہوجائے گا۔
دیلمی مسند الفردوس میں امیر المومنین مولٰی علی کرم اﷲ تعالٰی وجہہ ، سے راوی، جب یہ آیت اتری حضور شفیع المذنبین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا : اذًا لاارضٰی وواحد من امتی فی النار ، اللھّٰم صلّ وسلم وبارِ ک علیہ۔ یعنی جب اﷲ تعالٰی مجھ سے راضی کردینے کا وعدہ فرماتا ہے تو میں راضی نہ ہوں گا اگر میرا ایک امتی بھی دوزخ میں رہا۔ ( مفاتیح الغیب (التفسیر الکبیر) تحت آیۃ ۹۳ /۵ المطبعۃ البہیۃ المصریۃ مصر ۳۱ /۲۱۳)
طبرانی معجم اوسط اور بزار مسند میں جناب مولٰی المسلمین رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی حضور شفیع المذنبین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں : اشفع الامتی حتی ینادینی ربی قدارضیت یا محمد فاقول ای ربّ قد رضیت۱ ؎ میں اپنی امت کی شفاعت کروں گا یہاں تک کہ میرا رب پکارے گا اے محمد! تو راضی ہوا؟ میں عرض کروں گا: اے رب میرے ! میں راضی ہوا ۔
(المعجم الاوسط حدیث ۲۰۸۳مکتبۃ المعارف ریاض ۳ /۴۴)۔(الترغیب الترہیب کتاب البعث فصل فی الشفاعۃ مصطفٰی البابی مصر۴ /۴۴۶)۔(الدرالمنثور تحت الآیۃ ۹۳/ ۵ مکتبۃ آیۃ اﷲ العظمٰی قسم ایران ۶ /۳۶۱)
اﷲ تعالٰی نے فرمایا : واستغفرلذنبک وللمؤمنین والمؤمنٰت ۔
ترجمہ : اے محبوب ! اپنے خاصوں اور عام مسلمان مردوں اور عورتوں کے گناہوں کی معافی مانگی ۔ (القرآن الکریم ۴۷ /۱۹ )
اس آیت میں اﷲ تعالٰی اپنے حبیب کریم علیہ افضل الصلوۃ والتسلیم کو حکم دیتا ہے کہ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کے گناہ مجھ سے بخشواؤ، اور شفاعت کا ہے کا نام ہے ۔
اﷲ تعالٰی نے فرمایا : ولوانھم اذظلموا انفسھم جاء وک فاستغفروا اﷲ واستغفر لہم الرسول لوجد وااﷲ توّاباً رحیما ۔
ترجمہ : اور اگر وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں، تیرے پاس حاضر ہوں، پھر خدا سے استغفار کریں، اور رسول ان کی بخشش مانگے تو بیشک اﷲ تعالٰی کو توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں ۔(القرآن الکریم ۴ /۶۴)
اس آیت میں مسلمانوں کو ارشاد فرماتا ہے کہ گناہ کرکے اس نبی کی سرکار میں حاضر ہو اور اُس سے درخواستِ شفاعت کرو، محبوب تمہاری شفاعت فرمائے گا۔ تو ہم یقیناً تمہارے گناہ بخش دیں گے ۔
اﷲ تعالٰی نے فرمایا : واذاقیل لہم تعالوا یستغفر لکم رسول اﷲ لوّوا رء وسھم ۔
ترجمہ : جب ان منافقوں سے کہا جائے کہ آؤ رسول اﷲ تمہاری مغفرت مانگیں تو اپنے سر پھیر لیتے ہیں ۔ (القرآن الکریم ۶۳ /۵)
اس آیت میں منافقوں کا حال بد مآل ارشاد ہوا کہ وہ حضور شفیع المذنبین صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے شفاعت نہیں چاہتے، پھر جو آج نہیں چاہتے وہ کل نہ پائیں گے۔ اﷲ دنیا و آخرت میں ان کی شفاعت سے بہرہ مند فرمائے ۔
حشر میں ہم بھی سیر دیکھیں گے منکر آج ان سے التجا نہ کرے
شفاعت کُبرٰی کی حدیثیں جن میں صاف صریح ارشاد ہوا کہ عرصاتِ محشر میں وہ طویل دن ہوگا کہ کاٹے نہ کٹے اور سروں پر آفتاب اور دوزخ نزدیک، اُس دن سورج میں دس برس کامل کی گرمی جمع کریں گے اور سروں سے کچھ ہی فاصلہ پر لارکھیں گے، پیاس کی وہ شدت کہ خدا نہ دکھائے، گرمی وہ قیامت کہ اﷲ بچائے، بانسوں پسینہ زمین میں جذب ہو کر اوپر چڑھے گا، یہاں تک کہ گلے گلے سے بھی اونچے ہوگا، جہاز چھوڑیں تو بہنے لگیں ، لوگ اس میں غوطے کھائیں گے ، گھبرا گھبرا کر دل حلق تک آجائیں گے۔
لوگ ان عظیم آفتوں میں جان سے تنگ آکر شفیع کی تلاش میں جا بجا پھریں گے، آدم و نوح، خلیل وکلیم و مسیح علیہم الصلوۃ والتسلیم کے پاس حاضر ہو کر جواب صاف سنیں گے ، سب انبیاء فرمائیں گے ہمارا یہ مرتبہ نہیں ہم اس لائق نہیں ہم سے یہ کام نہ نکلے گا، نفسی نفسی ، تم اور کسی کے پاس جاؤ، یہاں تک کہ سب کے بعد حضور پُرنور خاتم النبیین ، سیدّالاولین والآخرین، شفیع المذنبین ، رحمۃ للعالمین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں گے۔ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم " اَنالَہا انالہَا " فرمائیں گے یعنی میں ہوں شفاعت کے لیے ، میں ہوں شفاعت کے لیے۔
(البدایۃ والنہایۃ ذکر ثناء اﷲ و رسولہ الکریم علی عبدوخلیلہ ابراہیم مکتبہ المعارف بیروت ۱ /۱۷۱)۔(صحیح مسلم کتاب الایمان باب اثبات الشفاعۃ الخقدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۱۱۰)
پھر اپنے رب کریم جلالہ ، کی بارگاہ میں حاضر ہو کر سجدہ کریں گے ان کا رب تبارک و تعالٰی ارشاد فرمائے گا : یامحمد ارفع رأسَک وقل تُسمع وسل تعطہ واشفع تشفع اے محمد !اپنا سر اٹھاؤ اور عرض کرو تمہاری بات سنی جائے گی اور مانگو کہ تمہیں عطا ہوگا اورشفاعت کرو کہ تمہاری شفاعت قبول ہے ۔
(صحیح البخاری کتاب الانبیاء باب قول اﷲ تعالٰی ولقدارسلنا نوحاً الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۴۷۰)۔(صحیح البخاری کتاب الرقاق باب صفۃ الجنۃ والنار قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۹۷۱)۔(صحیح البخاری کتاب التوحید باب قول اﷲ تعالٰی لما خلقت بیدی قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۱۱۰۲)۔(صحیح البخاری کتاب التوحید باب قول اﷲ تعالٰی وجوہ یومئذ ناضرۃ الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۱۱۰۸)۔(صحیح البخاری کتاب التوحید باب قول الرب یوم القیمۃ الانبیاء وغیرہم قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۱۱۱۸)۔(صحیح مسلم کتاب الایمان باب اثبات الشفاعۃ الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۱۰۸ تا ۱۱۱)
یہی مقامِ محمود ہوگا جہاں تمام اولین و آخرین میں حضور کی تعریف و حمد و ثنا کا غُل پڑ جائے گا اور موافق و مخالف سب پر کھل جائے گا۔ بارگاہِ الہٰی میں جو وجاہت ہمارے آقا کی ہے کسی کی نہیں اور مالک عظیم جل جلالہ کے یہاں جو عظمت ہمارے مولےٰ کے لیے ہے کسی کے لیے نہیں والحمدﷲ رب العلمین۔ (اور تمام تعریفیں اﷲ تعالٰی کے لیے ہیں جو سب جہانوں کا پروردگار ہے ۔
اسی لیے اﷲ تعالٰی اپنی حکمتِ کاملہ کے مطابق لوگوں کے دلوں میں ڈالے گا کہ پہلے اور انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے پاس جائیں اور وہاں سے محروم پھر کر ان کی خدمت میں حاضر آئیں تاکہ سب جان لیں کہ منصب شفاعت اسی سرکار کا خاصہ ہے دوسرے کی مجال نہیں کہ اس کا دروازہ کھول سکے، والحمدﷲ رب العلمین ( اور تمام تعریفیں اﷲ تعالٰی کے لیے ہیں جو سب جہانوں کا پروردگار ہے ۔
یہ حدیثیں صحیح بخاری و صحیح مسلم تمام کتابوں میں مذکور اور اہلِ اسلام میں معروف و مشہور ہیں، ذکر کی حاجت نہیں کہ بہت طویل ہیں۔ شک لانے والا اگر دو حرف بھی پڑھا ہو تو مشکوۃ شریف کا اردو میں ترجمہ منگاکر دیکھ لے یا کسی مسلمان سے کہے کہ پڑھ کر سُنا دے۔ اور انہیں حدیثوں کے آخر میں یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ شفاعت کرنے کے بعد حضور شفیع المذنبین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم بخشش گنہگارانِ کے لیے بار بار شفاعت فرمائیں گے اور ہر دفعہ اﷲ تعالٰی وہی کلمات فرمائے گا اور حضور ہر مرتبہ بے شمار بندگانِ خدا کو نجات بخشیں گے۔ بار بار شفاعت فرمائیں گے اور ہر دفعہ اﷲ تعالٰی وہی کلمات فرمائے گا اور حضور ہر مرتبہ بے شمار بندگانِ خدا کو نجات بخشیں گے ۔
میں ان مشہور حدیثون کے سوا ایک اربعین یعنی چالیس حدیثیں اور لکھتا ہوں جو گوش عوام تک کم پہنچی ہوں ، جن سے مسلمانوں کا ایمان ترقی پائے، منکرِ کا دل آتشِ غیظ میں جل جائے، بالخصوص جن سے اس ناپاک تحریف کا رَد شریف ہو جو بعض بددینوں ، خدا ناترسوں، ناحق کوشوں، باطل کیشوں نے معنی شفاعت میں کیں اور انکارِ شفاعت کے چہرہ نجس چھپانے کو ایک جھوٹی صورت نام کی شفاعت دل سے گھڑی ۔
ان حدیثوں سے واضح ہوگا یہ حدیثیں ظاہر کریں گی کہ ہمیں خدا اور رسول نے کان کھول کر شفیع کا پیارا نام بتادیا اور صاف فرمایا کہ وہ محمد رسول اﷲ ہیں(صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم) نہ یہ کہ بات گول رکھی ہو جیسے ایک بدبخت کہتا ہے کہ اسی کے اختیار پر چھوڑ دیجئے جس کو وہ چاہے ہمارا شفیع کردے ۔ یہ حدیثیں مژدہ جانفزا دیں گی کہ حضور کی شفاعت نہ اس کے لیے ہے جس سے اتفاقاً گناہ ہوگیا ہو اور وہ اس پر ہر وقت نادم و پریشان و ترساں ولرزاں ہے جس طرح ایک دُزد باطن کہتا ہے کہ چور پر تو چوری ثابت ہوگئی مگر وہ ہمیشہ کا چور نہیں اور چوری کو اس نے کچھ اپنا پیشہ نہیں ٹھہرایا مگر نفس کی شامت سے قصور ہوگیا سو اس پر شرمندہ ہے اور رات دن ڈرتا ہے۔ نہیں نہیں ان کے رب کی قسم جس نے انہیں شفیع المذنبین کیا۔ اُن کی شفاعت ہم جیسے روسیاہوں ، پُرگناہوں، سیاہ کاروں ستم گاروں کے لیے ہے جن کا بال بال گناہ میں بندھا ہے جن کے نام سے گناہ بھی تنگ وعار رکھتا ہے : ترسم آلودہ شود دامنِ عصیاں از من ۔ ترجمہ : میں ڈرتا ہوں کہ گناہوں کا دامن میری وجہ سے آلودہ ہوجائے گا ۔(جاری ہے)۔(طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment