Monday 30 April 2018

علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے اور اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا

0 comments
علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے اور اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا

وَ عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم : مَنْ طَلَبَ العِلْمَ لِيُجَارِيَ بِهِ العُلَمَاۗءَ أَوْ لِيُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ أَوْ يَصْرِفَ بِهِ وُجُوهَ النَّاسِ إِلَيْهِ أَدْخَلَهُ اللَّهُ النَّارَ۔ (رواہ الترمذی مشکوٰۃ: ۱/۳۴)
ترجمہ : حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے اِس مقصد سے علم حاصل کیا کہ علمائے دین کا مقابلہ کرے یا بے وقوفوں سے بحث اور جھگڑا کرے یا اِس کے ذریعہ لوگوں کو اپنی شخصیت کی طرف متوجہ کرے تو اُس شخص کو اللہ تعالیٰ جہنم میں داخل فرمائیں گے ۔

شیطان کی ہمیشہ یہ کوشش ہوتی ہے کہ کارہائے خیر سے متعلّق انسانوں کے دلوں میں مختلف فاسد نیتیں داخل کردے ، تاکہ اُن کارہائے خیر کا ثواب جاتا رہے ، بلکہ الٹا وہ چیزیں آدمی کے لیئے باعثِ وبال ہوجائیں ۔ چنانچہ حصولِ علم سے متعلق بھی شیطان دل میں مختلف قسم کی فاسد نیّتیں داخل کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ حصولِ علم کا ثواب جاتا رہے ۔ تحصیل علم کے دوران یہ فاسد خیال دل میں آسکتا ہے کہ ہم علم حاصل کرکے علمائے دین سے مناظرہ ومباحثہ کرکے اُن پر برتری ثابت کریں گے یا نادانوں اور جاہلوں پر اپنے علم کا رُعب قائم کریں گے یا لوگوں کو اپنا مُرید بنائیں گے ۔
سینکڑوں اور ہزاروں لوگ ہمارے پیچھے چلنے والے ہوں گے ۔ شہرت ومقبولیت حاصل کریں گے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے واضح فرما دیا کہ اِس طرح کی کسی بھی فاسد نیّت سے علم حاصل کیا جائے گا تو یہ عمل آدمی کو جہنّم میں پہنچا دے گا ۔ اِس لیئے طالبِ علم اور اصحابِ علم کو ہر وقت اپنے قلب کا جائزہ لیتے رہنا چاہیئے کہ کہیں اِس طرح کی کوئی فاسد نیّت اُن کے دل کے کسی گوشہ میں چھپی تو نہیں ہے ۔ اگر ہے تو فوراً استغفار کریں ، تائب ہوجائیں اور اپنے قلب کا تصفیہ کرکے نیّتیں درست کرلیں ۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم : مَنْ تَعَلَّمَ عِلْمًا مِمَّا يُبْتَغٰى بِهِ وَجْهُ اللهِ لَا يَتَعَلَّمُهُ إِلَّا لِيُصِيبَ بِهِ عَرَضًا مِنَ الدُّنْيَا لَمْ يَجِدْ عَرْفَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَعْنِي رِيحَهَا۔ (رواہ احمد وابوداؤد وابن ماجہ مشکوٰۃ: ۱/۳۴)
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے صرف دنیوی منافع کے لیئے اُس علم کو حاصل کیا جس کے ذریعہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل کی جاتی ہے ، وہ شخص قیامت کے دن جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا ۔

اِس حدیث سے ایک بات تو واضح ہوگئی کہ علمِ دین ہے ہی ایسی دولت کہ جس کو صرف اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لیئے حاصل کرنا چاہیئے ۔ دوسرے یہ کہ درہم ودینار کا غلام بن کر آدمی اگر صرف دنیا کی چند کوڑیوں کی لالچ میں علم حاصل کرے اور پھر اِس علم کو دنیوی منافع کی خاطر بیچتا پھرے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ارشاد کے مطابق اُس کو جنّت کی خوشبو بھی نہ مل سکے گی اور جب جنّت کی خوشبو بھی نہ پا سکے گا تو جنّت میں داخل ہونے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ۔ اِس میں سخت مذمّت ہے مال کے حریص دنیا دار علماء کی ۔ ڈاکٹر فیض احمد چشتی ۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔